بلوچستان میں بارشیں تو تھم گئیں، تباہی کی داستان چھوڑ گئیں

January 05, 2022

بلوچستان میں موسلادھار بارشیں تو تھم گئیں، لیکن گوادر اور شمالی بلوچستان میں تباہی کی داستان اپنے پیچھے چھوڑ گئیں۔

گوادر، کیچ کے مختلف علاقوں میں کئی مکانات، چھتیں اور دیواریں گریں، سیوریج کا نظام تباہ ہوا تو پانی بھی گھروں میں داخل ہوگیا۔

پانی کی سطح بلند ہونے پر گوادر کے ڈیموں کے اسپل ویز کھول دیے گئے، چمن میں 200 مکانات تباہ اور بجلی معطل ہے، سیلاب متاثرین شدید سردی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

چمن میں میں طوفانی بارشوں سے 200 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوگئے جبکہ مساجد، بجلی تنصیبات، رابطہ سڑکوں اور زرعی زمینوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کے باعث بےگھر افراد شدید سردی میں مشکلات کا شکار ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ گوادر کو آفت زدہ ضلع قرار دیکر اپنے وسائل سے امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ڈی ایم اے سے مدد نہیں مانگی ہے اگر ضرورت پڑی تو ضرور بات کریں گے۔

سندھ او رپنجاب کے میدانی علاقوں میں بارش کے بعد سردی مزید بڑھتی جارہی ہے۔

سوات، مالم جبہ اور کالام، اپر اور لوئردیر، چترال، لواری ٹنل، وادی تیراہ کے علاوہ اپر ہزارہ کے تمام اضلاع میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

برفیلے موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے سیاح بڑی تعداد میں مری میں موجود ہیں، جس سے ٹریفک شدید متاثر ہے۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی کئی روز سے وقفے وقفے سے جاری برف باری کے بعد متعدد رابطہ سڑکیں بند ہوچکی ہیں۔ جس سے معمولات زندگی متاثر ہیں۔

آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے بالائی علاقوں میں برف باری سے ہر چیز نے سفید چادر اوڑھ لی، لیکن ساتھ برف باری نے رابطہ سڑکوں کو بند کردیا۔