ملک میں قانون، تعلیم کا نظام اوپر نہ جاسکا اور نیچے آگیا، وزیر اعظم

January 27, 2022

ملک میں قانون، تعلیم کا نظام اوپر نہ جاسکا اور نیچے آگیا، وزیر اعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ انگریز جو قانون چھوڑ کر گیا تھا وہ اوپر جانے کے بجائے نیچے آگیا ہے ، ملک میں تعلیمی نظام اور اسپتالوں کا نظام آہستہ آہستہ نیچے گیا، کوئی سمجھتا ہے قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی کرسکتا ہے تو وہ خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے۔

وزیراعظم نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرمنل جسٹس سسٹم میں ریفارمز پر فروغ نسیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات قانون کی حکمرانی کی جانب قدم ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ عام آدمی جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں، جیلوں میں غریب لوگوں کی خوف ناک کہانیاں ہیں، طاقتور خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، عام آدمی کو انصاف کی فراہمی اور طاقتور کو قانون کے دائرے میں لانا حکومت کی ترجیح ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آہستہ آہستہ سرکاری نظام تعلیم خراب اور پرائیویٹ تعلیمی سسٹم بہتر ہوا، سرکاری اسپتال کا نظام بھی آہستہ آہستہ خراب ہوا، عام آدمی کا جرم اس کی غربت ہے۔

عمران خان نے کہاکہ 90 لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آمدنی 22 کروڑ پاکستانیوں کے برابر ہے، اوور سیز پاکستانیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری شروع کردی تو ہمیں کہیں ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا، مگر اوور سیز پاکستانیوں کو پاکستان میں رول آف لاء پر اعتماد ہی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ سوئٹزر لینڈ ہمارے شمالی علاقہ جات کا مقابلہ ہی نہیں کرسکتا، سوئٹزر لینڈ میں سابق وزیراعلیٰ کے چپراسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے نہیں آتے۔

ان کاکہنا تھا کہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، تاریخ میں پہلی بار کرمنل سسٹم میں اصلاحات کی ہیں، وکلا اور عدلیہ سے عمل درآمد کی درخواست کرتا ہوں، معاشرے میں جب تک انصاف نہیں ہوگا، خوشحالی نہیں آئے ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جوڈیشل سسٹم میں ٹیکنالوجی سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، جیسے جیسے چھوٹے لوگوں کو تحفظ دیں گے اللّٰہ کی برکتیں آئیں گی، غریب آدمی کو طاقتور کے خلاف انصاف ملتا ہے تو غریب دعائیں دیتا ہے،غریب کی دعاؤں سے اللّٰہ کی برکت آتی ہے۔

عمران خان نے کہاکہ کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کیلئے بہت جدوجہد کی، تنقید بھی ہوئی، انہوں نے کہاکہ ہم الیکشن میں ٹیکنالوجی لانے کی کوشش کر رہے ہیں،سسٹم میں ٹیکنالوجی کا سب سےزیادہ فائدہ عام آدمی کو ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں 1500 سو سال پہلے خواتین کو وراثت میں حصہ دیا گیا،یورپ میں تو 100 سال پہلے خواتین کو وراثت میں حصہ ملنا شروع ہوا ہے۔