طالبان نے سرحدی چوکیوں اور وہاں سے ہونے والی آمدنی پر قبضہ کرلیا۔ کابل حکومت کو ماہانہ 30 ملین ڈالرز سے ہاتھ دھونا پڑرہا ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے تجارت کے فروغ کے لیے درآمدی ڈیوٹیز 40 فیصد تک کم کردی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا نے افغان وزارتِ خزانہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ طالبان اہم کسٹم چوکیوں پر قبضہ کرکے افغانستان میں داخل ہونے والی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی وصول کررہے ہیں۔
اس طرح صدر اشرف غنی کی حکومت کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ نے جون کے مہینے میں تمام 30 کسٹم چوکیوں سے 7.3 ارب افغانیز کمائے جو کہ گزشتہ ماہ کم ہو کر 4.6 ارب افغانیز رہ گئے۔
طالبان نے بین الاقوامی سرحدی کراسنگز سے بھی 2.7 ارب افغانیز کمائے۔ افغانستان کی کُل داخلی آمدنی کا تقریباً نصف حصہ درآمدی ڈیوٹیز سے حاصل ہوتا ہے، بقیہ آدھا حصہ امریکہ اور دیگر بین الاقوامی ڈونرز فراہم کرتے ہیں۔