• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غلاظت اور کچرے میںمچھروںکی نئی اقسام پیدا، متعلقہ ادارے بے خبر، چکن گونیا کئی علاقوں میں پھیل گیا

کراچی (اعظم علی /نمائندہ خصوصی) کراچی کے ماہر ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ چکن گونیا بیماری شہر میں گندگی غلاظت اور مچھروں کی بہتات کی پیداوار ہے ، تاہم یہ بیماری جان لیوا نہیں مگر اس سے شہر یوں میں تشویش اور خوف ضرور پیدا ہوا ہے اگر شہرسے گندگی اور غلاظت صاف نہ کی گئی تو ملیریا ، ڈینگی کے بعد چکن گونیا جیسی دیگر ایسی وبائیں پھیلیں گی جن پر قابو پانا حکومت کیلئے ناممکن ہوگا۔جنگ کے سروے کے مطابق چکن گونیا بخار کی وجہ سے بیماری کی تکلیف سے زیادہ شہریوں کو خوف کا ہے مگر سندھ کے محکمہ صحت نے روائتی لا پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی سرکاری اسپتال میں علیحدہ وارڈ قائم نہیں کیا بلکہ بیشتر سرکاری اسپتال بشمول سول اسپتال میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر نظر آئے۔ڈاریکٹر جنا ح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ چکن گونیا سے بچاو کیلئے صفائی ستھرائی نہائت اہم ہے چکن گونیا قابل علاج ہے اس میںروائتی دوائیں درکار ہوتی ہیں اور اس کی تشخیص کیلئے خون کے عمومی ٹیسٹ کیئے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چکن گونیا کیلئے علیحدہ وارڈ قائم کرنے کی ضرورت نہیں اس پر عام دواوں سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت نے اس ضمن میں کوخصوصی گرانٹ نہیں دی۔ آغا خان اور لیاقت نیشنل اسپتال کی کنسلٹنٹ پرفیسر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ شہر میں گندگی کی وجہ سے مچھروں کی کئی اقسام پیدا ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے ملیریا اور ڈینگی کے بعد چکن گونیا نے جنم لیا ہے یہ ان شہروں یا علاقوں میں پیدا تی ہے جہاں گندگی اور غلاظت ہوتاہم یہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے علاج کے بعد ٹھیک ہوجاتاہے۔ جبکہ پروفیسر ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ چکن گونیا سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اس کا علاج صفائی اوردوا ہے اپنے گھر اور اردگرد کے ماحول گلی محلے کو صاف رکھیں تو علاج ممکن ہے۔ سول اسپتال کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ سول اسپتال از خود ملیریا اور چکن گونیا کا گڑھ ہے کیونکہ یہ سول اسپتال خود صفائی کو ترستا ہے۔
تازہ ترین