• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک اٹلی اقتصادی تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر، پاکستانی برآمدات 786 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جوہر سلیم

روم ( شہباز بھٹی ) پاکستان اور اٹلی کے اقتصادی تعلقات تاریخ كی بلند ترین سطح پر ہیں ،دو طرفہ اقتصادی تعلقات کے بڑے اعشاریے یعنی برآمدات اورترسیلات زر غیر معمولی ترقی کی عکاسی کر رہے ہیں۔ اگست 2020 کے مقابلے میں اگست 2021 میں اٹلی سے پاکستانی کارکنوں کی ترسیلات زر میں 92 فیصد کا اضافہ ہوا، جس سے اٹلی یورپی یونین سے ترسیلات زر بھیجنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔گزشتہ 12 ماہ کے ترقی کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹلی سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ پاکستان کے لئے ترسیلات زر کے لئے بلین ڈالر کلب مارکیٹوں میں شامل ہوگا، جس سے پاکستان کو درپیش کرنٹ اکاؤنٹ کے فرق کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اٹلی میں پاکستان کے سفیر جوہر سلیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کچھ اہم عوامل پر روشنی ڈالی جو گزشتہ چار سہ ماہیوں میں ترسیلات زر میں غیر معمولی اضافے کے سلسلے کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی صارف دوست مالیاتی مصنوعات (روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ) وبا کی وجہ سے سرحد پار سفر پر پابندیاں، کرنسی کی سازگار شرح تبادلہ، اٹلی میں غیر قانونی پاکستانی کارکنوں کو قانونی شکل دینا، اٹلی میں سیزنل ورک ویزا پروگرام میں پاکستان کی شمولیت اور اٹلی میں پاکستان سفارت خانے کی ترسیلات زر کی تشہیر مہم کو کچھ اہم عوامل قرار دیا جو ترسیلات زر کی ترقی کو ریکارڈ بلندیوں تک پہنچانے میں مدد دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو اٹلی کے سیزنل ورک ویزا پروگرام برائے 2022 ء میں بھی شامل کیا گیا ہے جس سے ہمارے کم ہنرمند کارکنوں کو قانونی ذرائع سے آنے اور اطالوی مارکیٹ کے زراعت اور خدمات کے شعبوں میں کام کرنے میں مدد ملے گی۔ جہاں تک اٹلی کو پاکستان کی برآمدات کا تعلق ہے اس میں اگست 2021 میں 64 فیصد اضافہ ہواہے، انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کی بڑی وجہ بنیادی طور پر گارمنٹس، لیدر پروڈکٹس، ہوم ٹیکسٹائل اور جوتے جیسے ویلیو ایڈڈ سیکٹرز کر رہے ہیں۔ اٹلی پاکستان کی آٹھویں سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، جہاں پاکستان چاول جیسی کچھ مصنوعات میں مارکیٹ لیڈر ہے۔ اطالوی مارکیٹ کو باسمتی سپلائی میں پاکستان کا حصہ 82 فیصد تک بڑھ گیا ہے جبکہ بھارت صرف 12 فیصد سپلائی کرتا ہے۔ یورپی یونین کی مارکیٹ میں باسمتی کے خصوصی حقوق پر جھوٹے بھارتی دعوے کے باوجود پاکستان نہ صرف اٹلی بلکہ پورے یورپی یونین کو باسمتی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ سفیر پاکستان نے بتایا کہ مالی سال 2020-21 کے دوران اٹلی کو پاکستان کی برآمدات 786 ملین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں اور اس سال وہ اس سے بھی بہتر ترقی کے اعداد و شمار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وبا سے متعلق پابندی کے باوجود سفارت خانہ اطالوی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے لئے ہمارے کاروباری اداروں کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے۔ سفیر پاکستان جوہر سلیم نے بتایا کہ چمڑے کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 40 کے قریب پاکستانی تاجروں کا وفد اگلے ہفتے اٹلی کا دورہ کرے گا، جہاں بین الاقوامی سطح پر سراہے جانے والے تجارتی میلے میں شرکت کے علاوہ وہ اطالوی خریداروں، سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کریں گے اور چمڑے کی مینوفیکچرنگ کی کچھ جدید ترین سہولیات کا دورہ کریں گے۔ دو طرفہ سرمایہ کاری تعاون کے بارے میں بات کرتے ہو ئے سفیر پاکستان نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان میں اطالوی سرمایہ کاری تیل اور گیس كے شعبے میں مرکوز تھی۔ پاکستان سفارت خانہ روم، اٹلی سے زیادہ متنوع سرمایہ کاری کی تعمیر میں مدد دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے سرمایہ کاری کے لئے اطالوی سرمایہ كاروں كو پاکستان کے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ كاری كے لیے دی گئی، مراعات كے بارے میں آ گاہ كیا ہے تاکہ پاکستان اٹلی دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکے۔ پاکستانی مارکیٹ میں نئی اطالوی کمپنیاں اب مختلف شعبوں مثلا خوراک، اسٹیل، چمڑے، ٹیکسٹائل، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، الیکٹرک گاڑیوں اور متعلقہ آلات میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ سفیر پاکستان نے تکنیکی معاونت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں اطالوی حکومت، سفارت خانے اور نجی شعبے کی کمپنیوں کے کردار کو سراہا۔ خاص طور پر چمڑے اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں جو پاکستان کی معیشت کے لئے خاص طور پر برآمدی صلاحیت کے لحاظ سے بنیادی حیثیت کا حامل ہے ۔

تازہ ترین