• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیا وہ مقبوضہ کشمیر کی مظلوم خاتون تھی؟
چند روز ہوئے کہ ملک کےایک میڈیا ہائوس کی رپورٹر خاتون نے ایک سیکورٹی اہلکار سے کچھ پوچھا اور اس نے اسےزور دار تھپڑ رسید کر دیا، کیا یہ مقبوضہ کشمیر کی مظلومہ تھیں کہ اسے بھارتی درندے نے تھپڑ دے مارا، سنا ہے وزیراعظم نے اس واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے، قطع نظر اس کے یہ خاتون کس ادارے کے لئے کام کرتی ہیں، مگر مقام غور یہ ہے کہ یہ قوم کی بیٹی اور معزز پاکستانی خاتون ہیں، ان کو پاک سرزمین پر سرعام یوں رسوا کیا گیا، اور ظلم کا نشانہ بنایا گیا تو کیا مجرم کو حسب معمول اس کریہہ حرکت کی عبرتناک سزا نہیں ملے گی، یہ حقوق نسواں کے تحفظ پر عملدرآمد کا کیسا مکروہ منظر تھا، جسے پوری دنیا نے اسکرین پر دیکھا، کہ یہ ہیں ہم اور یہ ہے ہمارے ہاں خاتون کی عزت و حرمت کو اکیسویں صدی میں بھی مرد حضرات اپنی توہین سمجھتے ہیں، حرمت نساء کرنے والے ہیں مگر زیادہ نہیں، مرد خاتون سے بات کرتے ہوئے تحکمانہ لہجہ اختیار کر لیتا ہے، حکومت میڈیا کے افراد کو تحفظ دینے کا سکہ بند اہتمام کرے، بالخصوص خواتین صحافیوں کو تحفظ دینے کے لئے سخت ترین قانون بنایا جائے تاکہ یہ حوا کی بیٹی، پیٹی اتروا سکے، صحافت اگر چوتھا ستون ہے، تو اس کے گرنے سے گرانے سے بھی چھت گر سکتی ہے، آج اگر اس ملک میں کرپٹ لوگوں کی لوٹ مار کو کچھ بریکیں لگی ہیں، یا بددیانت خوفزدہ ہے، تو میڈیا کی جاگتی آنکھ کے باعث، ورنہ یہاں قوم نے اندھیری راہوں میں مارا جاناتھا عورت پر ہاتھ اٹھانا اپنی ماں پر ہاتھ اٹھانا ہے، یہ گناہ ختم ہو جانا چاہئے۔
٭٭٭٭
یہ مرا دیوانہ پن ہے!
عمران خان:تیسری قوت آئی تو ذمہ دار نواز شریف ہوں گے اس بار یقین سے امپائر کی انگلی اٹھ چکی، اس ملک میں جب بھی کوئی اپنی غرض حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔یہ امپائر کی انگلی یہ تیسری قوت آنے کی بجھارتیں بھجوانا بزدلوں کا شیوہ ہے، اور جمہوریت کھو کر اپنا مطلب نکالنے کی مضحکہ خیز مگر ملک دشمن کوشش۔ یہ من گھڑت افسانے اقتدار کی ہوس اور خود کو مسلط کرنے کے بہانے، خان صاحب خدارا یہ تیسری قوت کی دھمکی دے کر اپنے ناپسندیدہ مشن میں شامل ہونے کا الزام نہ دیں، ایسی کوئی بات کا شائبہ تک نہیں، ملک کے اہم ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کے لئے کس مامے کی انگلی اٹھی ہے جو وہ دیوانگی کی حد تک ایک منتخب سٹنگ وزیراعظم پر لفظوں کے چھانٹے برسا رہے ہیں۔ یہ قانون، آئین، اخلاقیات کو مہمل سمجھنے اور ان کی خلاف ورزی نہیں تو اور کیا ہے، پاکستانی قوم بلاشبہ کوئی حق پر ہو اس کا ساتھ دیتی ہے، مگر کوئی انہیں ڈٹھے کھوہ لے جانا چاہتا ہو صرف اس کے رنگین جلسے دیکھنے جاتی ہے، اور جہاں وہ عوام کو براہ راست تصادم کا راہ دکھانے کی مذموم کوشش کی جائے، ایک دن چھٹی کر کے گھر تک محدود رہتے ہیں، 2؍ نومبر کو چونکہ کچھ ہو جانے کی امید نظر نہیں آ رہی اس لئے امپائر کو آواز دی ہے کہ وہ آئوٹ کا اشارہ دے، یہ ایک حکومت ہے کرکٹ کا کھیل نہیں۔
٭٭٭٭
سیاسی خود کش
ایک سیاسی بچہ بار بار ضد کر رہا ہے اور کھیلن کو مانگے وزارت عظمیٰ، بلوغت آ جائے لوگوں کو بھا جائے تو رات دن ایک کر کے وزیراعظم بھی بن جائے، کسی بھی حکیم نے منع تو نہیں کیا، یہ ضد، ہوس اقتدار، بدزبانی جمہوری دنیا میں ناکامی کے موثر ہتھیار ثابت ہوتے ہیں، 2نومبر کو خان صاحب نے خود کو اور حواریوں کو چھوڑ کر سادہ لوح کارکنوں کی کمر سے بم باندھ کر آگے آگے رکھنا ہے، جوانوں کو خدا نہ کرے مروا کر وہ مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر ہمدردیاں سمیٹنا چاہتے ہیں، اگر کسی پارٹی کی قیادت سیاست میں خود کش بمبار بھیجے تو پھر یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ سیاسی دہشت گردوں سے نواز شریف نمٹنا جانتے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ احتجاج نہیں فقط ایک خالی چھاج ہے، اسے اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دیا جائے، تاکہ کوئی نقصان نہ ہو، احتجاج کا سہ ماہی دھرنا ریڈ زون اور پارلیمنٹ کے سامنے دینے کی اجازت بھی دریا دلی کا سمندری انداز تھا، لیکن اب اس نوعیت کی سخاوت و مروت کا مظاہرہ کر کے جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالا جائے، تصادم سے حتی الامکان پرہیز لازم ہے، کیونکہ خاں صاحب کسی کی جوانی بھی کیش کرا سکتے ہیں، پوری قوم بھی اس زورا زوری میں شامل داخل ہونا کجا اس کا تماشائی بننے کی بھی کوشش نہ کرے، یہ سیاست گری نہیں، منچلے کا سودا ہے، خان صاحب بھی ایک بار پھر نظرثانی کر لیں بزرگ طوطوں کے کہنے پر عمل کرنے کے بجائے اپنی یوتھ کا غلط استعمال نہ کریں۔ ’’گھونگٹ کے پٹ کھول او بابا تو ہے پیا ملیں گے۔‘‘
٭٭٭٭
چل جھوٹے!
....Oافغانستان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ: طالبان گروپ پاکستان میں مقیم ہیں۔
ڈبل عبداللہ ہونے کے باوجود کذب بیانی،
10....Oروپے کا نیا سکہ جاری۔
کیا روپے کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے
....Oبھارتی صحافی:مودی جی کشمیری عوام ہمارے ساتھ نہیں:
مودی جی:مجھے معلوم ہے اسی لئے ساڑھے سات لاکھ فوج ان کو جبراً اپنے ساتھ ملانے کیلئے بٹھا رکھی ہے،
....Oخورشید شاہ:حالات دیکھ کر خوف آ رہا ہے، حکومت کو مشکل وقت نکالنے کے لئے کندھا نہیں دیں گے، آپ کو خوف آ رہا ہے اور نہ کندھا دینے سے پیچھے ہٹیں گے۔


.
تازہ ترین