• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دہشت گردی اور لاقانونیت پر بڑی حد تک قابو پانے کی وجہ سے امن و امان کی صورت حال میں جو بہتری آئی ہے اس کے نتیجہ میں بین الاقوامی جائزوں کے مطابق چند سال پہلے تک معاشی ابتری کا شکار پاکستان اب دنیا میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کے حامل ملکوں کی صف میں شامل ہو چکا ہے یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس پر ملک کے معاشی منصوبہ ساز بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں تمام تر مشکلات کے باوجود اس وقت پاکستان میں ترقی کی شرح نمو اس علاقے کے ملکوں میں سب سے زیادہ بتائی جاتی ہے جو بنیادی طور پر اس ترقی پذیر ملک کے لوگوں کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کے حوالے سے ایک بڑی خبر ہے اس تناظر میں وزیراعظم نواز شریف یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک اقتصادی لحاظ سے مستحکم ہو رہا ہے منگل کو وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 2018ء تک ملک میں ترقی کی شرح سات نہیں تو چھ فیصد تک لے جانے کی کوشش کی جائے گی دہشت گردی کے علاوہ توانائی کا بحران بھی اقتصادی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ رہا ہے آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے ذریعے عام مزدور کے علاوہ صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے لئے کام کا ماحول بہتر بنایا جا رہا ہے جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اس لئے اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافے کی توقع بے جا نہیں وزیراعظم نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت بجلی کی قلت دور کرنے کے لئے تیزی سے کام کر رہی ہے اور تاپی منصوبے کے تحت گیس کے بحران پر بھی قابو پا لیا جائے گا جس سے سرمایہ کاری بڑھے گی برآمدات میں اضافہ ہو گا اور حکومتی پالیسی پر اعتماد بڑھنے سے سالانہ ریونیو بھی بڑھے گا اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وزیراعظم اقتصادی ترقی کے حوالے سے ایک مضبوط وژن رکھتے ہیں اگر حکومت اس پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب ہو جائے تو ملک یقینی طور پر تیزی سے ایک اقتصادی قوت بن سکتا ہے۔

.
تازہ ترین