• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کیلئے اقدامات خوش آئند ہیں، کمیونٹی رہنما

برمنگھم (ابرار مغل) مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں، تنظیموں سے وابستہ اہم شخصیات نے پاکستان میں سوشل میڈیا کی آڑ میں نفرت و توہین آمیز مواد کی اشاعت اور تقسیم کی روک تھام اور ضابطہ کار طے کرنے والے مختلف اقدامات، ہائی کورٹ کی جانب سے عدالتی کارروائی مختلف ایوانوں میں مذمتی قراردادوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں قوانین پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ نفرت، انتشار، بدامنی، تعصب اور انتہا پسندی پھیلانے والوں کا قلع قمع کیا جائے۔ ’’جنگ‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے مختلف رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے، اس میں اسلام کے نام پر انتہا پسندی، جبر اور سیکولر ازم کی آڑ میں اسلامی شعائر کا مذاق اڑانا لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کی سیاسی و مذہبی قیادت کو سوشل میڈیا سمیت مختلف فورم اور انٹر نیٹ پر ایسے مواد کی روک تھام کے لیے سخت سے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ قائداعظم ٹرسٹ برطانیہ کے چیئرمین راجہ محمد اشتیاق خان نے کہا کہ پاکستان مسلمانوں کا ہی نہیں بلکہ اس میں بسنے والے تمام لوگوں کا وطن ہے۔ تمام مذاہب اور مسالک کو ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا تاکہ پاکستان میں امن کی فضا برقرار رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ نفرت، انتشار اور انتہا پسندی پھیلانے والوں کی روک تھام نہیں ہے۔ تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے تمام حلقوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان اسلامی بھی ہے اور جمہوری بھی لیکن ان دونوں کا غلط استعمال کرنے کی کسی کو اجازت نہ دی جائے۔ کشمیر مسلم لیگ (ن) مڈ لینڈ کے صدر راجہ امجد خان نے کہا کہ حکومتی سطح پر مختلف اقدامات پر فوری عمل کیا جائے۔ پاکستان کے دونوں ایوانوں اور عدالتی کارروائی پر اوورسیز کمیونٹی کے دل خوش ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سہولت اور آزادی کا مناسب استعمال کیا جائے۔ نفرت، انتشار اور پروپیگنڈا ساز فیکٹریوں اور اداروں کو اب بند کرنا ہوگا۔ پی پی پی برطانیہ کے بزرگ رہنما حاجی محمد شریف مغل اور چوہدری محمد امین نے کہا کہ پاکستان امن و محبت کا گہوارہ تھا لیکن سوشل میڈیا کے بے جا استعمال اور توہین آمیز مواد کی عدم روک تھام کی وجہ سے آج بدامنی اور دہشت گردی ہر سو پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے پروگرام اور منشور پر عمل کیا جاتا تو آج پاکستان کا مقدر بن گیا ہوتا لیکن بدقسمتی سے نفرت اور انتشار کو ہوا دی گئی۔ پی ایس پی برطانیہ کے مرکزی ترجمان مرزا فیصل محمود نے کہا کہ پاکستان کا مقصد انتہا پسندانہ اسلام کا نفاذ نہیں تھا بلکہ امن و محبت پر مبنی انسانی معاشرے میں اسلامی اقدار کا نفاذ کرنا تھا، بدقسمتی سے آج پاکستان میں مختلف مذاہب و مسالک آپس میں دست و گریبان ہیں، اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ اگر پاکستان میں حقیقی معنوں میں اسلام نافذ کردیا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آج پاکستان میں بدامنی اور انتشار پیدا ہوگیا ہے۔ توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے خصوصی عدالتیں بنائی جائیں۔ کشمیر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و اوورسیز کوآرڈینیٹر برائے ایم ایل اے انچارج چوہدری محمد شکیل نے کہا کہ نہ صرف اسلام شعائر کا مذاق اڑایا جارہا ہے بلکہ مختلف اہم سیاسی و مذہبی شخصیات کو سوشل اور الیکٹرونکس میڈیا پر مختلف شکلوں سے پیش کیا جارہا ہے۔ پاکستان و آزاد کشمیر میں سوشل میڈیا کے ذریعے کردار کشی پر مکمل پابندی ہونے چاہئے۔ پی پی پی کے نوجوان رہنما راجہ امجد مظہر نے کہا کہ توہین آمیز مواد کی بندش کے لیے مختلف اقدامات کی بھرپور حمایت و تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کی مذاق اڑانے کی اجازت نہیں ہونے چاہیے۔ سائبر کرائم کے شعبوں میں اصلاحات اور قوانین میں سختی کی جائے تاکہ اس طرح کی لغو بات کا خاتمہ ہوسکے۔ کشمیر پی ٹی آئی مڈ لینڈ کے چیف آرگنائزر چوہدری خادم حسین نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے مختلف اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جمہوریت اور آزادی کا ناجائز استعمال بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف اسلام بلکہ تمام مکاتب، مسالک اور مذاہب کے خلاف نفرت آمیز مواد کی اجازت نہیں ہونے چاہیے۔ کشمیر مسلم لیگ مڈ لینڈ کے سینئر نائب صدر محمد مشتاق مغل نے بھی ان اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں توہین اور مذاق اڑانے والوں کو کھلی آزادی ہے، نیٹ اور سوشل میڈیا پر سارا دن نفرت اور انتشار پھیلاتے ہیں۔ سدباب کے لیے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی و سماجی شخصیت راجہ فاروق خان اور سابق کونسلر محمد سعید نے بھی کہا کہ نفرت اور انتشار پھیلانے والوں کو لگام دینا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔ حکومت پاکستان کو فوری طور پر توہین اور نفرت پر مبنی مواد اور لٹریچر پر پابندی عائد کرنی ہوگی۔ پی پی پی برطانیہ کے سینئر رہنما الحاج محمد بشیر آرائیں نے بھی سوشل میڈیا پر ضابطہ کار اور حدود کے تعین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈے اور نفرت سے عالمی سطح پر ملک و قوم بھی بدنام ہورہی ہے۔
تازہ ترین