• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، فاٹا میں صنعتوں سے انکم اور سیلز ٹیکس وصولی غیر قانونی قرار

پشاور(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فاٹا میں قائم صنعتوں سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکومتی اپیلیں خارج کر دیں اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ ایف بی آر اور کمشنر انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس کی جانب سے دائر اپیلوں میں موقف اختیار کیاگیا کہ فاٹا میں صنعتوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کے نفاذ کو پشاور ہائیکورٹ نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئےاپنے فیصلے میں کہا کہ ان قوانین کا اطلاق وہاں پر نہیں ہو سکتا اور محض اس بنیاد پر کہ بندوبستی علاقوں سے خام مال ان صنعتوں کو جاتا ہے وہاں پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کی جا سکتی ‘ اپیل میں سپریم کورٹ سے ہائیکورٹ کا فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ صنعتوں کے وکیل اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فا ٹا میں یہ قوانین لاگو ہی نہیں تو کس طرح ان صنعتوں سےٹیکسوں کی وصولی کی جا سکتی ہے انھوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے باعث علاقے میں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے اگر یہ ٹیکس وہاں پر نافذ کیا گیا تو بہت سی صنعتیں بند ہو جائیں گی لہٰذا یہ اپیلیں ناقابل سماعت ہیں‘ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ایف بی آر اور کمشنر انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس کی اپیلیں خارج کر دیں ۔
تازہ ترین