لانگ مارچ اور دھرنے: حکومت پھر بھی 5 سال پورے کرے گی

December 09, 2021

آئی ایم ایف سے تازہ ترین معاہدے سے منی بجٹ کی آمد کا عندیہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے دے دیا اور آئندہ آنے والے دنوںمیںعوام بالخصوص غریب اور مڈل کلاس طبقہ پس کر رہے جائےگا ۔قانون شکنی کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، وزیر اعظم عمران خان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ عوام اتنے مجبور ہونے کے باوجود اپوزیشن جماعتوںکی کال پر اس طرحسڑکوںپر نہیںآرہے جیسے آنا چاہیے تھا ،پی ڈی ایم میںشامل جماعتیں تذبذب کا شکار ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی بھی حکومت کے خلاف کوئی بڑا اقدام نہیں کر سکی ، جب سے یہ حکومت آئی ہے اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں پارلیمنٹکے اندر اور باہر حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی باتیں تو کرتے ہیںمگر اب تک حکومت کو گرانے کیلئے کوئی موثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔

مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی دو عملی کا شکار ہیں،کبھی وہ آپس میںپیار محبت بڑھا نے کی باتیں کرتے ہیںاور کبھی ایک دوسرے کو چور چور کہنا شروع کر دیتے ہیں، پی ڈی ایم کی اسٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا اور کہاکہ ہمارے جماعت میں استعفوں کے بارے میں مکمل اتفاق نہیں ہے، لہذا استعفے نہیں دے سکتے،اسٹیرنگ کمیٹی نے مارچ 2022 کے آخر میں لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا،اس سے ثابت ہو تا ہے کہ اپوزیشن جما عتیں ابھی خود بھی انتخابات کے لیے تیار نہیں۔

سیاست میں ہلچل ضرور ہے مگر پی ڈی ایم حکومت کے خلاف کوئی سخت اقدامات اٹھانے کے حوالے سے تاحال فیصلہ نہیںکر سکی ،خود پی ڈی ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن مایوس اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے نالا ں دکھائی دیتے ہیںوہ سخت اقدام کے حامی ہیںاور چاہتے ہیںکہ لبیک تحریک کی طرز پر ’’ایجی ٹیشن ‘‘ کیا جائے اور الیکشن کرانے اور مہنگائی کم کرنے کا مطالبہ منوایا جائے ،مگر پی ڈی ایم میںشامل بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)کوئی فیصلہ کرنے سے کترا رہی ہے ۔جس سے پی ڈی ایم میںشامل دیگر جماعتیں مایوسی کا شکار ہیںمولا نا فضل الرحمٰن نے تو مسلم لیگ کی قیادت کو پی ڈی ایم سے الگ ہونے اور مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی ہے۔

ادھر مسلم لیگ (ن)کے صدر میاںشہباز شریف اور میاںنواز شریف کی صاحبزاد مریم نواز کے درمیان نورا کشتی جاری ہے ۔بعضسیاسی مبصرین کا خیال ہےکے دونوںچچا ،بھتیجی اند ر سے ایک ہی ہیںباہر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ان میںشدید اختلافات ہیں،میاں شہباز شریف اسٹیبلشمنٹکے قریب ہونے کی کوششوں میںمصروف ہیںجبکہ مریم نواز کبھی کبھی اسٹیبلشمنٹکے خلاف سخت زبان استعمال کر دیتی ہیںاور میاںشہبا ز شریف گروپ کی طرف سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہم مریم نواز کے بیانیہ سے متفق نہیںہیں۔ آئندہ تین ماہ ملکی سیاست میں بہت اہم ہونگے۔

ان تین ماہ میںاہم واقعات اور تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں،وزیر اعظم نے بھی اپنے وزراءکو سختی سے ہدایت کی ہے کہ تین ماہ کوئی وزیر میری بغیر اجاز ت کے بیرون ملک نہیںجائے گا وزیر اعظم کا یہ اقدام بھی اہم فیصلوںکی نشاندہی کرتا ہے کور کمیٹی کے حالیہ دھواں دار اجلاس میںوزراءنے بھی کھل کر باتیں کی اور شدید مہنگائی کےحوالے سے عوام کے شدید ردعمل سے آگاہ کیا اور وزیر اعظم سے کیاکہ عوام بہت تنگ ہیںاور ہم اس وقت الیکشن جیتنے کی پوزیشن میںنہیںیہ اپوزیشن کی نالائقی ہے کہ وہ عوام کے جذبات کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتی ، کیونکہ عوام کو ان کی دوغلی پالیسیوںپر اعتماد نہیںہمیں مہنگائی کو کم کرنے اور عوام کی مشکلات میں کمی کیلئے اقدمات کرنے ہونگے۔

موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کےساتھ جو چھ ارب ڈالر لینے کا معاہدہ کیا ہے یہ چھ ارب ڈالر تین سالوںمیں ملیں گے اور اس کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط قبول کر لی گئیںہیں ان کڑی شرائط کی وجہ امریکہ سے تعلقات کی خرابی اور دوری ہے اس وقت ہم سی پیک اور دفاعی شعبہ میں تعاون کی وجہ سے پوری طرح چین کے بلاک میںچلے گئے ہیں، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک امدادی پروگراموں اور بالخصوصفیٹف میںہماری شدید مخالفت کر رہے ہیں27 میںسے 26 مطالبات پورے ہونے کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹسے نہیں نکا لا جارہا آئندہ چل کر پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا ۔آئی ایم ایف سے معاہدے کو گورنر پنجاب چوہدری غلام سرور نے لندن میںتقریر کرتے ہوئے’’ طشت از بام ‘‘ کر دیا۔

انہوںنے یہ بیان داغدیا کہ ہم نے چھ ارب ڈالر کیلئے آئی ایم ایف کو سب کچھ لکھ کر دے دیاہےگورنر پنجاب کا یہ بیان حکومت کیلئے تباہ کن ثابت ہواہے ۔کیونکہ اپوزیشن نے گورنر پنجاب کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان تک جب یہ بات پہنچائی گئی کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ مجھے تین سال سے کھڈے لائن لگایا ہوا ہے ۔ حالانکہ میں پاکستان کیلئے کچھ کام کرنا چاہتا تھا ۔

وزیر اعظم نے گورنر پنجاب کے اس بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا انہوںنےکہا کہ حکومت کے اہم عہدے پر رہتے ہوئے انہیں یہ بیان نہیںدینا چاہیے تھا سیاسی حلقہ یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ گورنر پنجاب کو جلد فارغکیا جاسکتا ہے۔ شاہد گورنر پنجاب بھی یہی چاہ رہے ہیں کہ انہیںشہید کیا جائے کہ وہ کوئی دوسرا سیاسی گھر تلا ش کر لیں ، وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن جماعتوںکا ڈٹکر مقابلہ توکر رہے ہیںمگر انہیں اپنی کابینہ کے اندر بعضوزرا کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی کوششوںکا سامنا ہے جبکہ اتحادی جماعتیں بھی ایسے موقع پر بلیک میلنگ پر اتر آئی ہیں،سیاسی حلقوںکے مطابق وزیر اعظم عمران خان کچھ مہینے مزید اقتدار میں رہ کر ایسے چند بڑے فیصلے کر نا چاہتے ہیںجو انہیں آئندہ الیکشن میںعوام کا سامنا کرنے کے قابل بنائیں گے وزیر اعظم عمران خان کو پارلیمنٹمیںاکثریت نہ ہونے کے باوجود پارلیمنٹکے مشترکہ اجلاس میںجو اہم اور تاریخی کامیابیاں ملیں ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میںپہلی بار ایک دن میں22 انتہائی اہمیت کے حامل بلز منظو ر کئے گئے جس دن یہ بل منظور ہوئے اس دن وزیر اعظم کے چہرے پر اطمینان اور خوشی نمایا ں تھی جبکہ اپوزیشن کا رویہ انتہائی مایوس کن تھا پارلیمنٹکے باہر تو بڑےبڑے بلندبانگ دعوئے کئے گئے کہ ہم کسی صورت الیکٹرانگ ووٹنگ اور بیرون ملک پاکستانیوںکے ووٹکا حق کا بل اور دیگر بل منظور نہیںہونے دیں گے مگر عوام کو اس وقت مایوسی ہوئی جب اپوزیشن جماعتیں غیر ضروری طور پر واک آئوٹکر گئیں اور جب بہت سےاہم بل منظور ہو گئے تو وہ خود ہی ہے ایوان میں واپس آگئے۔

میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے اپنی تقریروں میںپہلے ہی یہ عندیہ دے دیا کہ وہ اس قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کریں گے ۔ جس کا مطلب تھا کہ وہ ایوان کے اندر کچھ نہیں کریں گے ۔ اپوزیشن جماعتیں حکومتی ارکان توڑنے کی باتیں تو کرتے رہے مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہوئے ۔ وزیر اعظم آئندہ چند ماہ میںمہنگائی پر قابو پا سکے اور انہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوںکے90لاکھ ووٹوںمیںاکثریت مل گئی اور نوجوانوں اور کسانوںکو قرضوںکی فراہمی کے علاوہ ہیلتھ کارڈکی فراہمی کا مثبت نتیجہ مل گیا تو آئندہ الیکشن میںتحریک انصاف اپوزیشن جماعتوںکو ٹف ٹائم دے گی ، پاکستان کی تاریخ میںانتہائی المناک واقع ہوا ہے سری لنگا کے ایک سیالکوٹمیںمقیم فیکٹر ی منیجر کو جس وحشیانہ اور ظالمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا۔

اس سے نہ صرف حکومت بلکہ پوری پاکستانی قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں، پاکستان کا دنیا بھر میںجس قدر ’’امیج ‘‘خراب ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی وزیر اعظم عمران خان نےسانحہ سیالکوٹپر سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا کو فون کر کے اس واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور پاکستان کی قومی کی طرف سے سری لنکا کی عوام اور متوفی کی بیوی ،بچوںاور دیگر اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیااور سری لنکا کے صدر کو یقین دلایا کہ واقعہ میں ملوث کسی مجرم سے نرمی نہیں کی جائے گی۔