• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حیدرآباد لٹریچر فیسٹول ،تھرکول سے متعلق سیشن،مقامی نمائندوں کو مدعونہ کرنے پراحتجاج،پروگرام کابائیکاٹ

حیدرآباد (بیورورپورٹ) حیدرآباد لٹریچر فیسٹول میں تھرکول پراجیکٹ سے متعلق منعقدہ سیشن میں مقامی نمائندگان کو مدعو نہ کئے جانے پر تھری نوجوانوں کا احتجاج‘ گورانو ڈیم اور تھر کول پروجیکٹ نامنظور کے نعرے ‘پروگرام کا بائیکاٹ کردیا۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے سندھ میوزیم میں حیدرآباد لٹریچر فیسٹول کے اختتامی روز تھر کول پراجیکٹ سے متعلق ( پراسپیکٹس فار دی فیوچر) کے موضوع پر سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ سیشن کے آغاز میں ہی تھر سے وابستہ سینئر صحافی سہیل سانگی اپنی سیٹ سے اٹھ کھڑے ہوئے اور سیشن میں تھر کے نمائندوں کو مدعو نہ کئے جانے پر تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تھر کول کمپنی کو اپنی ہی بات کرنی تھی تو پریس کانفرنس بلوالیتے کیونکہ دوسرے فریق کا موقف جاننا بھی ضروری ہے اور اس سیشن میں کسی بھی تھری کو نمائندگی نہیں دی گئی جو کہ زیادتی ہے‘ اس دوران ہال میں موجود ضلع تھرپارکر کے مختلف شہروں سے وابستہ نوجوان گورانو ڈیم نامنظور اور دیگر نعرے لگاتے ہوئے سیشن سے واک آؤٹ کرگئے‘ بعد ازاں منتظمین کی جانب سے سیشن کا آغاز کیا گیا۔ معاشی ماہر قیصر بنگالی نے تھری نوجوانوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کی کوئی نہ کوئی قیمت اور اس کے فوائد ہوتے ہیں‘ ترقی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں‘ غربت میں کمی آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر لازمی طور پر بحث ہونی چاہیے اور اس میں مقامی کمیونٹی کے مفادات کو اس کا ضرور حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کول پراجیکٹ یقین سے نئے شہر بنیں گے اور روزگار کے نئے مواقع اور دیگر ترقی کی راہیں کھلیں گی‘ گورانو ڈیم کی وجہ سے نقل مکانی ہوگی‘ تھر کا کلچر اور ماحول مذکورہ پراجیکٹ سے مشابہت رکھتا ہے یا نہیں یہ بھی دیکھنا ہوگا۔ اس موقع پر سندھ اینگرو کول مائننگ کو آپریٹو سوشل رسپانسبلٹیز ونگ کے رہنما نصیر میمن نے کہا کہ تھر کول پراجیکٹ میں 94 فیصد میں سے 77 فیصد تھری خواتین اور نوجوانون کو روزگار دیا گیا ہے‘ محض گورانو ڈیم تک ہی چیزوں کو محدود نہ کیا جائے‘ تھر پارکر کو مجموعی طور پر ترقی کے ماسٹر پلان کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین