• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے اپنے نئے جنگی جنون کے تیسرے روز کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید سات شہریوں کو شہید اور چالیس سے زائدکو زخمی کردیا۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نے سرحدی دیہات بجوات، چپراڑ، سجیت گڑھ، ہرپال، ہاجرہ گڑھی، مراجکے، پھوکلیان، اڑکی اعواناں، کنڈیال کنگرہ، جوئیاں سلہریاں، تانگڑہ راجہ ہرپال، چار واہ، ہرناں والی، پنڈولی، تول ملانے اور دیگر علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ ، گولہ باری اور بڑے ہتھیاروں کا اآزادانہ استعمال کیا، پاکستانی پوسٹوں کے علاوہ پاکستانی آبادی کو نشانہ بنایا۔ بجوات کے گاؤں پٹولی میں ایک خاتون اور تین سالہ بچے سمیت چھ افراد جاں بحق اورپینتیس زخمی ہو گئے جبکہ نکیال سیکٹر سے تعلق رکھنے والے کئی دیہات کے لوگوں کوہراساں کرنے کے لئے دہشت گردی کانشانہ بنایا جس سے اندروٹھ بائی دھڑہ کا چالیس سالہ شخص جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے۔ کوئی دن نہیں جاتا کہ بھارت نے2003 کے سیز فائر معاہدے سمیت عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہ کی ہو۔ اس طرح گزشتہ چند برس کے دوران بھارت کی سرحدی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ مویشیوں کی ہلاکت، مکانات اور فصلوں کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔ بھارت کی مسلسل جارحیت کی وجہ سے آزاد کشمیر کے متعدد سرحدی دیہات خالی ہو چکے ہیں ، لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا یا جا رہا ہے لیکن انتہائی دکھ کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے صورت حال سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی آنکھیں بندکر رکھی ہیں گو کہ پاکستان کو خطے کا امن عزیز ہے اور وہ اس کی پاسداری کر رہا ہے، لیکن یہ صورت حال کسی بھی وقت براہ راست تصادم میں بدل سکتی اور اس کے نتیجے میں خطے کی دو ایٹمی طاقتوں میں بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے جسے کنٹرول کرنا آسان نہ ہوگا۔ اقوام متحدہ اور خطے کے دوسرے ملکوں کو بھارت کی ان کارروائیوں کا نوٹس لیتے ہوئے اسے سیز فائر معاہدے اور عالمی قوانین کی پابندی پر مجبور کرنا چاہئے۔

تازہ ترین