• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو یہ ذمہ داریوں سے انکار ہوگا

اسلام آباد (رپورٹ:طاق بٹ) بھارت اگر سندھ طاس معاہدے کو ختم کرتا ہے، جس کا بظاہر امکان دکھائی نہیں دیتا تاہم ایسی صورت میں بھارت کا سمجھوتے میں طے اپنی ہی ذمہ داریوں سے انکار ہوگا۔ یہ سمجھوتہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان 19ستمبر 1960 کو طے پایا تھا جس پر اس وقت پاکستان کے صدر ایوب خان اور بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے کراچی میں دستخط کئے تھے۔ پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سندھ طاس معاہدے کا جائزہ لینے کے لئے اپنے سینئر حکام سے ملاقات کی تاکہ پاکستان کا پانی روک کر اسے سزا دی جا سکے، جو ظاہر ہے یہ 56 برس قبل کئے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تاہم سندھ طاس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان توثیقی عمل کے ذریعے سمجھوتے میں رد و بدل ہوسکتا ہے۔ دونوں ممالک سمجھوتے کو منسوخ نہ کئے جانے پر متفق ہیں۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم آب کا سمجھوتہ ہے، جس کے تحت تین مشرقی دریائوں بیاس، راوی اور ستلج کو بھارت اور تین مغربی دریائو سندھ، چناب اور جہلم کا کنٹرول پا کستا ن کو دیا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سخت کشیدگی اور 1965 اور 1971 کی جنگوں کے باوجود سندھ طاس معاہدہ برقرار رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جان ایلی الیسن نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا کہ پانی محض تنازع نہیں بلکہ تعاون اور امن کا بھی ذریعہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے تر جما ن ویگاس سواروپ سے جب دریافت کیا گیا آیا پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارتی حکومت سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کا سوچ رہی ہے؟ انہو ں نے کہا کہ خود اس معاہدے کی تمہید ہی خیرسگالی پر مبنی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی تو اسے چین کی جانب سے بھی دریائے بر ہما پترا پر ایسی ہی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بھارت کے سابق سیکریٹری خارجہ کنول سبال نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی سمجھوتہ ہے۔ بھارت ایک ذمہ دار ملک ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر کسی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرسکتا۔
تازہ ترین