ای یو ”ڈس انفو لیب“ کے بعد بھارتی میڈیا مزید متحرک ہو گیا، پرویز اقبال لوہسر

February 14, 2022

ای یو ”ڈس انفو لیب“ کے بعد بھارتی سوشل میڈیا مزید متحرک ہو گیا ہے اور انہوں نے نئے ناموں کے ساتھ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنالئے ہیں، ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔

ای یو ”ڈس انفو لیب“ بھارت کی سب سے بڑی فیک میڈیا انڈسٹری ہے۔ پاکستان کا دُشمن ہمارا دُشمن ہے۔ کشمیر کاز پر سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد دیار غیر میں رہتے ہوئے ہم پر فرض ہے۔

ان خیالات کا اظہار ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن کے چیئر مین پرویز اقبال لوہسر نے بارسلونا میں منعقد ہونے والی یوم یکجہتی کشمیر کانفرنس کے بعد ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بھارتی میڈیا ادارے ”سنڈے گارڈین اور نیو دہلی ٹائم“ میں آرٹیکلز لکھے گئے ہیں کہ میں تحریک خالصتان اور کشمیر کی آزادی کا ماسٹر مائنڈ ہوں اور یورپ میں اس پر کام کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی ڈر نہیں کیوں کہ کشمیر کے مسلمان ہمارے بھائی ہیں ہم اُن کی آزادی کے لئے جو بن پایا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ خالصتان کو علیحدہ ملک بنایا جانا سکھوں کی خواہش ہے وہبھارت سے علیحدگی چاہتے ہیں، سکھوں اور کشمیریوں کو اُن کی مرضی کے مطابق جینے کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا۔

پرویز اقبال لوہسر کا کہنا تھا کہ میں یورپی ممالک میں اپنی فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے کشمیریوں کے لئے آواز بلند کرتا رہوں گا اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا یہ سلسلہ نہیں رُکے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک مکمل طور پر بھارتی لابی کے ہاتھ میں ہے، آپ کسی کشمیری مجاہد کی تصویر لگائیں تو آپ کی فیس بک کو بند کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یورپ کے کسی بھی ملک میں رہیں وہاں کی پارلیمنٹ تک کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی آواز پہنچنی چاہیے اور اُس کے لئے ہماری کمیونٹی مقامی برادری کے ساتھ مراسم مضبوط کرے، اپنی گلی اور ہمسایوں کے ساتھ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کیا جائے، کیونکہ دو سال کا لاک ڈاؤن یورپی ممالک کی چیخیں نکال گیا ہے۔ لیکن کشمیر میں تو 72سال سے لاک ڈاؤن لگاہوا ہے۔ وہ بڑی طاقتوں کو کیوں نہیں نظر آ رہا؟

پرویز اقبال لوہسر کا کہنا تھا کہ یورپ میں پاکستانی قونصل خانے اور سفارت خانے کشمیرکاز کے حوالے سے اپنا کام احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں از خود میدان عمل میں نکلنا ہوگا تاکہ بھارتی لابی اور اُن کی مذموم سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔

ہمیں سوشل میڈیا پر مکمل نظر رکھنا ہوگی، اپنے ارد گرد بسنے والی کمیونٹی کو کشمیر کاز کے بارے میں بریفنگ دینا ہوگی، یورپی اسکولوں اور کالجز میں اس پیغام کو پہنچانا ہوگا، تاکہ کشمیریوں کے حقوق کی آواز مزید مضبوط اور توانا ہو سکے ایسا کرنے سے مغربی لوگوں کو کشمیر میں ہونے والی بربریت اور انسانیت سوز سلوک کی معلومات ملیں گی اور وہ اصل حقائق سے با خبر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیر کاز پر کوئی کانفرنس یا سیمینار ہو تو اُس میں مقامی اتھارٹیز کو بلایا جائے تاکہ انہیں کشمیر کاز کے بارے میں علم ہو۔انہوں نے کہا کہ بارسلونا میں ہونے والی یوم یکجہتی کشمیر کانفرنس میں ہسپانوی اداروں کے نمائندگان تشریف لائے اور انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اپنی پارلیمنٹ میں اجاگر کرنے کا وعدہ کیا۔

پرویز اقبال لوہسر نے کہا کہ کشمیریوں کے حق میں منعقد ہونے والے پروگرامز میں پاکستانی اور کشمیری بھائی کثیر تعداد میں شریک ہوا کریں تاکہ مقامی کمیونٹی اور یورپی اداروں کو کشمیر میں ہونے والے مظالم کی تصویر نظر آئے انہیں پتا چلے کہ وہاں ہونے والی بربریت پر لوگ کس طرح سراپا احتجاج ہیں۔