• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی نے سوشل میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویے خصوصاً عدلیہ کو غیر معتبر کرنے کے لیے چلائی جانی والی بے بنیاد مہم کی نشان دہی کرکے ایک ایسے مسئلے کواجاگر کیا ہے جس پر جلد قابو نہ پایا گیا تو پورے معاشرے کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ گزشتہ روز اپنے اعزاز میںدیے گئے عشائیہ میںانہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر عدالتی نظام کے خلاف سازش ہورہی ہے۔موجودہ حالات میں عدلیہ پر بے معنی بحث مباحثے ہورہے ہیں اور عدالتوں پر بلاجواز تنقید کی جارہی ہے ۔انہوں نے زرد صحافت میں ملوث افراد کو ذاتی مفادات کے لیے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے اور سازشوں سے باز رہنے کی تلقین کی ۔عدالتوں میں بہت بڑی تعداد میں مقدمات کے زیر التواء ہونے کا سبب چیف جسٹس نے ملکی اداروں کی نااہلی کو قرار دیا تاہم یہ بھی کہا کہ موجودہ عدالتی نظام سائلین کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے جسے بہتر بنانے میںبار اور بنچ کا تعاون اہم کردار ادا کرسکتاہے۔وکالت کو انسان دوست پیشہ قرار دیتے ہوئے عدلیہ کے سربراہ نے وکلاء پر زور دیا کہ اسے محض پیسے کمانے کا نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا ذریعہ بھی بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں عدلیہ کو مکمل طور پر آزاد ہے تاہم اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ آئندہ کبھی بھی پی سی او جیسے کسی اقدام کے ذریعے عدلیہ پر شب خون نہ مارا جاسکے۔ چیف جسٹس کا یہ اظہار خیال بلاشبہ نہایت اہم ہے ۔ سوشل میڈیا کے بے لگامی نے معاشرے کے شرپسند عناصر کو اپنے مفادات کے لیے کسی جواز کے بغیر کسی کی بھی عزت اچھالنے کے کھلے مواقع فراہم کردیے ہیں جس کی انتہا ء یہ ہے کہ اعلیٰ عدالتیں بھی اس شرانگیزی سے محفوظ نہیں۔ اس شرپسندی کی روک تھام کے لیے پچھلے دنوں قانون سازی بھی کی گئی ہے لیکن جب تک ان قوانین کو مؤثر طور پر نافذ نہ کیا جائے، ضرورت کے مطابق مزید مؤثر نہ بنایا جائے اور زرد صحافت کے ذمہ داروں کو سخت سزائیں نہ دی جائیں اس وقت تک صورت حال میں بہتری نہیں آسکتی لہٰذ ا حکومت کو اس جانب فوری توجہ دینی چاہئے۔
.
تازہ ترین