• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کی تمام اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستانی قیادت خصوصاً مسلح افواج خطے کے عظیم تر مفاد میں صبر و تحمل اور بردباری سے کام لے رہی ہیں لیکن بھارت کسی حد پر رکنے کے لیے آمادہ دکھائی نہیں دیتا۔ ہفتے کے روز بھی کنٹرول لائن پر اس کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے چھ شہری زخمی اور متعددمویشی ہلاک ہو گئے۔ گوادر میں چینی منصوبوں کے قریب دس مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ بھی واضح شواہد کے مطابق بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں کی کارروائی ہے۔ تاہم پاکستان نے امن پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے کنٹرول لائن کے واقعات پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے تحریری احتجاج کا راستہ اختیار کیا ۔ لیکن یہ واضح ہے کہ بھارت باز نہ آیا تو مؤثر جوابی کارروائی ناگزیر ہوجائے گی۔ لہٰذابھارت کو پاک فوج کے اس انتباہ کو پوری سنجیدگی سے لینا چاہیے کہ کوئی بھی مہم جوئی اس کی بہت بڑی غلطی ہو گی۔ پاکستانی فوجی قیادت بھارتی اشتعال انگیزی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ کا ایل او سی پر نکیال سیکٹر کا دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ جس میں انہوں نے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کے بلند حوصلے کی تعریف کی جبکہ بھارتی فوج اور پولیس صورت حال سے جس قدر دل برداشتہ ہیں اس کے ناقابل تردید ثبوت بھارتی اہلکاروں کی خودکشیوں کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔ ایسے واقعات کی تعداد گزشتہ روز381تک پہنچ گئی ہے۔ بھارت کی یہ سوچ کہ معصوم کشمیریوں پراس کے مظالم سے دنیا لاتعلق ہے یقیناًاس کی بھول ہے ۔ اس کا ایک ثبوت یورپی پارلیمنٹ میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کااعلامیہ ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمے کے علاوہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ان حالات میں بھارت کے لیے ہوشمندی کی راہ یہی ہے کہ وہ نوشتۂ دیوار پڑھ لے اور مظالم بند کرکے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دینے میں مزید ٹال مٹول سے کام نہ لے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی رو سے اس کی ذمہ داری ہے۔

.
تازہ ترین