• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیٹی رپورٹ میں قصوروار کے خلاف کارروائی کی جائیگی،رانا ثناء

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ متعلقہ وزیر کے استعفے کے علاوہ تمام معاملات طے ہوچکے ہیں، حکومت انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کررہی ہے، کمیٹی کی رپورٹ میں جو قصوروار ہوا اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی، پیر کو تحریک لبیک کے مذاکراتی وفد اور وزیر قانون کی براہ راست حوصلہ افزاء ملاقات ہوئی ہے،وزیر قانون نے تمام واقعات اور عقیدے و مسلک کے حوالے سے پس منظر وفد کے سامنے رکھ دیا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنا چاہتی ہے،یہاں سوال ریاست کی کمزوری یا طاقت کا نہیں ہے، اسلام آباد میں د ھرنا دینے والے ہمارے ہی بھائی ہیں، اگر وہ کسی بات پر جذباتیت کا شکار ہیں تو ہمیں انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہئے، اگر ہمارے لوگ ناجائز مطالبہ پر دھرنا دیدیں تو اس سے ریاست بدنام ہونے کا تاثر درست نہیں ہے، حکومت کا مذاق تب بنے جب کسی دشمن ملک کے لوگ یہاں آکر بیٹھ جائیں، امید ہے ایک دو دن میں معاملہ مثبت طریقے سے حل ہوجائے گا۔

سینئر صحافی مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹ بینک کا بڑا حصہ اس مکتبہ فکر پر مشتمل ہے جو تحریک لبیک سے منسلک ہوچکا ہے، دوسری سیاسی جماعتیں اسے صرف ن لیگی حکومت کا معاملہ سمجھ کر مزے لے رہی ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو مل جل کر اس معاملہ سے نمٹنے کی تدبیر کرنا ہوگی، ن لیگ نے دھرنے کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو نہایت مہلک اثرات مرتب ہوں گے، اگر دھرنے میں جانوں کا زیاں ہوا تو ن لیگ کے ساتھ وہی ہوگا جو لال مسجد سانحہ نے ق لیگ کا حال کیا تھا، عدالتی حکم کے باوجود دھرنا مظاہرین کو طاقت سے ہٹانے کے اثرات ہوں گے، تحریک لبیک سیاست میں لائی گئی یا خود آئی یہ متنازع بات ہے، ن لیگ کو تحریک لبیک سے شدید سیاسی نقصان پہنچے گا۔شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ تحریک لبیک حالیہ بلدیاتی انتخابات اور دو ضمنی انتخابات میں حصہ لے چکی ہے، تحریک لبیک نے این اے 120لاہور اور این اے 4پشاور کے ضمنی انتخابات میں حیران کن نتائج دیئے، این اے 120میں تحریک لبیک کے حمایت یافتہ امیدوار سات ہزار سے زائد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے، این اے چار پشاور کے ضمنی انتخاب میں بھی تحریک لبیک کے حمایت یافتہ امیدوار نے نو ہزار سے زائد ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر آئے.

یہ جماعت سیاست میں پہلے آچکی ہے اور دھرنا اس کی پہلی بڑی سیاسی سرگرمی ہے، اس سرگرمی کے ذریعہ تحریک لبیک پارٹی کو لانچ کیا جارہا ہے، اب یہ جماعت پورے پاکستان سے انتخابات لڑنے کی دعویدار ہے، کیا اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا ہے یہ اگلے انتخابات کیلئے ہورہا ہے، تحریک لبیک جو کررہی ہے وہ بھی ،حکومت ان پر ایکشن لینے سے جو کترارہی ہے وہ بھی اور اپوزیشن جماعتیں جو واضح موقف نہیں لے رہیں وہ بھی اگلے انتخابات کی تیاری میں ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دو ہفتے سے اپنے ہی دارالحکومت میں بے بس دکھائی دے رہی ہے، عدالتی حکم کے باوجود حکومت مظاہرین کو اپنی جگہ سے ہلاتک نہیں سکی ہے،حکمراں نے دھمکایا بھی اور مذاکرات کی بھی بار بار پیشکش کی لیکن صورتحال اب تک وہی ہے جو پندرہ دن پہلے تھی، نہ مظاہرین اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں نہ ہی حکومت انہیں پیچھے ہٹاپارہی ہے، اس تمام صورتحال میں راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہیں، کئی بار آپریشن کی تیاریوں کا تاثر دیا گیا مگر ایسا نہیں ہوا، سترہ نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا مذاکرات یا طاقت کے زور پر ختم کرنے کا حکم دیا، لیکن شہریوں کو محفوظ راستے مہیا کرنے کے ذمہ دار وزیرداخلہ احسن اقبال صرف مظاہرین سے اپیلیں کرتے ہی نظر آئیں.

مذاکرات میں ناکامی کے بعد حکومت نے تمام مکتبہ فکر کے علماء کا اجلاس بھی ہوا، تمام علماء نے مشترکہ اعلامیہ کے ذریعے راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات منظرعام پر لانے کا مطالبہ کیا جبکہ ایک کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا، احسن اقبال نے عزم ظاہر کیا کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات آنے میں تو وقت لگے گا لیکن کوشش ہے معاملہ بات چیت سے حل کرلیا جائے، اس کے علاوہ پنجاب ہاؤس میں مذاکرات کی ایک اور کوشش بھی گئی مگر وہ بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچی، مظاہرین کو سمجھانے یا مذاکرات کی تمام کوششیں اب تک بیکار ثابت ہوئی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ ایک انگریزی اخبار کی خبر کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے دھرنا قیادت کو پیشکش کی کہ وہ وزیرقانون کو چھٹیوں پر بھیج سکتی ہے یا ان سے وزارت قانون کا قلمدان لے کر انہیں کوئی اور وزارت دے سکتی ہے مگر تحریک لبیک کی قیادت اس پر راضی نہ ہوئی، تحریک لبیک چاہتی ہے کہ وزیر قانون کو کابینہ سے نکال دیا جائے۔

لیکن حکومت اس پر تیار نہیں اس لئے ڈیڈلاک برقرار ہے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عدالت بھی حکومت پر برہم ہے، پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کردیئے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دھرنا ضلعی انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت کا نتیجہ ہے، بطور جج لاکھوں لوگوں کے بنیادی حقوق کا محافظ ہوں، دھرنے والے اتنی اہم جگہ تک کیسے پہنچے یہ سمجھ سے بالاتر ہے، یہ حکمت عملی کے تحت کیا جاتا ہے کہ اسٹریٹجک سپلائی لائن کاٹ دی جائے، عدالت کے طلب کرنے پر وزیرداخلہ احسن اقبال بھی پیش ہوئے ، عدالت نے وزیرداخلہ سے پوچھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں بے بس ہیں، جس پر احسن اقبال نے کہا جسٹس صاحب اس بارے میں ہم سے زیادہ باخبر ہیں۔

تحریک لبیک سیاسی جماعت ہے، اس نے حالیہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیا ہے ، خدشہ ہے کہ یہ دھرنا اگلے عام انتخابات کیلئے ہے، عدالت کے حکم پر عملدرآمد کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ایسے عناصر ہیں جو چاہتے ہیں کشیدگی اور تشدد ہو، علماء نے امید دلائی ہے ہمیں کامیابی ہوگی، دھرنے والے پنجاب حکومت کو یقین دہانی کرا کر نکلے تھے کہ وہ دھرنا نہیں دیں گے صرف احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین