• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے تمام اقسام کی مٹھائیوں میں ٹیکسٹائل کلرز اور کیمیکلز کے استعمال کا نوٹس لیا ہے۔ مٹھائی بنانے میں سستے، مضر صحت اور کینسر کا باعث بننے والے کیمیکلز استعمال کئے جانے پر اب تک راولپنڈی میں6سویٹس پروڈکشن یونٹس، لاہور میں9، ملتان6، فیصل آباد 8 اور گوجرانوالہ میں 7 سیل کرکے 19 لاکھ روپے کے جرمانے کیے جا چکے ہیں۔ دیکھا جائے تو جرم کی سنگینی کے لحاظ سے یہ جرمانے بھی ناکافی ہیں اور رجسٹرڈ کیسز کی تعداد بھی انتہائی کم ہے۔ اتنے معمولی جرمانے تو یہ لوگ ایک دو دن میں پورا کر لیتے ہیں۔ پھر اکثر متعلقہ اہلکار رشوت لے کر انہیں چھوڑ بھی دیتے ہیں ابھی تو صرف مٹھائیوں کو چیک کیا گیا ہے حکام کو چاہئے کہ کھانے پینے کی دوسری اشیاء کا بھی تجزیہ کرائیں ان میں آئس کریم، دودھ، بیکری کا سامان، مشروبات کے ساتھ ساتھ آلودگی اور گندگی بھی شامل ہے۔ گنجان آباد شہروں، گلی محلوں سے لیکر فاسٹ فوڈز مراکز میں یہ رحجان زیادہ ہے۔ موجودہ نوجوان نسل کی اکثریت کھانے پینے کے معاملے میں کچھ نہیں سوچتی جس کا فائدہ ملاوٹ مافیا اٹھا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے جسم میں طرح طرح کی بیماریاں نشوو نما پا رہی ہیں۔ اس ضمن میں عوام کو خود بھی اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ وہ کیا کھا رہے ہیں اور نہ صرف خود بلکہ اپنی اولاد کو بھی کھانے پینے کے معاملے میں احتیاط کرائیں۔ عید کے دنوں میں مٹھائی اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء کا استعمال زیادہ ہو جاتا ہے ، ملاوٹ مافیا ایسے مواقع کی تاک میں رہتا ہے، موجودہ قوانین جرم کی سنگینی کے لحاظ سے بہت نرم ہیں یہ اس وقت بنائے گئے تھے جب ملاوٹ میں ’’زہر‘‘ شامل نہیں تھا اس لئے ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے پنجاب کے ساتھ ساتھ دوسرے صوبوں کوبھی چاہیے کہ سخت ترین قانون بنائیں۔ ملاوٹ کرنے والوں کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرنے والے سرکاری اہلکاروں کوبھی سخت سزائیں دلائیں۔

تازہ ترین