عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کا حکم معطل

February 08, 2022

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا پی ٹی آئی رہنما عمر امین گنڈا پور کو نااہل کرنے کا حکم معطل کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران مدعی عمر امین گنڈا پور کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور آصف گجر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالتِ عالیہ نے قرار دیا کہ علی امین گنڈا پور کی حد تک الیکشن کمیشن کا آرڈر آن فیلڈ رہے گا۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالتِ عالیہ کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عمر امین گنڈا پور کو نااہل کیا ہے، الیکشن کمیشن نے پروسیجر کے بغیر آرڈر جاری کیا، سمری انکوائری کے بعد 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے، اگر جرمانے کے بعد بھی دوسری دفعہ ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہو تو پھر ایکشن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نہ انکوائری ہوئی اور نہ رپورٹ کمیشن کو دی گئی اور نہ ہی عمر امین کو نوٹس دیا گیا، عمر امین کے بھائی وفاقی وزیر ہیں، ان کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا، اگر عمر امین نے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہوتی تو انہیں پہلے نوٹس دینا تھا، عمر امین امیدوار ہیں، انہیں نااہل کر دیا گیا۔

اس موقع پر عدالت کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کا آرڈر بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

وکیل اشرف گجر نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ نوٹس نہیں دیا ساری کارروائی علی امین کے خلاف ہوتی رہی پھر آرڈر عمر امین کے خلاف جاری کر دیا گیا۔

اس سے قبل آج ہی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر امین گنڈا پور نے الیکشن کمیشن سے اپنی نا اہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عمر امین گنڈا پور کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینئر قانون دان بیرسٹر سید علی ظفر کے ذریعے درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمر امین گنڈا پور کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈی آئی خان کے سٹی میئر کا الیکشن لڑنے کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔

عمر امین گنڈا پور کی جانب سے عدالت میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے ساتھ فیصلے کی معطلی کی متفرق درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔

حکمِ امتناع کی متفرق درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن شفافیت کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے، قانون کے مطابق شک کا فائدہ امیدوار کو ملنا چاہیے تھا۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ سمری انکوائری کے بغیر ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا۔

عمر امین گنڈا پور نے عدالت سے درخواست کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر، ریجنل الیکشن کمشنر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کا عمر امین گنڈا پور کی نا اہلی کا 7 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عمر امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، پر امید ہیں کہ وہاں سے انصاف ملے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں اپنی قیادت سے کوئی گلہ نہیں ہے، اپنی جماعت کے ساتھ تھا اور جماعت کے ساتھ ہوں۔

واضح رہے کہ ڈی آئی خان سے سٹی میئر کی نشست کا الیکشن 13 فروری کو ہو گا۔