• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما کیس ملکی سیاست کا رخ بدل دیگا، فیصلہ چندروز میں آنے کا امکان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ“میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کی سماعت دو دن میں ختم ہونے والی ہے، پاناما کیس کا فیصلہ ملکی سیاست کا رخ بدل دے گا،یہ فیصلہ چند دنوں میں آنے کا امکان ہے، اب تک ہونے والی چوبیس سماعتوں میں فریقین کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلئے جبکہ منگل کو تحقیقاتی اداروں نے بھی اپنی کارکردگی عدالت کے سامنے رکھ دی، نیب اور ایف بی آر نے عدالت کے سامنے اپنی کارکردگی بتائی جس پر انہیں عدالت کی طرف سے سخت سوالات اور ریمارکس کا سامنا کرنا پڑا، یہ توقع تو تھی کہ منگل کا دن ان دونوں اداروں کے سربراہوں پر سخت گزرے گا لیکن اتنا سخت گزرے گا اس کی توقع نہیں تھی۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ منگل کو عدالت میں اداروں کی کارکردگی کھل کر سامنے آگئی، چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا کہ پاناما پیپرز سامنے آنے کے بعد فوری اقدامات نہیں کیے گئے اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ معاملہ عدالت میں ہے، پاناما پیپرز پر ایف بی آر کی طرف سے بیرون ملک رابطے نہیں کیے گئے جبکہ پاکستان میں بھی بات نوٹسز جاری کرنے سے آگے نہیں بڑھ سکی، پاناما پیپرز اپریل میں سامنے آئے جبکہ ایف بی آر نے ستمبر میں سامنے آنے والے ناموں کو نوٹس بھیجے اور ستمبر میں بھی تحریک انصاف کے احتجاج سے ایک دن پہلے یہ نوٹس بھیجے گئے، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریاستی ادارہ ایف بی آر سیاسی معاملات کو دیکھ رہا تھا۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان کے بچوں کا جواب اکیس نومبر کو موصول ہوا،مریم نواز نے کہا کہ ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور نہ ہی وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک ہیں، مریم نواز نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا، حسین نواز نے جواب میں کہا کہ وہ دسمبر 2000ء سے بیرون ملک مقیم ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن کے پوچھنے پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ حسین نواز کا این ٹی این نمبر درست ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عدالت میں نیب کی کارکردگی بھی کھل کر سامنے آگئی، نیب نے عدالت میں منفرد موقف اختیار کیا کہ نیب نے پاناما پیپرز کے سامنے آنے کے بعد سے اب تک کچھ نہیں کیا ہے، جسٹس گلزار نے دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب کو کہا کہ آپ کو عدالت کی معاونت کا کہا تھا لیکن آپ نے ہمیں گمراہ کرنا شروع کردیا، جسٹس کھوسہ نے بڑے اہم ریمار کس دیتے ہوئے کہا کہ ادارے اپنا کام کرتے تو ہمیں مقدمہ نہ سننا پڑتا، باپ سے پوچھو تو کہتا ہے بچوں سے پوچھو، بچے کہتے ہیں ہمیں دادا سے جائیداد ملی، نیب کہتا ہے ہمیں ریگولیٹر کی اجازت کا انتظار ہے، سمجھ نہیں آرہا کہ ہو کیا رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کو دفن کردیا ہے اور یہ ادارے کے مفلوج ہونے کا آئیڈیل کیس ہے۔شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ عدالت میں حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب کے موقف پر سخت تنقید ہوئی ، جسٹس کھوسہ نے کہا کہ نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اپیل دائر کرنے کی بھی زحمت نہیں کی، جسٹس عظمت نے جب چیئرمین نیب سے پوچھا اب آپ کیا کارروائی کریں گے؟ تو چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ میں حدیبیہ پیپر ملز پر اپیل دائر نہیں کروں گا، جس پر جسٹس عظمت نے کہا بہت بہت شکریہ چیئرمین صاحب ، اب آپ کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ منگل کو خیبرپختونخوا کے علاقے چارسدہ کی ضلع کچہری میں خودکش حملہ ہوا ، اس حملے میں ایک بار پھر ان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو قانون کی بالادستی کیلئے اپنی خدمات دیتے ہیں،تین دہشتگردوں نے کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ان کی کوشش کو ناکام بنادیا، دو حملہ آوروں کو سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا جبکہ ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑالیا، اگر نڈر پولیس اہلکار بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں نہ روکتے تو نقصان بہت زیادہ ہوسکتا تھا۔
تازہ ترین