• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کی ہدایت پر سندھ کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کی صورتحال اور ان میں کرپشن سے متعلقہ عدالتی کمیشن نے کارروائی کی سماعت کے دوران آبزرویشن میں کہا ہے کہ مختلف اضلاع کے دوروں کے دوران پینے کے صاف پانی سے متعلق صورتحال دیکھ کر سوچتا ہوں کہ لوگ زندہ کیسے ہیں۔ فاضل عدالت کی یہ آبزرویشن کسی بھی مہذب فرد یا قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی بڑی آبادی پینے کے صاف پانی تک سے محروم ہے۔ کمیشن نے حکومت کے متعلقہ اداروں کی تمام سیشن ججز سے سندھ میں گزشتہ 5سال میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے تمام اضلاع میں شروع کئے جانے والے منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ دوران سماعت سیکرٹری آبپاشی نے اعتراف کیا کہ زہریلا فضلا نہروں میں پھینکا جارہا ہے۔ جس سے ان کا پانی زہریلا ہوچکا ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی صرف صوبہ سندھ تک محدود نہیں بلکہ پورا ملک اس مشکل سے دوچار ہے۔ شہروں سے پانی کی پائپ لائن پھٹنے کی اطلاعات تواتر سے آتی ہیں جبکہ دیہات میں پائپ لائن سے پانی کی فراہمی کا سرے سے کوئی انتظام ہی نہیں ہے، میلوں دور تک پیدل سفر طے کرکے پانی حاصل کیا جاتا ہے اور وہ بھی زہرآلود ہوتا ہے ، انسان اور جانور ایک ہی جگہ سے پانی پیتے ہیں۔ سب سے خراب صورتحال مسائل میں گھرے اور پسماندہ ترین صوبے بلوچستان کی ہے جہاں کے لوگوں کو پانی کے حصول کیلئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کوئٹہ میں بھی پانی نایاب ہوتا جا رہا ہےاس لئے ضروری ہے کہ پائپ لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کا انتظام کیا جائے اور پانی میں زہریلا فضلہ پھینکنے کا عمل روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے۔ امید کی جانی چاہئے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس صورتحال میں بہتری لانے کیلئے موثر اقدامات کریں گی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی۔


.
تازہ ترین