• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمانی کمیٹی کیلئے حکومت اور حزب اختلاف کا4ناموں پر اتفاق ہوگیا

اسلام آباد(طارق بٹ)پارلیمانی کمیٹی میں اپنے اپنے نامزد 12ارکان کی حتمی فہرست بھیجنے سے پہلے ،حکومت اور قائد حزب اختلاف  کا چارنئے الیکشن کمیشن ارکان کے انتخاب کے حوالے سے بظاہر وسیع تر اتفاق ہوگیا ہے۔بہت ممکن ہے کہ گریڈ 22 کی ریٹائرڈ بیورو کریٹ نرگس سیٹھی، جو کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی پرنسپل سیکریٹری اور پہلی سیکریٹری دفاع کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکی ہیں، انہیں سندھ کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا رکن نامزد کیا جائے۔ان کا نام قائد حزب اختلاف نے تجویز کیا ہے ، بظاہر مسلم لیگ(ن) کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ان کے شوہر سلیم سیٹھی، جو کہ رواں سال مارچ میں گریڈ 22 کے افسر کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں ۔بعد ازاں انہیں حکومتی اصلاحات برائے قوامی کمیشن کا چیئرمین بھی بنایا گیا تھا۔خورشید شاہ نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی مشاورت سے ہر صوبے سے 3 نام لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق24 ناموں میں سے 4 کا انتخاب اب صرف رسمی کاروائی ہے کیوں کہ دو فریقی پارلیمانی کمیٹی باہمی مشاورت سے  یہ طے کرچکی ہے کہ ہر صوبے سے کن شخصیات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کا رکن بنایا جائے گا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نامزد ارکان میں زیادہ تر اچھی شہرت کے حامل افراد شامل ہیں، جو اپنے  دور ملازمت میں غیر متنازعہ رہے ہیں۔تاہم، ذرا ئع نے ان کے نام ظاہر نہیں کیے ہیں۔دوفریقی اجلاس کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور خورشید شاہ بھی پریس کانفرنس کےدوران مطمئن نظر آئے تھے اور انہوں نے اعلان کیا تھاکہ پینل نے 24 ناموں پر کافی غور وخوص کیا ہے اور پیر کو باہمی مشاورت سے 4 ناموں پر اتفاق ہوجائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی مشاورت کے دوران  پاکستان تحریک انصاف بھی پیپلز پارٹی کی طرح اچھی شہرت کے حامل افراد کے نام سامنے لائی تھی۔جب ذرائع سے معلوم کیا گیا کہ اگرپی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کا حتمی انتخاب نہ ہوا توعمران خان بھی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ قبول کریں گے؟ اس پر ذرائع نے بتایا کہ اس کی ذمہ داری شاہ محمود قریشی کی ہے،جو خورشید شاہ کے ساتھ ان اجلاسوں میں شریک رہے ہیں۔ انہو ں نے قائد حزب اختلاف کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انہیں پی ٹی آئی قائد نے اس ضمن میں مکمل اختیار دیا ہے۔ذرائع نے خورشید شاہ کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کو آن بورڈ لیا۔ آئین کے مطابق یہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کا اختیار ہےکہ وہ باہمی مشاورت سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارکان اور چیف الیکشن کمشنر کا انتخاب کریں اور اگر وہ اس میں ناکام ہوتے ہیں تو وہ پارلیمانی کمیٹی کو فیصلے کےلیے بھجوادیتے ہیں۔12 رکنی پارلیمانی کمیٹی جس کی سربراہی وزیر اطلاعات پرویز رشید کررہے ہیں، آئینی طور پر اسے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارکان کا انتخاب کرنا ہے،جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان پھر سے فعال ہوجائے گا اور پنجاب کی لوکل کونسل کے سربراہوں کے لیے الیکشن ممکن ہوسکیں گے، اس حوالے سے پنجاب حکومت لوکل لاء کی ترمیم سے دستبردار ہوگئی تھی، جسے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت نے اس پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔بائیسویں آئینی ترمیم کے تحت ریٹائرڈ ٹیکنوکریٹ اور بیورو کریٹ بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رکن یا چیف الیکشن کمشنر منتخب ہوسکتے ہیں۔
تازہ ترین