• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے الیکشن بل 2017ء کے کلیدی نکات ایک نظر میں

اسلام آباد (حنیف خالد) الیکشن کمیشن آف پاکستان کو الیکشنز بل 2017ء کا مسودہ مل گیا ہے جس کے اہم خدوخال جنگ گروپ کے سینئر صحافی نے حاصل کر لئے ہیں۔ نئے الیکشن بل 2017ء کے کلیدی نکات درج ذیل ہیں۔ نئی مردم شماری کی روشنی میں قومی وصوبائی حلقہ بندیاں کرائی جائینگی۔ جنرل الیکشن کے اعلان سے 60روز قبل ریٹرننگ افسروں کی تقرریاں ہوا کریں گی۔

پولنگ سٹیشن اور ووٹر کے درمیان فاصلہ ایک کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوا کریگا۔ الیکشن کمیشن بھرپور طاقتور مکمل آزاد اور خودمختار ہوا کریگا۔ بل کے ایکٹ بننے کے درمیانی مدت میں الیکشن کمیشن انتخابی قواعد تیار کرسکے گا۔ اُمیدوار انتخابی فہرستوں کی ہارڈ اور سافٹ کاپیاں، ووٹرز کی تصاویر فیس ادا کرکے لیں گے۔ سیاسی جماعت ایک لاکھ سے زائد عطیات دینے والوں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرایا کریگی۔ دو ہزار سے کم ممبروں والی کسی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن نہیں ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے پاس نگران حکومت کے ممبر اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرانے کے پابند ہونگے۔ نگران حکومت کوئی بڑا پالیسی ساز فیصلہ نہیں کرسکے گی۔ وزیر خزانہ ریونیو‘ اقتصادی امور‘ شماریات‘ نجکاری سنیٹر محمد اسحاق ڈار کی سربراہی میں گزشتہ سال تشکیل دیئے گئے پارلیمانی کمیشن برائے نئے انتخابی قوانین کے تیار کردہ انتخابات کے بل مجریہ 2017ء میں درج ذیل انتخابات کے آٹھ قوانین کا انضمام کر دیا گیا ہے جبکہ الیکشن بل 2017ء میں انتخابات سے متعلق موجودہ آٹھ قوانین میں ترمیم کی گئی ہے‘ ان قوانین کے نام یہ ہیں۔ A۔آٹھ الیکشن قوانین کا انضمام۔ الیکشن بل 2017ء میں الیکشنز سے متعلق موجودہ آٹھ قوانین میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ O۔انتخابی فہرست ایکٹ 1974ء (ایکٹ نمبر XXIآف 1974ء) O۔حلقہ ہائے انتخاب کی حدبندی ایکٹ 1974ء (ایکٹ نمبر XXXIVآف 1974ء) O۔سینٹ (الیکشن) ایکٹ 1975ء (ایکٹ نمبر LIآف 1975ء) O۔عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء (ایکٹ نمبر LXXXVآف 1976ء) O۔الیکشن کمیشن آرڈر 2002ء (چیف ایگزیکٹوز آرڈر نمبر ون آف 2002ء) O۔عام انتخابات کے انعقاد کا آرڈر 2002ء (چیف ایگزیکٹوز آرڈر نمبر 7آف 2002ء) O۔سیاسی جماعتوں کا آرڈر 2002ء (چیف ایگزیکٹوز آرڈر نمبر 18آف 2002ء) O۔انتخابی نشانات آرڈر 2002ء۔ الیکشن بل 2017ء کے ابواب یہ ہیں۔ الیکشن بل 2017ء کے درج ذیل 15ابواب (241سیکشنز کے ساتھ) ہیں۔ (I) ابتدائی (II) الیکشن کمیشن آف پاکستان (III) حلقہ ہائے انتخاب کی حد بندی (IV)انتخابی فہرستیں (V)اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد (VI) اسمبلیوں میں ریزرو سیٹوں پر انتخابات (VII) سینٹ کے الیکشن کا انعقاد (VIII) انتخابی اخراجات اور اثاثوں کی سٹیٹ منٹس (IX)انتخابی تنازعے (X) جرائم، پنالٹیز اور پروسیجرز (XI)سیاسی جماعتیں (XII)انتخابی نشانات مختص کرنا (XIII)بلدیاتی انتخابات کا انعقاد (XIV)عبوری حکومت (XV)متفرقات۔ انتخابی قواعد 2017ء۔ نئے ایکٹ پر تیزرفتاری سے عملدرآمد کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی قواعد تیار کرلئے ہیں۔ اہم اصلاحات (1) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھرپور طور پر طاقتور بنا لیا گیا ہے اور اسے مکمل طور پر آزادو خودمختار بنا لیا گیا ہے۔ O۔ اسے فرائض کی انجام دہی کیلئے اسی طرح خاص ہدایات جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جیسا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے جاری ہوں، جو پاکستان بھر میں نافذ العمل ہونگی۔ O۔ الیکشن کے دوران اسکے پاس انتخابی افسروں کی ٹرانسفر کے انتظامی بھرپور اختیارات ہونگے۔ یہ کسی بھی غلط عمل پر انضباطی کارروائی کریگا۔ O۔ کمشنر کے پاس مالیاتی اختیارات ہونگے جن میں نئی ملازمتوں کی تخلیق بھی کرسکے گا۔ O۔ الیکشن کمیشن کو صدر یا حکومت کی طرف سے منظوری سے قبل قواعد بنانے کے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔ قواعدو ضوابط تجاویز حاصل کرنے کے 15روز بعد شائع ہونگے۔ O۔ جو بھی قانونی یا انتظامات اقدامات کرنے ہونگے‘ اس کیلئے الیکشن کمیشن انتخابات سے 6ماہ قبل ایک جامع ایکشن پلان تیار کریگا۔ O۔ انتخابی عمل کے دوران الیکشن کمیشن کو شکایات کے ازالے کا اختیار ہوگا (اگرکوئی الیکشن کو ہی آرٹیکل 225کے تحت چیلنج کرلے تو وہ اس میں شامل نہیں)۔ اسکے فیصلے سپریم کورٹ میں چیلنج کئے جا سکیں گے۔ O۔ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کی تیز رفتار گنتی، اسے مرتب کرکے نتائج جاری کرنے کا شفاف مینجمنٹ سسٹم تیار کریگا۔ O۔ الیکشن کمیشن کو اپنے ممبرز اور افسروں کو کام تفویض کرنے کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ O۔ الیکشن کمیشن انتخابی افسروں کی تربیت کیلئے ٹریننگ پروگرام منعقد کریگا اور عوام کی آگہی کیلئے اقدامات کریگا۔ O۔ الیکشن کمیشن حلقہ ہائے انتخاب کی فہرست، انتخابی نتائج اور شکایات کے فیصلوں وغیرہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کریگا۔ حلقہ بندی (a) الیکشن کمیشن ہر مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں کریگا۔ (b) آبادی کے مختلف علاقوں میں انتخابی حلقوں کے درمیان دس فیصد سے زائد ووٹوں کے تناسب میں فرق نہیں ہوگا۔ انتخابی فہرستیں (الف) نادرا قومی شناختی کارڈ نمبر کا سارا ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم کریگا، تاکہ ہر اس شہری جس نے قومی شاختی کارڈ حاصل کیا ہے، وہ خودبخود نادرا میں دیئے گئے پتے کے مطابق ووٹر بن جائے۔

تازہ ترین