• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ نے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خصوصی فنڈ سے 50ملین ڈالر کی جن رقوم کی ادائیگی روکنے کا اعلان کیا ہے، واشنگٹن میں متعین پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کے مطابق وہ امداد کی مد سے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے پاکستان کی طرف سے کئے گئے اخراجات کی مد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کرتا ہے مگر اس سے ایسے کاموں کے مطالبات بھی کرتا ہے جو افغانستان میں برسوں تک مقیم امریکہ سمیت چالیس سے زائد ملکوں کی فوجیں مل کر نہیں کر سکیں۔ افغانستان میں مقیم غیر ملکی فوجوں کے لئے رسد اور نقل وحمل کی سہولتیں فراہم کرنے پر پاکستان کو ایسے اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں اور اب بھی کرنا پڑ رہے ہیں جن کا بار اس کے محدود وسائل برداشت نہیں کر سکتے۔ ان کی ادائیگی امریکہ کی ذمہ داری ہے مگر 50ہزار سے زیادہ سویلین اور 6ہزار سے زیادہ فوجیوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانوں کے علاوہ کھربوں کا مالی نقصان برداشت کرنے والے ملک کے ضروری اخراجات کی ادائیگی میں کٹوتی کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف اس کی کارروائی کی صلاحیت منفی طور پر متاثر کرکے اس سے ایسے نتائج کا مطالبہ کرنا غیر منطقی ہے جو اس کے اختیار میں نہیں۔ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں ہی موجود اور سرگرم ہے۔ فضل اللہ گروپ سمیت پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی افغانستان میں موجودگی اور وہاں سے پاکستان میں دراندازی کے ناقابل تردید شواہد کے باعث اسلام آباد پاک افغان سرحدوں پرموثر اقدامات کر رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ دہشت گردوں کے بلاامتیاز خاتمے میں حقیقی دلچسپی رکھتی ہے تو اسے اسلام آباد کو الزامات یا مالی مشکلات کا ہدف بنانے کی بجائے اندرون ملک روپوش اور باہر سے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں سے نمٹنے میں تعاون کرنا چاہئے۔جنگوں میں کامیابی کا ایک اہم عنصر حلیفوں کے درمیان اعتماد بھی ہے۔

تازہ ترین