• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی جرائم پیشہ کومیڈیا صنعت میں داخل ہونے نہیں دیا جائیگا،وزیرداخلہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے پیر کو الگ الگ ملاقات کی، ملاقات میں آئندہ بجٹ میں الیکٹرانک میڈیا پر عائد ٹیکس  ، میڈیا انڈسٹری اور قومی تحفظ وسلامتی  کے مفادات  میں میڈیا کے کرداراور ایگزیکٹ سے متعلق معاملات پر بات چیت کی گئی۔ وفد کی قیادت پاکستان براڈ کاسٹرایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عامر محمودنے کی جبکہ وفد کے دیگر ارکان میں  سیکریٹری جنرل پی بی اےمیرابراہیم رحمن، سلطان لاکھانی، شکیل مسعود حسین،طاہراے خان اور دورید قریشی شامل تھے۔وفد نے وزیر خزانہ کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا پر عائد ٹیکسوں کے حوالے سے آئندہ بجٹ میں تجاویز اوردیگرمعاملات پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں پی بی اے کی تجاویز پر بھرپور غور کیا جائیگا اور الیکٹرانک میڈیا کو ہرممکن سہولیات فراہم کی جائینگی ، الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا کے ساتھ حکومت اور عوام کے درمیان ایک پل کے طور پر اہم کردار ادا کررہا ہے ،وزیر خزانہ نے کہا کہ میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا اقتصادی ترقی اورعوام کی خوشحالی کے لیے حکومتی کوششوں کو اجاگر کر کے اہم کام سرانجام دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کی بہتری کے لیےمیڈیا کی جانب سے فراہم کردہ فیڈ بیک کو حکومت پوری طرح بروئے کار لاتے ہوئے اقدامات کرتی ہے اور عوامی امنگوں کے مطابق حکومتی پالیسیوں کو ڈھالنے میں مدد ملتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئین کے مطابق حکومت  میڈیا کی آزادی کے فروغ کی پالیسی پرعملدرآمد جاری رکھے گی۔وفد نے اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکالنے اور تجاویز سننے پر وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا اور حکومت کی جانب سے اقتصادی ترقی، غریب میں کمی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اقدامات کو سراہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ آئندہ بجٹ میڈیا اور عوام کے لیے بہتری لائے گا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے سینئرعہدیداران کے اعلیٰ اختیاراتی وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی سربراہی پی بی اے کے چیئرمین میاں عامر محمود کر رہے تھے جبکہ سلطان لاکھانی، میر ابراہیم، شکیل مسعود حسین اور طاہر خان بھی وفد میں شامل تھے۔ ملاقات میں میڈیا انڈسٹری، قومی سلامتی کی حفاظت سے متعلق میڈیا کے کردار، قومی اہمیت کے امور اور ایگزیکٹ کیس بھی زیر بحث لایا گیا۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور اپنی طاقت کو قومی مفادات، ہماری معاشرتی و مذہبی اقدار کے تحفظ کیلئے استعمال کرنا چاہئے اور اسے خود کو انتہاء پسندی، جنونیت اور آزادی اظہار رائے کے نام پر پیدا کی گئی تباہی کے خلاف فصیل ثابت کرنا چاہئے۔ وزیر داخلہ نے دہشت گرد بیانیہ کو مسترد کرنے اور عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے میں میڈیا کے اہم کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی تمام نمائندہ تنظیموں بشمول اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے کے ساتھ (آج) ملاقات کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ پر متفقہ پالیسی تیار کرنا ہے۔ اس موقع پر قومی اہمیت کے مختلف امور بشمول بیرون ملک پاکستان کے تشخص کو بری طرح متاثر کرنے والے مختلف کیسز میں پیشرفت بھی زیر بحث لائی گئی۔ وفد نے ایگزیکٹ سکینڈل میں پیشرفت اور بعض میڈیا چینلز کی مشکوک، بغیر ٹیکس اور بیرون ملک سے غیر تصدیق شدہ رقوم کے ذریعے فنڈنگ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے تشخص کو متاثر کرنے یا ملکی قانون کی خلاف ورزی سے متعلق کسی چیز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں اور حکومت ایسے آزاد میڈیا کی حمایت اور سہولت کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی جو نہ صرف قوم بلکہ ملک میں جمہوریت و قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی سوچ کے خلاف قومی بیانیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انتہاء پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی بیانیہ تشکیل دیا جا چکا ہے اور میڈیا کو ہمارے قومی بیانیہ کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں آزاد میڈیا کی ترقی کیلئے سازگار ماحول سے متعلق تمام امور پر کھلے اور دوستانہ انداز میں بات چیت کیلئے (آج ) میڈیا تنظیموں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ جیو نیوز کے مطابق پی بی اے نے ایک اشتہار کی شکل میں پیر ہی کے روز چیف جسٹس، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے نام ایک اپیل کی تھی جس میں ایک کیس کی نشان دہی کی گئی جس میں ثابت شدہ مجرمانہ آمدنی میڈیا صنعت میں داخل کی جا رہی ہے۔پی بی اے نے شواہد فراہم کیے کہ ایک جعلی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ جس کے خلاف امریکی عدالتوں اور ایف بی آئی میں کیس ثابت بھی ہو چکے ہیں۔پی بی اے نے وزیر داخلہ کو بتایا کہ کیسے اس جعلی کمپنی نے میڈیا صنعت میں داخل ہو کر میڈیا سے وابستہ تحفظ اور طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔پی بی اے نے ایک عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تاکہ اس کمپنی سے متعلق شواہد سامنے لائے جا سکیں۔وفد نے بتایا کہ ایگزیکٹ کے خلاف پاکستان میں کیس کے دوران چار پراسیکیوٹرز نے پراسرار طریقے سے استعفیٰ دے دیا اور ٹرائل کورٹ میں ایف بی آئی کے وہ ثبوت استعمال ہی نہیں کیے گئے جو ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں اور غیر قانونی طور پر حاصل کردہ دولت کے بارے میں تھے۔وزیر داخلہ نے پی بی اے کے وفد کو یقین دلایا کہ قانون پر عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی جرائم پیشہ کو میڈیا صنعت میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔چوہدری نثار نے اتفاق کیا کہ اگر مجرموں کو میڈیا میں داخل ہونے کا موقع دیا گیا تو نہ صرف میڈیا، ریاست اور معاشرے پر منفی اثرات پڑیں گے بلکہ جرم کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ قومی مفادات اور ہماری سماجی و مذہبی اقدار کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور انتہاپسندی اور اظہار رائے کے نام پر بدنظمی کے خلاف کھڑا ہو جائے۔انہوں نے دہشت گرد بیانیے کے خلاف میڈیا کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ وہ میڈیا تنظیموں اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی بی اے کے نمائندوں سے مل کر پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔یہ ملاقات کل ہو گی جس میں تمام متعلقہ امور پر کھلی گفتگو ہو گی تاکہ ملک میں آزاد میڈیا کے لیے معاون ماحول پیدا کیا جا سکے۔
تازہ ترین