• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیگاسس کے لفظی معنی ’’اڑنے والا گھوڑا‘‘ کے ہیں جو ہوا میں اڑتا ہوا چند سیکنڈوں میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچ سکتا ہے۔ شاید اِسی لئے اسرائیلی کمپنی NSO نے جب اپنا جاسوس سافٹ ویئر تیار کیا جو کسی شخص کے موبائل فون کو ہیک کرکے اُس کی انفارمیشن سیکنڈوں میں دوسری جگہ پہنچاسکتا تھا تو اِس سافٹ ویئر کو ’’پیگاسس‘‘ کا نام دیا گیا۔ گزشتہ ہفتے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ، برطانوی جریدے گارجین سمیت 17صحافتی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ انکشاف کیا کہ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر ’’پیگاسس‘‘ کی مدد سے اب تک 50 ہزار سے زائد فون نمبرز کو ہیک کیا جاچکا ہے جن میں وزیراعظم عمران خان سمیت 14ممالک کے سربراہان کے نام بھی شامل ہیں۔ اِن انکشافات نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑادی اور جاسوس سافٹ ویئر کی زد میں جو افراد آئے ہیں، اُن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔

واضح رہے کہ پیگاسس سافٹ ویئر موبائل فون میں وائرس کی طرح کام کرتا ہے جو موبائل فون استعمال کرنے والے کو احساس دلائے بغیر موبائل ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔ اِس طرح ہدف بنائے گئے فون کے پیغامات، ای میلز، تصاویر تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے جبکہ موصول ہونے والی کالزخفیہ طور پر سنی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ پیگاسس کی مدد سے دور بیٹھ کر فون کا کیمرہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور فون استعمال کرنے والے کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔ پیگاسس واٹس اپ کال کے ذریعے خفیہ طور پر ہدف بنائے گئے فون میں انسٹال کردیا جاتا ہے اور یہ ایسا ہی ہے کہ آپ اپنا فون کسی دوسرے کے سپرد کردیں۔ پیگاسس سافٹ ویئر کی قیمت لاکھوں ڈالر ہے جسے NSO کمپنی انسٹال کرتی ہے اور دیئے گئے نمبرز کی انفارمیشن خریدار ممالک کو فراہم کی جاتی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 10ممالک کی حکومتیں اسرائیلی جاسوسی کمپنی NSO کی کلائنٹ رہی ہیں اور ’’پیگاسس‘‘ استعمال کرتی رہی ہیں جن میں بھارت، سعودی عرب، یو اے ای، ہنگری، آذربائیجان، مصر اوردیگر ممالک سرفہرست ہیں۔ مذکورہ پیگاسس کے ذریعے جن شخصیات کے موبائل فون کو ہیک کیا گیا، ان میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون، مراکش کے بادشاہ محمد ششم، لبنان کے صدر سعد حریری سمیت کئی ممالک کے سربراہوں، شاہی خاندانوں اور حکومتی عہدیداران کے علاوہ سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، صحافیوں، ججز اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نمبرز بھی شامل ہیں تاہم اسرائیلی کمپنی NSO کا موقف ہے کہ ان کا سافٹ ویئر پیگاسس جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیلئے بنایا گیا ہے اور وہ پیگاسس سافٹ ویئر ان ممالک کے عسکری و قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو فروخت کی ہے جہاں انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ اچھا ہوتا ہے۔

انکشافات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت پیگاسس کا ایک بڑا خریدار رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جب جولائی 2017ء میں اسرائیل کا دورہ کیا تو اس دورے میں بھارت نے اسرائیل سے مذکورہ سافٹ ویئر حاصل کیا اور ایک ہزار سے زائد نمبروں کو جاسوسی کیلئے ہدف بنایا جن میں بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی، کشمیری حریت پسند رہنما، پاکستانی سفارتکار، چینی صحافی، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اور کاروباری افراد شامل تھے جبکہ وزیراعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا موبائل فون بھی بھارتی ہدف میں شامل تھا۔ اِن انکشافات پر پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان، غیر ملکی شخصیات اور حریت پسند کشمیری رہنمائوں کی ’’پیگاسس‘‘ کے ذریعے جاسوسی کرنے کی مذمت کی اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے معاملے کی تحقیقات کرنے اور حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔

حالیہ دنوں میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان قربت میں اضافہ ہوا ہے اور کئی خفیہ معاہدے بھی ہوئے ہیں جبکہ پیگاسس کے حوالے سے حالیہ انکشاف "Tip of the Iceburg" کی طرح ہے جس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بھارت اور اسرائیل جاسوسی کے معاملات پر ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں اور یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ 1999ء میں کارگل جنگ کے موقع پر جنرل پرویز مشرف کی جنرل عزیز کو چین سے کی گئی فون کال اور گفتگو بھارت نے ہیک کی اور اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جبکہ بھارت ماضی میں پاکستانی سفارتکاروں کے موبائل فون ہیک کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اس سے قبل بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا حقیقی چہرہ دنیا میں اس وقت عیاں ہوگیا تھا جب گزشتہ سال ای یو ڈس انفولیب اور انڈین کرونیکل سے متعلق معلومات منظر عام پر آئی تھیں۔

حکومت پاکستان کو چاہئے کہ بھارت کے انسانی حقوق سے متعلق غلط رویے کے خلاف عالمی پلیٹ فارمز پر آواز بلند کرے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت اور اسرائیل کیخلاف کیا اقدامات کرتی ہیں یا خاموش تماشائی بنی رہتی ہیں مگر پیگاسس سے متعلق انکشافات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جہاں موبائل فون ہماری زندگی میں آسانیاں پیدا کررہا ہے، وہاں اس کے نقصانات ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ جاسوسی کیلئے استعمال کئے جانے والے اسرائیلی سافٹ ویئر ’’پیگاسس‘‘ کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی جائے یا اِسے مکمل طور پر بند کردیا جائے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔

تازہ ترین