• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی ایشیائی ہم جنس پرستوں کی زبردستی شادیاں کرانے کا انکشاف

لندن (نیوزڈیسک)برطانیہ کی ایک پولیس فورس کے مطابق جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں ہم جنس پرست مرد اور خواتین کی ان کی مرضی کے خلاف مخالف جنس کے افراد سے شادیاں کروائی جا رہی ہیں۔ویسٹ مڈلینڈز پولیس کا کہنا ہے کہ اپنے ہی خاندان کی جانب سے مخالف جنس کے ساتھ شادی پر مجبور کرنے کی شکایت میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔برطانیہ میں جبری شادیاں روکنے کے لیے قائم خصوصی یونٹ کو پچھلے سال 30 ہم جنس پرست افراد کی جانب سے شکایات موصول ہوئیں۔

مگر اُن کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ جنوبی ایشیائی برادری میں ہم جنس پرستی کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔اس بات کی تائید ہم جنس پرست افراد کے لیے کام کرنے والے فلاحی اداروں کی جانب سے جمع شدہ اعداد وشمار سے بھی ہوتی ہے جنھوں نے پولیس کو شکایات بھجوائیں۔جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 22 ہم جنس پرست مرد اور خواتین نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں مختلف مواقعوں پر مخالف جنس کے افراد سے شادی کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔زیادہ تر کیسز میں مجبور کیے جانے والے افراد اس بات پر راضی ہونے کے لیے تیار ہو گئے کیونکہ وہ اپنے گھر والوں کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے تھے اور ان کی ساکھ متاثر نہیں کرنا چاہتے تھے۔جبری شادی اُسے کہتے ہیں جس میں ایک یا دونوں فریقین کی مرضی کے خلاف شادی کی جائے جس میں دباؤ اور بدسلوکی کی جائے۔ برطانیہ میں یہ غیرقانونی ہے اور یہ مرد اورخواتین کے ساتھ تشدد کے ذمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔ویسٹ مڈلینڈز پولیس کی ٹروڈی گٹنز کہتی ہیں کہ ہم جنس پرست برادری سے شکایات کرنے والوں کا تعلق زندگی کے مختلف شعبوں سے ہے۔

تازہ ترین