• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم کیو ایم لندن نے پاکستان دشمن ارکان امریکی کانگریس سے مدد طلب کرلی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ایم کیو ایم لندن نے پاکستان دشمن لابنگ کے لیے مشہور امریکی ارکان کانگریس سے مدد طلب کرلی۔ کراچی آپریشن اور ایم کیو ایم کی تین دھڑوں میں تقسیم کے حوالے سے وہ اپنی کمپین کے حصے کے طور پر عالمی اداروں سے رابطہ کررہی ہے۔ اس کے بانی الطاف حسین نے کمپین کی منظوری دی ہے، کیونکہ ان کو یقین ہے کہ22اگست کی تقریر کے بعد کراچی میں سیاست نہیں کرنے دی جائے گی۔ ان کے منصوبے کے حصے کے طور پر ان کے سیکنڈ ان کمانڈ اور بااعتماد ساتھی ندیم نصرت نے امریکی ارکان کانگریس سے ملاقاتیں کیں، جن میں کچھ پاکستانی مفادات کے خلاف ہمہ وقت سرگرم عمل ہیں۔ امریکہ کے حالیہ دورے میں نصرت ندیم نے واشنگٹن میں سینیٹر جان مک کین سے ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات پہلے دولت مشترکہ سالانہ لیڈر شپ ڈنر کے موقع پر ہوئی تھی، جس کا میزبان تھامسن جیفر سن انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی تھا۔ ایک بیان میں ایم کیو ایم لندن نے کہا تھا کہ کوآرڈینیشن کمیٹی کنوینر ندیم نصرت نے امریکی سینیٹر کو ایم کیو ایم کے خلاف جاری فوجی آپریشن سے آگاہ کیا اور دوسرے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ نصرت ندیم نے امریکی سینیٹر کو بتایا کہ ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ امریکہ پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور انہوں نے پاک چین اقتصادی راہ داری پر بھی اعتراضات کیے۔ ایم کیو ایم نے پریس ریلیز میں امریکی سینیٹر کا حوالہ دیتے کہا تھا کہ پاک امریکی دوطرفہ تعلقات اس وقت تک قابل اطمینان نہیں ہوسکتے جب تک پاکستان حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی ختم نہیں کرتا۔ گزشتہ ہفتے ندیم نصرت نے معروف پاکستان مخالف ارکان کانگریس ڈانا روہرا باچر اور ٹیڈپو سے ملاقات کی۔ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی اور مشترکہ بیان میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان علاقے میں پروکیسز کے طور پر انتہا پسند گروپوں کو سپانسر کررہا ہے۔ ایم کیو ایم نے تصدیق کی کہ نصرت ندیم نے کیپٹل ہل میں ٹیڈپو سے ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے پاکستان کے خلاف تقریر کی۔ ایم کیو ایم نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی رکن کانگریس نے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ بے گناہ مہاجروں، بلوچوں اور پشتونوں کے خلاف اس کھلم کھلا جارحیت رکوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اس ہفتے کے شروع میں ایم کیو ایم لندن نے ٹیڈپو کی اس تقریر کا جشن منایا تھا، جس میں انہوں نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان سے دوستی ختم کرے۔ ایم کیو ایم نے کہا کہ ٹیڈپو نے امریکی کانگریس میں مہاجروں کے مصائب کا مسئلہ اٹھایا اور دنیا بھر میں دہشت گردی سپانسر کرنے کے لیے پاکستان کے کردار پر تنقید کی۔ ایم کیو ایم نے پاکستان پر مہاجروں کو کچلنے کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کے لیے امریکی امداد بند کی جائے۔ ٹیڈپو نے کانگریس کو بتایا کہ وہ اس لیے یہ مسئلہ اٹھا رہے ہیں کہ ورلڈ مہاجر کانگریس نے امریکی کانگریس کو خط بھیجا ہے۔ جس کا ایم کیو ایم سے تعلق ہے اور جس کے پریس ریلیز ایم کیو ایم کے دفتر سے جاری ہوئے۔ چند روز قبل ایم کیو ایم نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے35ویں اجلاس میں عام بحث کے دوران مداخلت کی۔ جب ایم کیو ایم لندن آفس کے ایک نمائندے عادل غفار نے بتایا کہ پاکستان ایم کیو ایم اور مہاجر برادری پر ظلم کررہی ہے اور کراچی آپریشن نسل کشی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے میڈیا ریگولیٹر کے اس اقدام کا نوٹس لیں جس کے تحتا لطاف حسین کے پاکستان میڈیا میں نمودار ہونے پر پابندی ہے۔ عادل خان کی اس تقریر کے لیے این جی او سینٹر فار انوائرمنٹ اینڈ مینجمنٹ سٹڈی نے سہولت فراہم کی۔ اس سے قبل محمد انور اور عارف اجاکیہ اجلاس میں شرکت کرتے تھے جو آج کل سائیڈ لائن کی نذیر ہوگئے ہیں۔ ندیم نصرت اور عادل خان نے مرکزی حکمت عملی کے تحت اپنے بیانات میں بلوچوں کا ذکر کیا تاکہ جلا وطن بلوچوں کی حمایت حاصل کرسکیں۔ تاہم بہت ہی کم امکانات ہیں کہ بلوچی ان کے ساتھ کوئی اتحاد کریں گے، کیونکہ ان کو اپنے حامیوں سے مخالفت کا خدشہ ہے۔ مہران بلوچ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں مقامی بلوچوں کو نشانہ بنایا اور ان کو دیوار سے لگا دیا، جب وہ پرویز مشرف کی اتحادی اور شہر پر حکمرانی کررہی تھی، ایم کیو ایم نے رابطہ کرنے پر نمائندہ جنگ کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

تازہ ترین