• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی کے 75فیصد سے زائد ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں حفظان صحت اصولوں اور صفائی ستھرائی کا کوئی تصور نہیں

کراچی(اعظم علی /نمائندہ خصوصی)کراچی کے 75فیصد سے زائد ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں حفظان صحت اصولوں اور صفائی ستھرائی کا کوئی تصور نہیں جبکہ شعبے پر نگرانی کرنے والے ادارے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کا وجود صرف دستاویزات پر موجود ہے، ضلع جنوبی کے علاقے کلفٹن، ڈیفنس، صدر، اولڈ سٹی ایریا کے علاقوں سے ہوٹلوں پر ملازمین کا کہنا تھا وہ بالکل اسی طرح کام کرنے پر مجبور ہیں جس طرح مالکان حکم دیتے ہیں پانی، گوشت، مصالحے اور دیگر اشیاء سمیت تمام کی تمام بغیر کسی چیکنگ کے استعمال ہوتی ہیں جبکہ گوشت اور دیگر محلول مصالحے کئی کئی دن تک فرج میں پڑے رہتے ہیں مگر انہیں استعمال کیا جاتا ہے، بڑے ہوٹلوں کے ملازمین کا کہنا تھا کہ پولیس سمیت کئی سرکاری افسران ان سے مفت کھانا لے جاتے ہیں جس کے بدلے وہ حفظان صحت کے اصولوں کےلئے چیکنگ سے گریز کرتے ہیں، جناح اسپتال کے پبلک ہیلتھ افسر ڈاکٹر یحیٰ کا کہنا تھا کہ زہر خورانی کے جتنے بھی مریض آتے ہیں لواحقین کی مجموعی توجہ صرف مریض کی بہتری کی طرف ہوتی ہے آج تک کسی خوردنی چیز یا ہوٹل کے ملازم یا مالک سے تفتیش نہیں کی گئی کھڈا مارکیٹ ڈیفنس فیز 5کے ایک ریسٹورنٹ کے ملازم نے بتا یا کہ ہوٹل کے دو رخ ہیں ایک چمکتا دمکتا رخ بیرونی ہوتا ہے جہا ں گاہک مہنگی ترین اشیاء خریدتے ہیں جبکہ دوسرا رخ کچن اور اس سے ملحقہ کمروں کا ہے جہاں اگر کوئی ایک مرتبہ چلاجائے تو وہاں کھانا کھانا پسند نہیں کرتا، جناح اسپتال کے ایک اور ڈاکٹر کے مطابق محکمہ صحت کے افسران نے کبھی اسپتال آکر کسی زہر خورانی کے مریض پر تفتیش نہیں کی اس طرح یہ محکمہ صرف دستاویزات تک محدود ہے اور خاصا غیرمعروف ہے اس سلسلے میں سیکرٹری صحت سے کئی مرتبہ رابطہ کیا مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

تازہ ترین
تازہ ترین