• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ میں شدید سردی سے مزید ہلاکتیں، تارکین وطن کی زندگیوں کو خطرہ

وارسا/ ایتھنز (نیوز ڈیسک) یورپ بھر میں منجمد کرنے والے درجہ حرارت کے باعث ہلاکتیں بڑھ کر 33ہوگئی ہیں۔ جبکہ یونان کے جزیروں سے لے کر اٹلی تک برف کی چادر بچھ گئی ہے، جس کے باعث وہاں پھنسے تارکین وطن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ بلغاریہ سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق2عراقی پناہ گزین جنوبی جنگل میں مردہ پائے گئے۔ اٹلی میں8افراد کی ہلاکت کے بعد بے گھر افراد کیلئے بنے ہاسٹلز دن رات کھلے ہیں۔ مرنے والوں میں5 افراد کھلے آسمان تلے ہلاک ہوئے۔ روم کے ہوائی اڈے بھی اتوار کو بند رہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے۔ جرمن پولیس کے مطابق ہفتے کے روز انسانی سمگلنگ کرنے والا ایک شخص19تارکین وطن کو بائرن کے موٹر وے سے دور ایک وین میں چھوڑ کر چلا گیا تھا، جبکہ اس وقت وہاں کا درجہ حرارت منفی20ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ ان تارکین وطن میں14بڑے اور5بچے شامل تھے۔ موسم کی شدت جھیلنے والے ان افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ یونان کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت منفی15تک پہنچا ہے، جہاں گزشتہ ہفتے ایک افغان پناہ گزین سردی کے باعث ہلاک ہوگیا تھا۔ وہاں تمام سڑکیں بند ہیں۔ ایتھنز میں بھی درجہ حرارت منفی صفر سے نیچے ہے اور تمام جزیرے برف سے ڈھک چکے ہیں۔ یونان کے بیشتر جزیروں پر پناہ گزین آباد ہیں، ان میں سے بیشتر کو عارضی پناہ گاہوں اور گرم خیموں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ یورپ کے زیادہ تر حصوں میں موسم سرد رہنے کا امکان ہے۔ یورپ کے مختلف حصوں میں جاری شدید سردی کی اس لہر سے خدشہ ہے کہ یونان میں پھنسے ہزاروں غیر محفوظ تارکین وطن بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ یوں تو یونان میں خیوس کے جزیرے پر رہنے والے باقی ملک کی طرح ہلکے جاڑے کے عادی ہیں تاہم خیوس جزیرے کی ایک رہائشی جینی کالی پوسی نے بتایا ہے کہ شودا نامی مہاجر کیمپ میں صورت حال بدتر ہورہی ہے۔ یہاں اس وقت ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت لگ بھگ ساڑھے5ہزار تارکین وطن ترکی واپس بھیجے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔ ترکی اور یورپی یونین کے مابین تارکین وطن کی آمد سے متعلق یہ معاہدہ گزشتہ برس مارچ میں طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونانی جزائر پر پہنچنے والے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جانا ہے۔
تازہ ترین