• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان انخلاء، امریکی وزیر دفاع اور آرمی چیف کو کانگریس کمیٹیوں میں سخت سوالات کا سامنا

واشنگٹن (خبرایجنسیاں) افغان انخلاء پر امریکی وزیردفاع اور آرمی چیف کو کانگریس کمیٹیوں میں سخت سوالات کا سامنا، امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ امریکا کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا، اسٹرٹیجک ناکامی ہوئی۔

جنرل آسٹن کاکہناتھاکہ ہم افغانستان میں ریاست تو بنالی قوم نہ بناسکے۔ جنرل مکنزی کاکہناتھاکہ طالبان کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، افغانستان تک رسائی سے متعلق پاکستان کے ساتھ بات چیت رہی ہے۔

گزشتہ روزامریکی وزیردفاع اور آرمی چیف کو کانگریس کمیٹیوں میں سخت سوالات کا سامنا رہا، سینیٹ کمیٹی کے سامنے دلائل دیتے ہوئے سیکریٹری دفاع لوئیڈ آسٹن، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی اور سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل فرانک میکینزی نے افغانستان سے امریکا کے نکلنے اور انخلا کے طریقہ کار کا دفاع کیا۔

امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا کہ واشنگٹن کے افغانستان سے انخلا کے فیصلے اور اس کے نتیجے سے دنیا بھر میں امریکا کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا،جنرل مارک ملی نے براہ راست افغان فوج پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’ میں ان کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں کرنا چاہتا اور ان میں سے بہت سے آخر تک لڑےلیکن ان میں سے اکثریت نے ہتھیار ڈال دیے اور بہت ہی مختصر وقت میں راستے سے ہٹ گئے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب قیادت کی خواہش پر ہوا۔

انخلا پر امریکی ساکھ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ملی کا کہنا تھا کہ ’ واشنگٹن دنیا میں آج کہاں کھڑا ہے اس کے لیے ڈیمج( نقصان) واحد لفظ ہے جسے اس بات کو واضح کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ملی نے یہ بھی کہا کہ میری رائے تھی کہ صدر جو بائیڈن کو افغانستان میں ڈھائی ہزار فوجی رکھنے کی ضرورت ہے، مجھے یقین ہے کہ صدر بائیڈن نے یہ تمام تجاویز سنی ہوں گی، ‘ لیکن صدر بائیڈن نے فوجی جرنلز کی تجاویز کو نظرانداز کیا، جب کہ جنرل میکینزی بھی افغانستان میں فوجیوں کی مخصوص تعداد رکھنے کی تجاویز سے متفق تھے۔ 

افغانستان سے انخلاء اسٹرٹیجک ناکامی تھی۔جنرل مارک ملی نےیہ بھی دعویٰ کیا کہ القاعدہ آئندہ ایک سال میں دوبارہ منظم ہو کر امریکہ پر حملہ کرسکتی ہے،طالبان نے ابھی تک القاعدہ سے تعلقات ختم نہیں کیے۔ 

جنرل مارک ملی نے واضح طور پرکہا کہ چین کو جنگ نہ کرنے سے متعلق فون کال قانون کے مطابق کی تھی،اس وقت کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے اپنے چینی ہم منصب کو فون کرنے کے لیے کہا تھا، جس وقت میں نے چینی ہم منصب کو فون کیا تھا اس وقت 8 دیگر افراد بھی موجود تھے۔

امریکی سینیٹ میں پوچھے جانے والے سخت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے جنرل مارک ملی نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے اور مجھے ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ میں چین کو امریکی صدر کے ارادے سے آگاہ کروں۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل مارک ملی نے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے فون کال کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا تھا اور جو کچھ کیا وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کیا تھا۔سینٹ کام کمانڈر جنرل مکنزی کا کہنا تھا کہ میراخیال تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے کیونکہ امریکی فوج کے انخلا سے افغان فوج متاثر ہوگی۔

تازہ ترین