• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کو دو سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔ بھارت کے اِس یکطرفہ ظالمانہ اقدام کو پوری کشمیری اور پاکستانی قوم مسترد کرچکی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 500 سے زائد کشمیری شہید ہوگئے ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسیاں 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گھروں سے اٹھاچکی ہیں جن میں سے بڑی تعداد لاپتہ ہے جبکہ 3000 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں 200سے زائد حریت پسند سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اُن کے گھروں سے بے دخل کرکے وہاں ہندوئوں کو لاکر آباد کررہی ہے۔

پاکستانی قوم نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے گزشتہ دنوں 5 اگست کو ’’یوم استحصال کشمیر‘‘مناکر کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے بھارتی مظالم کو دنیا کے ہر فورم پر اجاگر کیا۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی میرے بیگ گروپ نے کراچی میں ایک پروگرام ترتیب دیا تھا جس میں کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اور اُن کی والدہ ریحانہ ملک جو پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی کو چیئرپرسن ہیں، نے شرکت کرنا تھی جبکہ تقریب میں کئی ممالک کے قونصل جنرلز، بزنس کمیونٹی کے نمائندے اور معروف شخصیات بھی مدعو تھیں مگر کراچی میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور لاک ڈائون کے باعث یہ تقریب منسوخ کرکے ’’یوم استحصال کشمیر‘‘ پر ویب نار کا انعقاد کیا گیا جس میں مشعال ملک اور اُن کی والدہ محترمہ ریحانہ ملک کے علاوہ بزنس کمیونٹی اور مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات سابق چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، سندھ ہائیکورٹ کی پہلی خاتون جج اور چیئرپرسن سندھ ہیومن رائٹس کمیشن جسٹس (ر) ماجدہ رضوی، سابق چیئرمین سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد ایڈووکیٹ، کینیڈا میں پاکستان کے سابق سفیر طارق عظیم خان، ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر میرے بھائی ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، معروف شوبز شخصیت زیبا بختیار، سینئر تجزیہ نگار پروفیسر ڈاکٹر ہما بقائی، سابق رکن قومی اسمبلی اور وومین چیمبر آف کامرس کی صدر ڈاکٹر فوزیہ حمید اور چیئرمین انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان محسن درانی نے شرکت کی جبکہ میں نے ویب نار کی میزبانی اور ماڈریٹر کے فرائض انجام دیئے۔ ویب نار منعقد کرنے کا مقصد اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا تھا۔

ویب نار سے اپنے خطاب میں مشعال ملک کا کہنا تھا کہ بھارت سوچی سمجھی سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر کو ’’منی انڈیا‘‘ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیاں لائی جارہی ہیں، مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے ہندوئوں کو کشمیر لاکر آباد کیا جارہا ہے جبکہ مساجد کو شہید کرکے مندر بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی سلامتی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے منسلک ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے عملی کردار ادا کرے۔ مشعال ملک کا کہنا تھا کہ اُن کے شوہر یاسین ملک کو تہاڑ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ یاسین ملک کا معاملہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کمیشن میں لے کر جائے۔ویب نار کے آرگنائزر کی حیثیت سے میں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیری ہیں، عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی اور مسلم آبادی کے توازن کو ختم کرنے کی بھارتی سازش کو روکنا ہوگا۔ اس موقع پر سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ جسٹس (ر) ماجدہ رضوی اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے چیئرمین محسن درانی نے اپنی تقریر میں اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ویب نار کی سفارشات انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں تک پہنچائیں گے۔

مشعال ملک کشمیر کاز اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف جس طرح دنیا بھر میں آواز بلند کررہی ہیں، وہ قابل ستائش ہے۔ ’’یوم استحصال کشمیر‘‘ کے موقع پر وہ بہت متحرک نظر آئیں۔ آج بھارت کو کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کے سامنے مسلسل ہزیمت اور عالمی سطح پر ذلت و رسوائی کا سامنا ہے۔ میں نے ویب نار کے دوران مقررین کی دی گئی تجاویز مرتب کرکے اُسے عالمی اداروں، پاکستان میں قائم غیر ملکی سفارتخانوں اور اہم عالمی شخصیات کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اجاگر کرکے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جاسکے۔ آج سے دو سال قبل غاصب بھارت نے کشمیریوں سے اُن کا تشخص چھینا مگر ان دو برس کے دوران ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کشمیریوں کو نہ جھکاسکے۔ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر میں جبر کی طویل رات ختم ہوگی اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ کشمیریوں کی بینائی تو چھین سکتا ہے مگر اُن کی آزادی کے خواب نہیں چھین سکتا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین