• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادارہ تحفظ ماحولیات نے پورٹ قاسم میں کوئلہ ذخیرہ کرنے کی رپورٹ مسترد کردی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ نے پورٹ قاسم اتھارٹی کی جانب سے درآمدی کوئلے کو پورٹ قاسم سے عارضی ذخیرہ گاہ تک لے جانے والے چار کلو میٹر پر مشتمل ترسیلی لائن اور عارضی ذخیرہ گاہ کے تعمیری منصوبے(کول کنویئنگ سسٹم) کی ماحولیاتی تشخیصی رپورٹ نامنظور کردی ۔ منگل کے روز مقامی ہوٹل میں منصوبے پر ہونے والی عوامی شنوائی کے دوران متعلقہ اسٹیک ہولڈرزکے شدید اعتراضات و اندیشوں کو دیکھتے ہوئے ای پی اے سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نے رپورٹ کو رد کرتے ہوئے منصوبہ چلانے والے ادارے پی کیو اے سے کہا کہ منصوبے کی رپورٹ میں موجود خامیوں کو دور کرکے دوبارہ جمع کرائے۔ کوئلے کو ٹرمینل سے پی کیو اے کی عارضی ذخیرہ گاہ تک لے جانے والے مذکورہ منصوبہ کی لاگت16 ارب روپے ہے جس کی ڈیزائنگ نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) نے کی ہے جبکہ منصوبے کی ای آئی اے بھی اسی کمپنی نے کی ہے۔عوامی مخالفت کو مدنظر رکھے ہوئے نعیم احمد مغل نے منصوبہ لگانے والے ادارے پی کیو اے سے کہا کہ دوبارہ جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں یہ بھی بتایا جائے کہ مذکورہ منصوبے کے بننے کے بعد ملک میں کتنا کوئلہ زیادہ سے زیادہ درآمد کیا جاسکے گا، عارضی ذخیرہ گاہ سے ملک کے صنعتی علاقوں میں کوئلہ لے جانے کے کس حد تک محفوظ انتظامات ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کوئلے کی مختلف ملکی علاقوں میں ترسیل کے دوران کون کون سے ماحولیاتی و حفاظتی اقدمات کئے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ ترسیلی لائن کے علاوہ بھی کوئی بہتر ذریعہ ہے جس کے ذریعے درآمدی کوئلہ بندرگاہ سے عارضی ذخیرہ گاہ لے جایا جاسکتا ہے جہاں سے اُسے ملک کے دیگر علاقوں میں لے جایا جاسکے۔اس سے قبل عوامی شنوائی کے مندوبین نےمنصوبے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ منصوبہ بن قاسم صنعتی علاقے کے ماسٹر پلان میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے، اس کے علاوہ منصوبہ کی عارضی ذخیرہ گاہ میں چار لاکھ ٹن تک کوئلہ رکھا جاسکتا ہے جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے صرف دو لاکھ ٹن کوئلہ عارضی طور پر ذخیرہ کرنے کی اجازت دی ہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی کیو اے کو چاہئے کہ منصوبے کی تحقیقات ای آئی اےیا کسی دوسری غیر جانبدار کمپنی سے کرائے۔
تازہ ترین