• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے لئے جاری عوامی جدوجہد اور اسے کچلنے کے لئے بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے بھارت اپنے فسطائی اقدامات سے برصغیر کو جنگ کی طرف دھکیلنے کی جو مسلسل کوششیں کر رہا ہے اس سلسلے کی تازہ ترین کارروائی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کنٹرول لائن کے پانچ مقامات پر بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری ہے جس سے دو پاکستانی فوجی شہید ہو گئے پاک فوج نے اس کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 14 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور کئی چوکیوں کو تباہ کر دیا۔ ایک بھارتی فوجی پکڑا بھی گیا جو بھارتی وزیر داخلہ کی منطق کے مطابق غلطی سے آزادکشمیر میں داخل ہو گیا تھا۔بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اس اشتعال انگیزی کو پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کا نام دیا ہے جو دفاعی ماہرین کے مطابق اس طرز کے حملے کی تعریف پر پوری ہی نہیں اترتی کیونکہ سرجیکل سٹرائیک کی پہلی شرط حملے میں فضائیہ کا استعمال ہونا ہے جبکہ بھارتی ڈی جی ایم او کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر کئی کلو میٹر اندر گھس کر دہشت گردوں کے سات لانچنگ پیڈزکو نشانہ بنایا۔ پاک فوج اور فضائیہ نے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کو جھوٹا قرار دے کر مسترد کر دیا بھارتی لیڈر اوڑی حملے کے تناظر میں پچھلے کئی روز سے اپنے عوام اور میڈیا کو مطمئن کرنے کے لئے سرجیکل سٹرائیک کا راگ الاپ رہے تھے اس لئے انہوں نے کنٹرول لائن پر جارحانہ حملہ کویہ نام دے دیا تا ہم اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مہاسبھائی ذہنیت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی جنگی جنون میں کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں پاکستان نے اس اشتعال انگیز واقعے کے خلاف احتجاج کے لئے بھارتی ہائی کمشنر کے دفتر خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا پاکستان نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف میں اس اہم مسئلے پر ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی ہے۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا جس میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمینٹ کے اجلاس بھی طلب کر لئے گئے ہیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے ، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ادھر اقوام متحدہ اور امریکہ نے کنٹرول لائن پر بڑھتی ہوئی کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مشورہ دیا ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے دونوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے طے کریں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھارتی وزیر خارجہ سے فون پر رابطہ کر کے انہیں خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کی جائے اور مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے امریکہ کی مشیر قومی سلامتی سوزن رائس نے بھی بھارتی ہم منصب کو ٹیلی فون پر کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف مہم سے خطے میں امن و امان خطرے میں ہے اقوام متحدہ اور امریکہ کی جانب سے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ خطے اور عالمی امن کے مفاد میں درست اقدام ہے۔بھارت کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ جنگی جنون کی بجائے امن کا راستہ اختیار کرے۔ وہ پاکستان کو تنہا کرنے کی باتیں کر رہا ہے لیکن خود اس کی اپنی حالت یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھارتی سٹاک مارکیٹوں سے اپنے پیسے اور بانڈ نکلوانا شروع کر دیئے ہیں۔ جس سے بھارتی معیشت دباؤ میں آگئی ہے۔ سرحدی علاقوں سے لوگوں کے نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔ خالصتان تحریک پھر سراٹھانے لگی ہے اور کئی دوسری ریاستوں میں علیحدگی کی مہم زور پکڑنے لگی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو پاکستان کی جنگی صلاحیتیوں کے بارے میں غلط اندازے نہیں لگانے چاہئیں۔ عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوائے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوائے اور پاکستان کے خلاف بھارتی مہم جوئی کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔


.
تازہ ترین