• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصلاح احوال مجھے ہے حکم اذاں…شفیق الرحمٰن شاہین

مختلف چینلز پر شریف فیملی کے افراد پر الزامات، ان کے باربار عدالتوں کے چکر کاٹنا، قبل ازیں پیپلزپارٹی کے قائدین بھی اسی طرح چکر لگاتے تھے ، مختلف اراکین اسمبلی کے صرف اپنی طاقت اور سیاست کے اظہار کیلئے ہرجائزو ناجائز کاموں میں ملوث ہونا، جبکہ اس سے قبل جو بھی آیا کس طرح اقتدار کے ایوانوں سے بے دخل ہوا، اور ماضی قریب میں صدام حسین اور قذافی کے عبرتناک انجام کی مثالیں آج ہمارے سامنے ہیں لیکن آخرت میں جواب دہی کے احساس سے بے خوف یہ لوگ، مال ودولت کی ہوس میں پڑے حلال وحرام کی تمیز ختم کئے ہوئے کتنے لوگ آج ہمارے درمیان موجود ہیں جنہیں ہم عزت دیتے ہیں لیکن کس قدر مکروہ کردار کے حامل ہیں میڈیا میں روزانہ درجنوں سیکنڈل ہمارے سامنے آتے ہیں ، عوام عوام کا دن رات راگ الاپنے والے آج عوام کا خون نچوڑ کر بیرونی بینکوں کو بھرچکے ہیں جبکہ جانتے ہیں کفن کے ساتھ کچھ بھی نہیں جائے گا ، سیرت وتاریخ میں بے شمارمثالیں درس وعبرت کیلئے کافی ہیں ۔مجلس نبوی میں اجل صحابہ کرام مثلا حضرت ابوبکرؓ،حضرت عمرفاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ، حضرت علی مرتضیٰؓ، حضرت عبدالرحمن ؓ بن عوف،اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ جیسے اکابر موجود ہیں ، چشم فلک نے نہ تو کبھی ایسا میر مجلس دیکھا تھا اور نہ ایسے پاکیزہ ومقدس شرکاء محفل، اتنے میں ایک انصاری صحابی داخل ہوا اور ایک گوشے میں بیٹھ گیا ، تھوڑی دیر میں سوال کیا ، یا رسول اللہﷺ سب سے بہتر مسلمان کون ہے ؟ ارشاد ہوا سب سے بہتر مسلمان وہ ہے جس کے اخلاق سب سے بہتر ہوں ۔ عرض کیا ، حضورؐ سب سے زیادہ دانش ور اور ہوشیار کون ہے ، نبی رحمتﷺ نے ارشاد فرمایا جو سب سے زیادہ موت کو یاد کرنے والا ہو اور موت کی تیاری کرنے والا ہو ، یعنی تصور ہروقت اس کے سامنے ہو کہ دنیا فانی اور ایک دن ساتھ چھوڑ دے گی۔اعزا واقارب ، مال ودولت، نوکر چاکر، عیش وعشرت ، جاہ ومرتبہ کوئی چیز ساتھ جانے والی نہیں ، صرف انسان کے اعمال ہونگے جو ساتھ جائیں گے ، لہذا عقل مند لوگ آخرت کی فکر اور تیاری میں رہتے ہیں حضوراکرمﷺ کا جواب سن کر انصاری نوجوان خاموش ہوگیا ۔ اس کے بعد آپﷺ مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور حاضرین کو مخاطب کرکے فرمایا : پانچ خصلتیں نہایت خطرناک ہیں اللہ تم کو ان سے اپنی پناہ میں رکھے اور ان کے دیکھنے سے تم محفوظ رہو (۱) جس قوم میں بے حیائی کھلم کھلا پھیل جائے اس قوم میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں (۲) جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے وہ قحط سالی اور مشقتوں میں مبتلاہوتی ہے اور ظالم بادشاہ ان پر مسلط کردیا جاتا ہے (۳) جو قوم ذکوۃ ادا نہیں کرتی ان سے بارش روک لی جاتی ہے اگر جانور نہ ہوتے تو وہ بالکل ہی بارش سے محروم کردی جاتی (۴) جو قوم اللہ اور اسکے رسولؐ سے کئے ہوئے عہد کو توڑتی ہے اللہ تعالیٰ اجنبی دشمنوں کو ان پر مسلط کردیتا ہے اور غیرقوم کے لوگ اس سے وہ سب کچھ چھین لیتے ہیں جو اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے(۵) جب علماء اور حکّام کتاب اللہ کے خلاف فیصلہ کرنے لگیں اور متکبر و سرکش ہوجائیں تو اللہ تعالی ان کے درمیان پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔ آج شاید ہمارے یہی حالات ہوچکے ہیں ، سیاستدان اور علماء کتاب اللہ اور احکام رسول کے ساتھ جتنا مذاق کر رہے ہیں تاریخ میں اس قدر وسیع پیمانے پر کبھی نہیں ہوا ، وہ قوم جو توحید ورسالت کی زنجیر میں جکڑی ہونی چاہئے تھی کیونکہ وہ کلمہ گو اور ایمان کا دعوی رکھنے والے تھے اور ذرا سی بات پر اپنے اسلام کا چرچا کرنے میں مناظرے، مباحثے، جلسہ وجلوس اور فساد فی الارض کے وہ مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ دانشوری کے یہ مفتیان تاریخ میں کسی ایکٹرسے کم نہیں ہوتے ، تاریخ ہمیں بتاتی ہے جب بھی قوموں نے اتحادوتفاق کو چھوڑ کر فتنہ وفساد میں ملوث ہوئے اسی دن سے ان کی طاقت زائل ہوگئی ، تاتاریوں نے جب بغداد پر ہلّا بولا تو شہربھر میں مناظرے ہورہے ہیں اور قوم تماشا بنے ان کو دیکھ رہی تھی ، تاتاری شہرمیں داخل ہوگئے اور پھر انہوں نے کسی کو معاف نہیں کیا ، لاکھوں سرقلم ہوئے ، عصمتیں لٹیں ، مساجدومدارس مسمارہوئے ، علم کے خزانے دریابرد ہوئے ، دستاروجبہ تارتار کردئے گئے ، کوئی کام نہ آسکا، آج وہی ماحول ہے ، ایسے ہی سیاستدان وعلماء ہیں، نازک لمحے ہیں ، لمحوں کی خطا صدیوں کی سز اکی طرف لیکر جارہی ہے ، خدارا باز آجاؤ، قوم کو اتحاد ویکجہتی کی زنجیر میں باندھ دو، احکام الٰہی کے ساتھ کھلم کھلامذاق بند کرو، شریعت اور کتاب الہی کی توہین نہ کرو، عدالتوں کو قرآن کے تابع کردو، مظلوم کو اس کا حق دے دو، غاصبوں کے ہاتھ کو روک لو، ورنہ دیرہوجائے گی اور جب رب کی پکڑ آتی ہے تو مہلت بھی نہیں دی جاتی۔

تازہ ترین