• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں 6سال کے دوران ایک ہزار لاشیں ملیں،سرکاری دستاویزات

اسلام آباد (زاہد گشکوری) بلوچستان میں گزشتہ 6سال کے دوران فائرنگ زدہ ایک ہزار لاشیں ملی ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں امن و امان کی صورتحال ایک مرتبہ پھر تشویشناک ہے، 51فیصد لاشیں قوم پرست بلوچوں کی ہیں جبکہ 22فیصد پشتونوں کی ہیں دیگر کی شناخت نہیں ہو سکی یا وہ پنجابیوں، افغان مہاجرین اور غیر مسلموں کی ہیں۔ 2010ء سے تاحال بلوچستان کے مختلف اضلاع سے 940لاشیں ملی ہیں جبکہ کوئٹہ سے ملنے والی لاشوں کی تعداد سب سے زیادہ 346ہے۔ یہ انکشافات نیشنل ایکشن پلان کے تحت سینئر متعلقہ حکام کے اکٹھے کئے گئے اعداد و شمار میں سامنے آئے ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ اور دی نیوز کو موصول ہونے والی یہ اہم معلومات کے مطابق صوبے میں 112افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ان سرکاری دستاویزات میں مزید چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ فرقہ وارانہ واقعات میں 658افراد نے اپنی جانوں سے ہاتھ دھویا جبکہ 2011ء کے بعد ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جھگڑوں میں 1837افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس عرصے کے دوران دہشت گردی اور فرقہ وارانہ واقعات میں 3470افراد زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے نئے تشکیل پانے والے انٹیلی جنس فیوژن سیل کی مدد سے 498لاشیںتلاش کی ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے بعد قلات دوسرا بڑا ضلع ہے جہاں سے 268لاشیں ملی ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے علاوہ کوئٹہ اور قلات سے پولیس نے 171لاشیں تلاش کی ہیں۔ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد بلوچستان میں انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی 2654آپریشنز کئے گئے جن میں 335جرائم پیشہ افراد مارے گئے اور 73زخمی ہوئے۔ گزشتہ 18ماہ کے دوران 13362جرائم پیشہ افراد گرفتار کئے گئے ۔ سکیورٹی اداروں 4154غیر قانونی اسلحہ اور 248327بارودی مواد قبضے میں لیا۔ حال ہی میں ملنے والی لاشوں اور ہلاکتوں کے بعد بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اللہ کے فضل سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں اور دیگر عسکری تنظیموں کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ سابق سینیٹر ثناء بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان سیاسی بحران کا شکار ہے اور اس کے خاتمہ کے لئے مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین