لندن (پی اے) والدین کو اسکول میں اضطراب کا سبب بننے والے معاملات کی سونامی سے خبردار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پیرنٹ گروپس نے اسکولوں میں بے چینی کا سبب بننے والے معاملات کی سونامی کے بارے میں متنبہ کیا ہے، جس کی وجہ سے بچے تعلیم سے غیر حاضر رہ سکتے ہیں۔ اسکولوں میں پریشانی کے معاملات کی وجہ سے غیر حاضری کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں اور بہت سے متاثرہ طالب علموں پر تعلیم سے بھاگنے والے کا لیبل لگا ہوا ہے مگر سپورٹ گروپس کو موصول ہونے والی کالز کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ شمال مغربی انگلینڈ میں ایک تعلیمی وکیل کا کہنا ہے کہ وبا نے ایک بے مثال بحران کو مزید خراب کر دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے کہا کہ وہ اسکولوں میں ذہنی صحت پر 17 ملین پونڈ زکی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اسکول میں بے چینی کا سامنا کرنے والے بچے جسمانی علامات جیسے پیٹ میں درد، متلی اور سر میں درد محسوس کر سکتے ہیں یا انھیں بے چینی، گھبراہٹ یا کسی ایسی حالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ غصہ کی طرح لگتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر والدین انہیں اسکول جانے پر مجبور کریں گے تو وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دے سکتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کے والدین کو جرمانے اور عدالتی کارروائی کی دھمکی کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔ فران مورگن، جن کی بیٹی کو اسکول کی بے چینی کا سامنا ہے، نے اسی طرح کے حالات میں دوسرے خاندانوں کی مدد کے لئے معاون تنظیم اسکوائر پیگ قائم کی۔ وہ کہتی ہیں کہ ہم افق پر سونامی دیکھ رہے ہیں، اس مسئلے کی سنگینی کو بہت کم سمجھا جاتا ہے اور اکثر غلط طور پر اسکول جانے سے انکار کا لیبل لگایا جاتا ہے۔ فران کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سکول جانے سے انکار کے بارے میں نہیں ہے، یہ ایسا بچہ نہیں ہوتا جو کچھ نہیں کرے گا بلکہ یہ ایک ایسے بچے کو درپیش مسئلہ کے بارے میں ہے جو جسمانی طور پر تعلیم کے لئے متحرک نہیں ہو سکتا۔ یہ اضطراب کی ایک کمزور سطح ہے جو حاضری کو روکتی ہے اور خاندانوں پر اس کے نتائج تباہ کن ہوتے ہیں۔ بہت سے والدین کے خلاف قانون سازی کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے اور جرمانہ عائد کیا گیا ہے تاکہ والدین بچوں کو اسکول ٹرم کے دوران چھٹیوں پر لے جانے سے روک سکیں۔ فران کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم ان تمام والدین کو سزا دے رہا ہے جن کے بچے اس مسئلہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم خصوصی تعلیمی ضروریات اور معذوری کے نظام کے تمام مسائل جانتے ہیں، ہم بچوں کی ذہنی صحت کی خدمات تک رسائی کا مسئلہ جانتے ہیں، ان میں سے بہت سے بچے ایسے ہیں جو تعلیم کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور والدین کو اس کے لئے سزا دی جا رہی ہے۔ ویسٹ یارکشائر سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ میٹی اپنی ذہنی صحت کے ساتھ تعلیم کے حصول کے لئے جدوجہد کرنے اور گھبراہٹ کے حملوں کے بعد 18 ماہ تعلیم سے محروم رہی۔ میٹی کی والدہ ہیدی ماویر کہتی ہیں کہ یہ ہم دونوں کے لئے ہی نہیں بلکہ ہم سب کے لئے واقعی مشکل تھا۔ وہ اسکول جانے کے لئے بے چین تھی، وہ واقعی اسکول میں رہنا چاہتی تھی۔ سنکلیئرز قانون کے چیف ایگزیکٹو مائیک چارلس، جو کہ ایجوکیشن لا کے ماہر وکیل ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے میں مدد کے لئے ایک ہفتے میں تقریباً 50 درخواستوں سے نمٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم تناسب کے بے مثال بحران کا سامنا کر رہے ہیں جو ہم نے 30 سال پر محیط اپنے تجربے میں کبھی نہیں دیکھا۔ اسکول کی بے چینی اور عام طور پر ہمارے بچوں کی ذہنی صحت کئی برس سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے لیکن یہ خاص طور پر وبا کے بعد سے زیادہ واضح ہے، کیونکہ بچوں پر اس کے اثرات نے بلاشبہ ان کی ذہنی صحت کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔