ہیوسٹن ٹیکساس، تقدیسِ ادب انٹرنیشنل کا 63 واں شاندار عالمی مشاعرہ

December 10, 2021

ہیوسٹن میں تقدیسِ ادب انٹرنیشنل کا 63 واں شاندار عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی جشنِ نور امروہوی ڈاکٹر پیرزاد قاسم نے صدارت کی۔

تقدیس ادب انٹرنیشنل کی جانب سے ہیوسٹن میں تقدیس ِادب انٹرنیشنل کا63 واں شاندار عالمی مشاعرہ اور ’جشن نور امروہوی‘ گزشتہ دنوں ہالی ڈے اِن (ہیوسٹن) کے وسیع و عریض ہال میں منعقد ہوا۔

اس مشاعرے میں شعرو ادب سے تعلق رکھنے والی تین سو سے زائد شخصیات نے شرکت کی، سامعین کی کثیر تعداد نے داد و تحسین اور شعرائے کرام کے والہانہ استقبال کے ذریعہ تقدیس ادب انٹرنیشنل کے اس 63ویں مشاعرے کو تاریخی بنادیا۔

ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، سامعین کی موجودگی اور دلچسپی ظاہر کررہی تھی کہ ہیوسٹن اہل ادب کا شہر ہے۔

تقدیس ادب، انٹرنیشنل (ہیوسٹن) شعرو ادب اور اپنی تہذیبی روایات کوفروغ دینے میں کوشاں ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ایک فعال کردار ادا کر رہی ہے۔

اس محفل میں گزشتہ 52 سال سے اردو کی بے پناہ خدمات انجام دینے والی ادبی شخصیت و شاعر ڈاکٹر نور امروہوی کو ان کی اردو ادب کے لیے نمایاں اور گراں قدر خدمات کے اعتراف میں، ان کا پر شکوہ ’جشن ِ نور امروہوی‘ بھی منایا گیا اور ڈاکٹر نور امروہوی کے علاوہ ادب سے تعلق رکھنے والی دیگر شخصیات کو بھی تقدیس ادب ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ڈیلس تعلق رکھنے والی شاعرہ اور ادب نواز شخصیت ڈاکٹر شمسہ قریشی کو بھی ایوارڈ پیش کیا گیا۔

ڈاکٹر شمسہ قریشی ڈیلس میں قائم النور انٹرنیشنل کی سرپرست ہونے کے علاوہ صاحب دیوان شاعرہ بھی ہیں اور ادبی تقاریب میں اپنا فعال کردار ادا کرتی ہیں، وہ اپنے سننے اور پڑھنے والوں میں بے حد مقبول ہیں۔

ہیوسٹن کو شہر ادب کے نام سے متعارف کرانے والی شخصیت، تقدیس ادب انٹرنیشنل کے بانی صدر فیاض خان رامپوری کو تقدیس ادب ایوارڈ پیش کیا گیا۔

فیاض خان رامپوری نے تسلسل کے ساتھ ہیوسٹن میں ادب وفنون سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں متعدد بڑی، ادبی تقاریب اور سمینارز اور مشاعرے منعقد کر کے نہ صرف ان کی پذیرائی کی بلکہ دیار غیر میں اپنی زبان و تہذیب کوبھی متعارف کرایا۔

آج کا ہونے والا مشاعرہ دو حصوں پر مشتمل تھا، پہلے حصہ میں صاحب جشن ڈاکٹر نور امروہوی کی شخصیت، شاعری اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالی گئی اوران کے ادبی سفر پر مقالات پیش کیے گئے۔

محقق، استاد اور ماہر تعلیم جناب ڈاکٹر پیرزادہ قاسم جو بطور ِ خاص ’جشن نور امروہوی‘ میں شرکت کے لیے پاکستان سے امریکا تشریف لائے تھے، انہوں نے ڈاکٹر نور امروہوی کے شعری سفر اور خدمات پر اظہار ِ خیال کیا۔

انہوں نے کہا ’یہ نئی نسل کے شعراء کا عہد ہے، ہمیں ان کی سرپرستی کرنا چاہیے اور جشن نور امروہوی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، نور امروہوی ادبی خدمات کے ذریعہ اپنے عہد کی تاریخ لکھ رہے ہیں۔‘

عصر حاضر کے ممتاز غزل گو عباس تابش نے کہا ’امروہہ جون ایلیا سے شروع ہو کر نور امروہوی پر ختم ہوتا ہے، مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ نور امروہوی ایک حافظ ِ قرآن بھی ہیں۔‘

طنزو مزاح کے معروف شاعر خالدعرفان نے کہا ’ڈاکٹر نور امروہوی محبتوں اور خلوص سے بھرپور انسان ہیں، امریکا میں انہوں نے بہت بڑے بڑے ادبی کام کیے ہیں، ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ وہ گزشتہ 18 سال سے نعتیہ مشاعروں کا انعقاد تسلسل سے کر رہے ہیں۔‘

ڈاکٹر شمسہ قریشی نے کہا ’ڈاکٹر نور امروہوی اپنا کام نہایت خوش اسلوبی، محنت اور لگن سے کر رہے ہیں اور مجھے خوشی ہے وہ میرے بھائی ہیں۔‘

کینیڈا سے تشریف لانے والی افسانہ نگار، شاعرہ فاطمہ زہرہ جبیں نے کہا کہ ’ڈاکٹر نور امرہوی اپنے لہجے اور ترنم کی وجہ سے پوری ادبی دنیا میں مقبول ہیں۔‘

ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر فوزیہ سید نے اپنے مقالے میں ڈاکٹر نور امروہوی کی شخصیت اور شاعری پر روشنی ڈالی۔

دوسرا دور عالمی مشاعرے پر مشتمل تھا، کوویڈ 19کے بعدان دو سالوں میں امریکا میں یہ سب سے بڑا عالمی، تاریخی شاندار مشاعرہ تھا جسے ہیوسٹن کے اہل ادب نے نہایت انہماک اور دل جمعی کے ساتھ سنا اور ہر اچھے شعر کو داد و تحسین سے نوازا۔

مہمان شعراء میں ڈاکٹر پیرزاد قاسم، عباس تابش (پاکستان) گھنشیام گپتا (بھارت) ڈاکٹر صبیحہ صبا، خالدعرفان، حمیرہ رحمٰن (نیو یارک) زریں یاسین (نیو جرسی) فاطمہ زہرہ جبیں (کینیڈا) عابد رشید (شکاگو) پرمود راجپوت (ڈیلس) نے اپنا کلام سنایا جبکہ مہمان خصوصی ڈاکٹر شمسہ قریشی اور صاحبِ جشن ڈاکٹر نور امروہوی ڈیلس سے تشریف لائے تھے۔

مسند صدارت پر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم جلوہ افروز تھے، میزبان شعراء میں عقیل اشرف، غضنفر ہاشمی، امان خان دل، ڈاکٹر گلزار ناتھانی، ڈاکٹر خالدرضوی، شاہ غزالی اور نیلو فر افشاں نے اپنا کلام سنایا۔

ڈاکٹر گوہر ولی نے اپنے بھائی ممتاز شاعر سید صدیق حسن عاضی رضوی (جن کا حال ہی میں انتقال ہوا تھا) کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کا کلام بھی سامعین کی نذر کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر نور امروہی، محترمہ ڈاکٹر شمشہ قریشی فیاض خان کو اردو ادب کے کے لیے خدمات کے اعتراف میں تقدیس ادب ایوارڈ دیا گیا جبکہ ٹیکساس سے صحافت کے شعبے میں بے لوث خدمات انجام دینے والے ممتاز صحافی راجہ زاہد اختر خانزادہ کو تالیوں کی گونج میں تقدیس ادب 2021 صحافت ایوارڈ سے نوازا گیا ۔

تقدیس ادب انٹرنیشنل (ہیوسٹن) کے بانی صدر فیاض خان رامپوری نے گزشتہ دنوں انتقال کرجانے والے شاعر شمشاد ولی(مرحوم) اور دیگر انتقال کرجانے والی ادبی، سماجی شخصیات کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔

سامعین کے دلوں پر نقش چھوڑ جانے والا یہ تاریخی مشاعرہ اپنی پوری توانائیوں اور دلچسپیوں کے ساتھ رات تین بجے تک جاری رہا۔

ہالی ڈے اِن کا ہال سامعین کے داد و تحسین اور تالیوں سے گونجتا رہا۔

مشاعرے کی نظامت کے فرائض فیاض خاں رامپوری نے بہ حسن و خوبی انجام دیئے جبکہ عنایت اشرف نے تمام سامعین کی آمد پر انہیں خوش آمد ید کہا اور اسپانسرز کا شکریہ ادا کیا۔

اسپانسر ز میں کنگ فیول کے جناب ذکی نیازی، فیروز موسانی اور ہیری ٹیج آف پاکستان کے سلمان رزاقی اس محفل میں تشریف فرما تھے۔

مشاعرے میں شامل تمام مہمانوں کی تواضع ٹیمپورہ ریسٹورنٹ کے لذیز کھانوں سے کی گئی، آنے والے افراد کا کہنا تھا کہ ہیوسٹن کی ادبی تاریخ میں ہونے والا یہ مشاعرہ شہر کے اہل ادب مدتوں یاد رکھیں گے۔