• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیوٹن اچانک شام پہنچ گئے، روسی افواج کو نکلنے کا حکم، فوجی اڈے برقرار رکھنے کا عندیہ

ادمشق (جنگ نیوز) روسی صدر نے شام سے اپنی افواج کے جزوی انخلا کا حکم جاری کردیاہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے شام میں مستقل بنیادوں پر اپنے فضائی اور بحری اڈے قائم رکھنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔پیر کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اچانک شام کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے روسی فوجی اڈے کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ اُن کی فوج نے شام میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ الاذکیہ کے مقام حمیمیم پر جنگی ہوائی مرکز اور طرطوس کا بحری فوجی اڈہ مستقل طور پر روس کے زیر استعمال رہے گا۔ روس کی افواج شام میں دو برس تک تمام عسکری آپریشنز میں ملکی فوج کی ہر طرح سے مدد کرتی رہی ہے۔روسی صدر نے اپنی فوج کے جزوی انخلا کا اعلان شامی صوبے الاذکیہ میں واقع حمیمیم کے روسی فضائی بیس کے اچانک دورے کے موقع پر کیا۔ حمیمیم میں قیام کے دوران ولادیمیر پوٹن نے شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ دو طرفہ امور اور شام کی اندرونی سلامتی کے معاملات پر گفتگو بھی کی۔روسی صدر نے واضح طور پر کہا کہ ماسکو اور دمشق نے ان دو برسوں کے دوران اپنے تمام عسکری اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ روس کے جنگی طیاروں کی شدید بمباری نے داعش کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی۔ اسی باعث وہ شام میں شکست سے دوچار ہوئی ہے۔روسی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں شام میں مسلح عسکریت پسندوں کو ڈکیتوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔ روسی صدر کے حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شام کے بیشتر علاقوں میں افراتفری کے شکار معاملات کو باوقار انداز سے حل کر لیا گیا ہے۔ حمیمیم بیس پر جمع اپنے فوجیوں کی خدمات کا پوٹن نے اعتراف کیا اور انہیں مبارک باد دی۔روس نے شام میں بشار الاسد کے خلاف چڑھائی کرنے والے باغیوں کو ستمبر سن 2015 میں پہلی مرتبہ فضائی حملوں سے نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ روسی فوجی پیش رفت کئی دہائیوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں فوجی مداخلت تھی۔ روسی فوج کی آمد نے شام کی اندرونی صورت حال کو بدل کر رکھ دیا۔ صدر بشار الاسد کی پسپا ہوتی فوج نے باغیوں کو پے در پے شکست دیتے ہوئے انجام کار اپنے ملک پر گرفت مضبوط کر لی۔
تازہ ترین