• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہاڑوں، غاروں، جنگلوں میں رہنے والا انسان آہستہ آہستہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوا، سوچ ، تجسس اور جستجو ہمیشہ سے انسان کی زندگی کا اہم حصہ رہی ہے اسی سوچ ، تجسس اور جستجو نے انسان کو نئی دنیا کا متلاشی بنادیا، دیہاتوں، قصبوں، گاؤں اور شہروں کو بسانا شروع کردیا۔ غاروں کے مکین نے غاروں سے نکل کر جھونپڑیوں اور پھر سادہ گھروں اور پھر بڑی بڑی عمارتوں کو اپنا مسکن بنالیا، پتوں کے لباس سے ہوتا ہوا ، ریمپ پر واک کرتے جھلملاتے ملبوسات کا دلدادہ ہوچکا ہے ، برگر، پیزا اور نہ جانے کیسے کیسے فوڈز کھانے لگا ہے ، جہاں ترقی کرتے کرتے بہت کچھ حاصل کیا،لیکن سوچ، تجسس اور جستجو نے حضرت انسان کا پیچھا نہ چھوڑا اور اب وہ کبھی سمندر کی گہرائیوں میں اترتا رہا تو کبھی پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہنچ گیا۔ کبھی غاروں کے اندھیروں میں اتر گیا تو کبھی آسمان پر چمکتی کہکشائوں کا کھوج لگاتا رہا، نئے جزیروں کو تلاش کرکے وہاں زندگی کی چہل پہل قائم کرتے کرتے براعظموں تک جا پہنچا۔ بڑے بڑے برفانی گلیشئر ، جنگلات اور سمندروں میں گھومتا گھومتا چاند تک جا پہنچا ،خلا کا ایسا مسافر بنا کہ وہاں آبادیاں قائم کرنے کے خواب دیکھنے لگا ہے ۔یہی سوچ ،جستجو اور تجسس حضرت انسان کو اب ایک بالکل نئی دنیا میں لے آئی ہے ، یہ ایک ایسا جزیرہ ہے ایک ایسی کہکشاں اور ایک ایسی آبادی کی دنیا ہے جس میں نہ ویزے کی ضرورت ہے نہ لمبے لمبے سفر کرکے پہنچنے کی پریشانی، نہ ہوائی سفر کے اخراجات اور نہ ہی طویل مسافتیں بلکہ یہ دنیا آپ کی اپنی ہتھیلی پر سمٹ آئی ہے، جی ہاں انٹرنیٹ کی دنیا جس کے ذریعے آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے افراد سے رابطہ کرکے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا سکتے ہیں، اس کے ساتھ کاروبار کرسکتے ہیں، اس کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھا سکتے ہیں، علاج و معالجہ کے لئے رہنمائی لے سکتے ہیں، دنیا کے کسی بھی شعبہ کے متعلق معلومات حاصل کرسکتے ہیں، تاریخ کے جھروکوں میں جھانک سکتے ہیں ، ترقی کی منزلیں حاصل کرسکتے ہیں ، دنیا کی ترقی اور پستی کی جانکاری حاصل کرسکتے ہیں، گیمز اور تفریح حاصل کرسکتے ہیں،کسی ماہر فوٹو گرافر یا کیمرہ مین کا انتظار کئے بغیر اپنی فوٹو بنا کر دور دراز بھیج سکتے ہیں اور دور دراز بیٹھے ہوئے افراد کی تصاویر حاصل کرسکتے ہیں، اپنے بینک اکاؤنٹس سے رقم ٹرانسفر کرسکتے ہیں ، اپنی چھوٹی سی ڈیوائس کے ذریعے انٹرنیٹ کی بنائی ہوئی دنیا میں خوب گھومئے، دنیا کے بارے میں جانئے، پیاروں سے باتیں کیجئے لیکن تصاویر حاصل کرتے ہوئے، تصاویر بھیجتے ہوئے ، پیار کی پینگیں بڑھاتے ہوئے، علاج و معالجے کی جانکاری حاصل کرتے ہوئے، رقم کو محفوظ ٹرانسفر کرتے ہوئے یہ مت بھولئے کہ آپ اور آپ کے راز محفوظ نہیںہیں بلکہ کچھ چور ،کچھ اچکے اور فراڈیئے آپ کی محفوظ خوشیوں کو غارت کرنے کیلئے اب بھی آپ کی تاک میں ہیں۔ خاص طور پر ہمارے ملک میں جہاں کی روایات اور اقدار جہاں کے قوانین مختلف ہیں، جہاں انصاف کا حصول جان جوکھوں کا کام ہے وہاں آپ اس ڈیجیٹل سمارٹ یا انٹر نیٹ کی دنیا میں غیر محفوظ بھی ہیں، اسے سائبر کرائم کہتے ہیں اس سے ہماری بالکل واقفیت نہیں ہے نہ جرم کرنے والا یہ سمجھ رہاہے کہ وہ ایک بڑے جرم کا مرتکب ہورہاہے اور جس کے ساتھ یہ کرائم کیا جارہاہے، جس کے راز چرانے کی کوشش ہورہی ہے یا چرائے جارہے ہیں اس کو بھی اپنے حقوق کا علم نہیں ہے خاص طور پر ہمارے معاشرے کی خواتین جو سوشل میڈیا کو ایک جانکاری یا رابطوں کا ذریعہ سمجھتی ہیں بعض اوقات اپنی منفرد اور خوبصورت تصاویر کی وجہ سے مشکل میں پھنس جاتی ہیں یا مرد حضرات کسی دوشیزہ کے چکر میں کسی اچکے مرد کے ہاتھوں بلیک میل ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اپنی پرانی ڈیوائس بیچنے یا ان کا ڈیٹا نئی ڈیوائس میں شفٹ کراتے ہوئے ساری معلومات اور تصاویر لٹا بیٹھتے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نئی دنیا میں خود کو کس طرح محفوظ بنانا ہے ، تصاویر ، معلومات اور راز کے خزانوں کو دوسروں کی پہنچ سے دور اور محفوظ رکھنا ہے۔
اس کے لئے بہت سارے طریقے متعارف کرائے جارہے ہیں لیکن اپنی آسانی کیلئے آسان پاسورڈ رکھنے کی بجائے مشکل اور طویل پاسورڈ بنائے اور پھر انہیں تبدیل کرتے رہیں، اپنی ڈیوائس کسی کو استعمال کیلئے مت دیجئے ورنہ پھر پچھتاوا ہی ہوسکتا ہے ، اپنی ذاتی معلومات ہر کسی کو نہ دیجئے نہ ہی اپنی تصاویر کو غیر محفوظ لوگوں تک پہنچنے دیجئے اور خاص طور پر یو ایس بی کی لین دین میں احتیاط برتیئے، اپنی نئی دنیا کو محفوظ رکھئے۔ کیو نکہ سا ری کا میا بیو ں اور تر قی کے بعد بھی، پتھر کے دور کا انسان ، اب پکے اور مقفل گھروں میں رہنے کے باوجود زیادہ محفوظ نہیں ہے ۔

تازہ ترین