• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’تسی وی آخری جھوٹے لے لو!‘‘
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا صوبے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈائون، پنجاب کابینہ میں 11نئے وزراء شامل۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈائون اور ساتھ ہی 11نئے وزراء کی کابینہ میں شمولیت، ان دونوں خبروں کا کھینچ تان کر آپس میں یہی تعلق ہو سکتا ہے کہ اب تک جرائم پیشہ افراد قابو میں نہ آ سکے تھے یہ نئے وزراء کرام ان کو نتھ ڈال، وزیر اعلیٰ کے قدموں میں لا کھڑا کریں گے، وزیر اعلیٰ نے دو خصوصی معاون اپنے لئے بھی مقرر کر دیئے ہیں، ظاہر ہے ان وزراء کو تنخواہیں، مراعات وغیرہ بھی دینا پڑیں گی اور صوبائی خزانہ ہلکا پھلکا بھی ہو گا تو یہ کوئی اتنا مہنگا سودا نہیں، کیا وفاقی وزیر خزانہ کے خزانے پر تو کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، ہرگز نہیں اور اگر پڑا بھی تو وہ ایک آدھ ٹیکس اور لگا دیں گے یہ کونسی پریشانی کی بات ہے، کیا یہدرجن کے قریب نئے وزیر پنجاب کی حالت بدل دیں گے، کیا مہنگائی کی منہ زور آندھی کو روکنے کا یہی طریقہ ہے کہ عوام کے پیسے کو بانٹ دیا جائے، اگر کوئی کام لینے والا ہو تو پانچ وزیروں سے بھی صوبے کو چلا سکتا ہے، لیکن کام چلانا تو وزیروں نے ہے اس لئے جتنے زیادہ ہوں کم ہیں، جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈائون، وزراء کی فوج بھرتی کرنے سے نظریں ہٹانے کا بہترین طریقہ ہے، کوئی ماہر اعدادوشمار بتائے کہ کابینہ میں اس بڑی توسیع پر کتنے اخراجات اٹھیں گے، تاکہ معلوم تو ہو کہ اب عوام کو مزید کتنے پیسے دینے پڑیں گے۔
٭٭٭٭
وزیر خارجہ بن سونا آنگن تیرا!
پاکستان کی بہت سی خصوصیات میں سے ایک اہم یہ بھی ہے کہ یہاں کوئی وزیر خارجہ نہیں، اس لئے کہ پاکستان کا دنیا کے فسانے میں کہیں ذکر نہ ہو؎
جس ملک میں وزیر خارجہ کا کہیں ذکر نہیں
وہ بات ’’ان‘‘ کو بہت خوشگوار گزری ہے
یہاں خزاں کا کیوں اتنا چرچا ہے
یہاں سے تو بہار بار بار گزری ہے
بہرحال رموز خسروی تو خسروانِ عظام ہی جانتے ہیں، کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اور ایسے میں وزیر خارجہ کا ہونا نزاکت حکومت پر بار ہو سکتا ہے، یہی حکمت ہو گی حکومت کی، خارجہ پالیسی کسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، مگر نروس بریک ڈائون کے باعث یہاں سرے سے یہ اہم ترین ہڈی موجود ہی نہیں، شاید وہ ہمارے ’’گٹوں‘‘ میں ہو کیونکہ عقل رخصت پر ہے، پاکستان عجوبوں کی سرزمین ہے، یہاں گڈ گورننس کا دارومدار وزراء کے بے شمار ہونے پر ہوتا ہے پھر بھی وزیر خارجہ کا نہ ہونا کفایت شعاری کی فاقہ مستانہ حکمت ہے، چلو پھر کیا ہوا ہم اپنے وزیراعظم ہی کو ٹو ان ون سمجھ لیتے ہیں، ایک روز ذہن میں آیا کہ وزیر خارجہ کی آسامی خالی پڑی ہے کیا پتہ کوئی قابل شخص نہ ملتا ہو ہم ہی اپلائی کر دیتے ہیں، پھر یہ خیال جھٹک دیا کہ تجھ کو وزارت خارجہ کی کیا پڑی اپنا کالم نبیڑ تو، سشما سوراج اپنے غیر ہم منصب سے مصافحہ کرتے کرتے گردے گنوا بیٹھیں، اور اگر کوئی اہل نہیں ملتا تو کم از کم سرتاج عزیز پر ہی وزیر خارجہ کی پلیٹ لگا دیں، چلنے کو تو وہ بھی شاہراہ امور خارجہ پر چل پڑیں گے، اور یہ احساس محرومی بھی نہیں رہے گا کہ ہمارا ہر وزیر ہے صرف وزیر خارجہ ندارد، وزیراعظم پاکستان سے اب ہماری سنجیدہ درخواست ہے کہ وہ بلا تاخیر وزیر خارجہ تعینات فرمائیں۔
٭٭٭٭
مودی سرکار کو ’’سردار‘‘ پڑ گئے!
سربراہ خالصتان تحریک جیل سے فرار، پٹیالہ میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہرمیندر سنگھ کو 4 ملزمان سمیت رہا کرا لیا، سیکورٹی ہائی الرٹ، بھارت نے پھر پاکستان پر الزام لگا دیا، پاکستان کا وجود اس لئے بھی بھارت کے لئے ناگزیر ہے کہ اس کے حکمران اپنی نا اہلیوں کاہلیوں کا الزام کس کو دیں گے؟ خالصتان تحریک کو کیا پٹیالہ جیل میں بند کیا جا سکتا ہے؟ مقبوضہ کشمیر کو کیا مزید مقبوضہ رکھا جا سکتا ہے، اور پاکستان کا پانی کیا بند کرنا ممکن ہے، یہ ہیں وہ سوال جو سوالی بن کر نہیں اپنا حق وصول کرنے کے لئے جدوجہد کی مثال بن کر مودی کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں، واسکٹ کے نیچے ایک واسکٹ پہن کر کام نہیں چلے گا، اب یہ تینوں مسئلے حل کریں، اور پاکستان کو ذمہ دار نہ ٹھہرائیں، اگر کل کلاں کو پاکستان کی مدافعت بھی جواب دے گئی تو لالے کو لالے پڑ جائیں گے، ہمیں دھمکیاں کہ پانی کی ایک بوند پاکستان نہیں جانے دیں گے اور پٹیالہ جیل سے تحریک خالصتان کا لیڈر 4ملزموں کو ساتھ لے کر فرار ہو گیا، مودی جی آپ نے صرف نہتے کشمیریوں پر آنکھ رکھی ہوئی ہے یا پاکستان پر اور خالصتان تحریک کے لئے نظر ہی نہیں بچی، حال تو یہ ہے الرٹ ہونے کا کہ اپنے قیدی روک نہیں سکتے پاکستان کے حصے کا پانی روکیں گے، ’’بریں عقل و دانش ببا یہ گریست،‘‘ (ایسی عقل پر تو رونا چاہئے) خالصتان تحریک کے ساتھ انصاف کریں، کشمیر، کشمیریوں کے حوالے کریں، اور جہاں تک پاکستان کا پانی روکنے کی بات ہے تو اپنے مشکیزے میں چھید نہ کریں، پاکستان کے باعث بھارت سرکار کو اپنی سیاہ کاریاں چھپانے کا بہانہ مل گیا، انتخابات بھی پاکستان دشمنی کا نعرہ لگانے پر جیتے جاتے ہیں، بھارت نے پانی جمع کرنے کے لئے جتنے مٹکے بنائے ہیں، وہ سوہنی کے کچے ’’گھڑے‘‘ ثابت ہو سکتے ہیں، بھلا اس نے یہ مٹکے کس بین الاقوامی قانون کے تحت بنائے؟ یہ نہ ہو کہ جس پانی کے سمندر میں گرنے کا واویلا کیا جا رہا ہے، ہم نے ’’مٹکے‘‘ توڑ دیئے تو پانی میں بھارت بھی بہہ جائے گا، کیا سنا نہیں کہ ’’چاہ کن راہ چاہ درپیش‘‘ (دوسروں کے لئے کنواں کھودنے والا خود اس میں گر جاتا ہے)
٭٭٭٭
آنٹی انکل نسل
....Oاعتزاز احسن:ہم سڑکوں پر نکلے تو حکومت کی چولیں ہل جائیں گی؟
سڑکوں پر منجی پیڑی ٹھونکنے والے بہتیرے پھرتے ہیں، حکومت ان کی خدمات حاصل کرے گی،
....Oعابد شیر:بلاول، انکل شرجیل، آنٹی ایان سے جواب مانگیں۔
آپ اور بلاول قریب العمر ہیں، شرجیل و ایان آپ کے بھی انکل آنٹی ہو سکتے ہیں۔
....Oپنجاب کابینہ میں مزید 11وزراء کا اضافہ،
یہ کیوں سمجھ لیا گیا کہ پنجاب کابینہ اب بانجھ ہو گئی ہے؟


.
تازہ ترین