ہر مذہب کی عبادت گاہ کا احترام ضروری ہے، عبدالاعلیٰ درانی

December 02, 2021

بریڈفورڈ ( پ ر) کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کا تقدس پامال کرنا اوراس کے پیروکاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا قابل افسوس ہے، اس پر ضرور کارروائی ہونی چاہیے لیکن جب مسلمانوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی ہوتی ہے اس وقت پنجاب کے وزیر اعلی اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کیوں منقار زیر پر رہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری نشر و اشاعت حافظ عبدالاعلیٰ درانی نے کیا۔ انہوں نے کہا سکھ مذہبی عبادت گاہ گوردوارہ کرتارپورمیں ایک لڑکی کی تصاویر سامنے آنے پر حکومت پنجاب اور ایک وزیر کا سیخ پا ہونا سمجھ میں آتا ہے لیکن مسجد وزیر خان میں فلمی شوٹنگ اور بادشاہی مسجد اور دیگر مساجد میں فلمی سیٹ کے لگانے پر خاموشی شاہکار منافقت کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا یہ لا دین وزیر واضح کریں کہ وہ کلمہ گو مسلمان ہیں یا اسلام اور اس کے شعائر کے دشمن اگر انہیں یاد ہو کہ کچھ ہی عرصہ قبل انہوں نے خود اپنی نگرانی میں جامع مسجد وزیر خان لاہور میں ڈانس کرایا تھا، اس سے بھی اس تاریخی مسجد کی بے حرمتی ہوئی اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی حتیٰ کہ اس واقعہ پر احتجاج کرنے اور آواز بلند کرنے پر کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی مسجد وزیر خان میں ایک گانا شوٹ کیا گیا، ڈانس ہوا، اسی طرح ڈیفنس کی ایک مسجد میں نکاح کاسیٹ لگا کر شوٹنگ اور بادشاہی و دیگر مساجد میں ٹک ٹاک ویڈیوز اور باقاعدہ پروڈکشن کی ویڈیوز سامنے آئیں لیکن ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،ان کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ،مولانا عبدالاعلیٰ نے کہا کتنا عجیب ہے کہ متعلقہ وزیر کو کرتار پور کے مذہبی مقام ، اس کے تقدس کی پامالی اور سکھ کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا تو بہت زیادہ دکھ پہنچتا ہے لیکن مسجد کی بے حرمتی وہ اپنی نگرانی میں کراتے ہیں ،یہ حقیقت ہے کہ عبادگاہوں کے تقدس کو پامال نہیں ہونا چاہیے ، کرتار پور کا احترام ہونا چاہیے لیکن ساتھ ساتھ فیصل مسجد اسلام آباد، بادشاہی مسجد لاہور، مسجد وزیر خان پشاور اور دیگر مساجد میں ایسی ہی حرکتوں پر بھی حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ،پاکستان اسلامی ملک ہے جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، جہاں مسلمانوں کے جذبات مساجد کی بے حرمتی پر متاثر ہوتے ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر کا ردعمل ہمارے ہاں کے لبرل و سیکولر طبقے کی منافقت کا شاہکار ہے، جب اسلام کی بات ہو، کوئی دینی ایشو ہو، مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے تو انہیں ماڈرن ازم یاد آ جاتا ہے اور اس پر بات کرنے والوں کو دقیانوسی اور بنیاد پرست قرار دیتے ہیں لیکن اگر معاملہ کسی اور مذہب کا ہو تو فوراً’’مذہبی‘‘ بن جاتے ہیں، مذہبی جذبات کا خیال آ جاتا ہے اور مذہبی مقام کی تقدیس کا بھی ،مولانا عبدالاعلیٰ نے کہا ریاست مدینہ کو نعرہ بنا کر اسلامیان پاکستان کے جذبات کا تقدس مجروح کرنے والے منافقوں کو ریاستی عہدوں سے برطرف کیا جائے جو آئے دن اللہ کے سچے دین کے لیے باعث شرم بنتے جارہے ہیں۔