کابل ، قندھار (اے ایف پی، جنگ نیوز) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں سکیورٹی کی بدترین صورتحال کی ذمہ داری امریکا پر عائد کردی ہے، پارلیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے ’جلد بازی‘ میں انخلا کے نتیجے میں سیکورٹی کی صورتحال بدترین ہوئی ہے، اشرف غنی نے واشنگٹن کو خبردار کیا کہ مکمل انخلا کے ’سنگین نتائج‘ ہوں گے، دوسری جانب لشکر گاہ میں امریکی بمباری میں طالبان کو نشانہ بنایا گیا ہے ، افغان فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی بمباری میں طالبان کے 40 جنگجو مارے گئے ہیں، افغان وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوج نے ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں پیر کے روز بمباری کی ہے، افغان میڈیاکے مطابق بمباری میں بچوں سمیت ایک خاندان کے 8 افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم افغان حکومت نے عام شہریوں کی اموات کی تصدیق نہیں کی، ادھر قندھار ، لشکرگاہ اور ہرات میں افغان فورسز اور طالبان کےدرمیان شدید لڑائی کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا، لشکر گاہ کو طالبان کے قبضے سے بچانے کیلئے افغان فورسز نے سیکڑوں کمانڈوز تعینات کردیے ہیں ، لشکر گاہ میں افغان فوج نے فضائیہ کی مدد سے طالبان کا حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، لشکر گاہ کے ایک رہائشی حوا ملالے نے بتایا کہ شہر میں صورتحال انتہائی خراب ہوتی جارہی ہے ، لڑائی بدستور جاری ہے، بجلی غائب ہے، مواصلاتی نظام ٹھپ ہوچکا ہے ، دوائو ں کی قلت ہوگئی ہے اور فارمیسیز بند ہیں، عالمی طبی امدادی ادارے ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز نے کہا کہ شہر میں ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ، گنجان آباد علاقے میں فائرنگ کا تبادلہ اور فضائی بمباری جاری ہے ، گھروں پر بم برسائے جارہے ہیں اور متعدد افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ معمولات زندگی درھم برھم ہوچکا ہے ، دریں اثناء قندھار میں بھی شدید لڑائی جاری ہے اور وہاں طالبان کو کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے کیلئے مقامی انتظامیہ نے فضائی مدد مانگ لی ہے ، ہرات کے دفاع کیلئے سیکڑوں کی تعداد میں کمانڈز کے تازہ دم دستے تعینات کردیے گئے ہیں ۔