• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان عدلیہ یا بیوروکریسی کے ترجمان نہ بنیں، زاہد خان

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)سیکرٹری اطلاعات عوامی نیشنل پارٹی زاہد خان نے کہا ہے کہ عمران خان عدلیہ یا بیوروکریسی کے ترجمان نہ بنیں، ن لیگ عمران خان کی باتوں کے جواب میں عدلیہ پر حملہ کرتی ہے، احتساب کیا جائے مگر کسی کی تذلیل نہیں کرنی چاہئے، نیب کا احتساب ایک جگہ ہوگا دوسری جگہ نہیں تو اعتراضات اٹھیں گے۔وہ جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیرمملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل ،سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور احمد وٹو اور بیوروچیف جیو نیوز لاہور رئیس انصاری بھی شریک تھے جبکہ نیب کی طرف سے پاکستان کرکٹ بورڈ میں مبینہ بدعنوانی پر نوٹس لینے کے حوالے سے سابق کرکٹر اور چیف سلیکٹر عامر سہیل اور اسپورٹس صحافی یحییٰ حسینی سے بھی گفتگو کی گئی۔رانا محمد افضل نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے اس کی ساکھ کو بڑھا نہیں رہے کم کررہے ہیں،ن لیگ کو اعتراض احتساب پر نہیں احتساب کے طریقہ کار پر ہے، سیاستدان تو بولتے ہیں عدلیہ سے ردعمل کی امید نہیں ہوتی ۔منظور احمد وٹو نے کہا کہ اس وقت جاری لڑائی شریف خاندان کی طرف سے شروع ہوئی ،بیوروکریسی شہباز شریف کے کہنے پر احتجاج کررہی ہے، پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس بلاکر اداروں کا ٹکرائو روکنے کی کوشش کرے، احتساب ضرور کیا جائے مگر تذلیل نہیں ہونی چاہئے۔رئیس انصاری نے کہا کہ نیب کا ملزمان کو پکڑ کر تصویر جاری کرنے کا طریقہ غلط ہے، بیوروکریسی کو احد چیمہ کے بعد مزید افسران پکڑے جانے کا خدشہ ہے اسی لئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہی ہے۔عامر سہیل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایسے معاملات ہیں جن کی اسکرونٹی کی ضرورت ہے، پی ایس ایل ٹو میں میچ فکسنگ کا معاملہ غلط تھا، چیئرمین نے ٹھوس ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ان کے پاس کچھ نہیں نکلا۔یحییٰ حسینی نے کہا کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ کو سوالات کے جواب دینے چاہئیں، نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کے معاملات براہ راست دیکھ رہے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم نے آڈٹ کرادیا ہے لیکن فرنچائزز کچھ الگ کہانی سناتی ہیں۔زاہد خان نےکہا کہ سیاسی لڑائیوں کو عدالتوں میں نہیں لے کر جانا چاہئے، جب بھی کوئی سیاسی کیس عدالت میں گیا تو عدالت بھی بدنام ہوئی اور فیصلے کے نتائج بھی صحیح نہیں نکلے، ن لیگ عمران خان کی باتوں کے جواب میں عدلیہ پر حملہ کرتی ہے، ن لیگ سمجھتی ہے عدلیہ عمران خان کے کہنے پرا ن کیخلاف فیصلے کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر موجودہ صورتحال کا حل ڈھونڈنا ہوگا، نااہل شخص کی پارٹی صدارت کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہونے کی تمام سیاسی جماعتیں ذمہ دار ہیں، جب یہ بل سینیٹ سے منظور ہورہا تھا تو وہاں اسے کیوں نہیں روکا گیا۔ زاہد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان عدلیہ یا بیوروکریسی کے ترجمان نہ بنیں،نیب میں بیٹھے لوگ بھی کرپٹ ہیں، احتساب کیا جائے مگر کسی کی تذلیل نہیں کرنی چاہئے، نیب کا احتساب ایک جگہ ہوگا دوسری جگہ نہیں تو اعتراضات اٹھیں گے،نیب خود کو بھی ٹھیک کرے اس کے اپنے لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہیں ، سیاسی لوگ اداروں کے ترجمان بننے کے بجائے انہیں کام کرنے دیں۔رانا محمد افضل نے کہا کہ میں اس سے بڑی بات نہیں کرسکتا جو ایک انگریزی اخبار نے اپنے اداریوں میں لکھی کہ عدلیہ قانون کی تشریح کرسکتی ہے لیکن قانون ایجاد کرنا ان کا حق نہیں ہے، سیاستدان تو بولتے ہیں عدلیہ سے ردعمل کی امید نہیں ہوتی ہے، اگر ایسا ماحول ملتا ہے تو پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے، عدلیہ کے فیصلے اس کی ساکھ کو بڑھا نہیں رہے کم کررہے ہیں،ن لیگ کو اعتراض احتساب پر نہیں احتساب کے طریقہ کار پر ہے، احد چیمہ کی سلاخوں کے پیچھے تصویر جاری کرنا درست نہیں تھا، ہمیں سسیلین مافیا اور ڈان نہ کہا جاتا تو ہم آج یہاں نہ کھڑے ہوتے، ججوں کے ایک بار کہنے سے عمران خان کو ہزار بار ہمیں ڈان کہنے کا لائسنس مل گیا۔رئیس انصاری نے کہا کہ بیوروکریسی بلاوجہ احد چیمہ کی گرفتاری پر لڑائی بڑھارہی ہے، احد چیمہ کا معاملہ اب ہائیکورٹ کے پاس ہے اگر انہیں احتساب عدالت پر اعتماد نہیں تو ہائیکورٹ پر تو یقین کریں، نیب نے اسی معاملہ میں ایک اور شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے، احد چیمہ احتساب عدالت میں شہنشاہ کے طور پر لائے گئے، احد چیمہ کے ہوتے ہوئے میڈیا کواندر نہیں جانے دیا گیا، احد چیمہ بے گناہ ثابت ہوئے تو ذمہ داروں کیخلاف مقدمہ درج کروایا جاسکتا ہے، شہباز شریف عموماً کسی ادارے کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرتے ہیں، بیوروکریسی کو خدشہ ہے کہ احد چیمہ کے بعد مزید افسران نہ پکڑے جائیں اسی لئے وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں، اس میں فواد حسن فواد کو بھی تفتیش کیلئے بلایا جارہا ہے، صرف تیس چالیس سی ایس پی افسران احتجاج کررہے ہیں، پنجاب کی بیوروکریسی میں صوبائی سروس کے بارہ سو افسران احتجاج سے لاتعلقی ظاہر کررہے ہیں۔رئیس انصاری کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں کوئی ملزم پکڑا جاتا ہے تو اس کا نام اور تصویر نہیں دی جاتی، نیب کا ملزمان کو پکڑ کر تصویر جاری کرنے کا طریقہ غلط ہے، نیب کے شیڈول ٹو کے تحت اگر ملزم انکوائری میں عدم تعاون کرے تو اسے گرفتار کیا جاسکتا ہے،احد چیمہ کو غلط گرفتار کیا گیا ہوتا تو احتساب عدالت انہیں رہا کرواچکی ہوتی۔منظور احمد وٹو نے کہا کہ اس وقت جاری لڑائی شریف خاندان کی طرف سے شروع ہوئی ہے، نواز شریف کیخلاف کیس بننے کے بعد لڑائی شروع ہوئی ہے، نواز شریف اپنے زمانے میں سیف الرحمٰن کے ذریعہ کیا گیا احتساب بھول گئے ہیں، بیوروکریسی ایک آدمی کیلئے کھڑی نہیں ہوتی ہے،بیوروکریسی شہباز شریف کے کہنے پر احتجاج کررہی ہے، شہباز شریف نے میرے خاندان کے ہر فرد کیخلاف کیس بنائے لیکن عدالتوں نے ہمیں باعزت بری کردیا، تاریخ میں پہلی بار شریف خاندان کا احتساب ہورہا ہے۔منظور احمد وٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس بلاکر اداروں کا ٹکرائو روکنے کی کوشش کرے،احتساب ضرور کیا جائے مگر تذلیل نہیں ہونی چاہئے۔سابق کرکٹر اور چیف سلیکٹر عامر سہیل نے کہا کہ پی سی بی میں کوئی معاملہ تو ہے جس کی وجہ سے نیب متحرک ہوا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایسے معاملات ہیں جن کی اسکرونٹی کی ضرورت ہے، اس معاملہ پر تحقیقات ہوئیں توکافی زیادہ چیزیں ملیں گی، کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کی تنخواہ اور سہولتیں نہیں ہیں، یقیناً کوئی ایسا فائدہ ضرور ہے جس کی وجہ سے لوگ چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے پر آنا چاہتے ہیں، چیئرمین نے کئی دفعہ کہا کہ پی ایس ایل کا آڈٹ کروادیا گیا ہے لیکن جب آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کیلئے دبائوآیا تو کہا ہمیں ضرورت نہیں ہے، آڈیٹر جنرل نے ان سے آڈٹ مانگا، انہوں نے فرنچائزز کا آرڈر لیے بغیرا ن کو منافع میں حصہ دیدیا۔عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا احتساب ایک دو چیئرمینز کے دور تک محدود نہیں رکھنا چاہئے، ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان کی کرکٹ بہت پیچھے چلی گئی ہے، یہ کرکٹ، کرکٹرز اور انفرااسٹرکچر پر پیسہ لگانے کے بجائے اپنی جیبیں بھاری کر کے چلے جاتے ہیں، پی ایس ایل ٹو میں میچ فکسنگ کا معاملہ غلط تھا، چیئرمین نے ٹھوس ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ان کے پاس کچھ نہیں نکلا، کچھ اور چیز چھپانے کیلئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا تھا، وقت کے ساتھ تمام چیزیں سامنے آجائیں گی۔اسپورٹس صحافی یحییٰ حسینی نے کہا کہ پی سی بی کیخلاف نیب کی کارروائی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیاسی منظرنامے میں دیکھا جارہا ہے، نیب نے ابھی تک پی سی بی کے مستقل ملازمین کو بلایا ہے، نیب قذافی اسٹیڈیم کے کلب میں مالی گھپلوں اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بائیومکینک لیگ کے تناظر میں کارروائی کررہی ہے۔

تازہ ترین