کل طلباء یونینوں پر پابندی کے 38 سال مکمل ہوجائیں گے

February 08, 2022

کراچی (سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) 9؍ فروری کو (کل) پاکستان میں طلبہ یونینوں پر عائد پابندی کو 38؍ سال مکمل ہو جائیں گے ۔

طلبہ یونینوں پر پابندی 9؍ فروری 1984ء کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء ضابطہ 60جاری کرکے طلبہ کو جمہوری عمل سے باہر کردیا تھا مگر ملک میں جمہوریت کی بحالی کے باوجود پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سمیت کوئی بھی جماعت طلبہ یونین کے مرکز اور صوبوں میں الیکشن نہیں کرا سکی۔

ایک کے بعد ایک جمہوری حکومت آتی رہی لیکن یونینز کی بحالی اور ان کے الیکشن کرانے کا وعدہ کسی حکومت نے پورا نہیں کیا ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے12 سال قبل قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ججوں کی رہائی کے ساتھ ہی 100؍ روز کے اندر طلبہ یونین کو بھی بحال کرنے کا وعدہ کیا لیکن کوئی پیشرفت نہ ہوئی۔

آصف زرداری نے صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا لیکن پانچ سال کے دوران اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اب اس منصب پر فائض ہیں مگر طلبہ یونین کے انتخابات نہیں کرا پائے حتیٰ کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد 73ء کا آئین بحال کرنے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے لیکن اس میں بھی طلبہ یونینز کی بحالی کا ذکر یا شق سرے سے موجود نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے تو خیبر پختونخوا میں بھی طلبہ یونینز کے الیکشن نہیں کرائے ۔تاہم اب سندھ ملک کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں طلبہ یونینوں کی بحالی کے قوی امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

صوبائی وزیر سندھ برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے طلبہ یونین کی بحالی کا وعدہ کررکھا جسے پورا ہونے میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے طلبہ یونینوں کی بحالی کے بل کو قانونی شکل دی جاچکی ہے اب اس میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔