حکومت آئینی مدت تک

May 25, 2022

موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے حتمی فیصلے کا اعلان امید ہے کہ اُس سیاسی بےیقینی کے مکمل خاتمے کا سبب بنے گا جو تقریباً پونے دو ماہ پہلے تحریک انصاف کی مخلوط حکومت ختم ہونے کے بعد سے جاری ہے۔ ماضی کی غلطیوں اور عالمی حالات کے باعث واقع ہونے والی معاشی ابتری کے سدھار کیلئے جو مشکل فیصلے ناگزیر ہیں، نئی اتحادی حکومت منفی عوامی ردِعمل کے خدشے کی بنا پر ان کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار تھی کیونکہ غیرمقبول اقدامات سیاسی حکومتوں کی انتخابی کارکردگی کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ صورت حال قومی معیشت کے مسلسل انحطاط کا سبب بنی ہوئی تھی جبکہ قائدِ تحریک انصاف نے عین اُس دن حکومت مخالف لانگ مارچ کی تاریخ دے کر جب آئی ایم ایف سے حتمی مذاکرات میں اُس پیکیج کے بارے میں فیصلہ ہونا ہے جس کی منظوری کے بغیر بظاہر پاکستان کیلئے دیوالیہ ہونے سے بچنا مشکل ہے، معیشت کیلئے خطرات کو سنگینی کی آخری حد تک پہنچانے میں اپنی حد تک کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ ان حالات میں موجودہ اتحادی حکومت کے پاس ایک راستہ یہ تھا کہ معاشی ابتری کو سابقہ حکومت کی نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسمبلیاں توڑ کر معاملات نگراں حکومت کے حوالے کردیتی اور انتخابات کے انعقاد تک کاروبارِ مملکت چلانے کی ذمے داری اس پر عائد ہو جاتی۔ اس صورت میں موجودہ حکومت تیل، بجلی اور گیس کی قیمتوں اور محصولات میں اضافے، غیرضروری درآمدات پر پابندی اور دیگر مشکل فیصلوں کی ذمے داری سے بچ سکتی تھی لیکن ملک کے مسائل اس کے نتیجے میں یقینی طور پر مزید گمبھیر ہو جاتے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نگران حکومت سے معاملات طے کرنے میں لازماً تذبذب کا شکار ہوتا اور معیشت کی مکمل تباہی بڑی حد تک یقینی ہو جاتی۔ ان حالات میں حب الوطنی کا تقاضا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پچھلی حکومت کو رخصت کرنے والی سیاسی جماعتوں کی مشترکہ حکومت میدان چھوڑ کر راہِ فرار اختیار کرنے کے بجائے مشکل فیصلوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے پٹری سے اتر جانے والی گاڑی کو ازسرنو پٹری پر ڈالنے کا فرض ادا کرتی اور گزشتہ روز یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان، فوری طور پر اسمبلی تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کے مطالبے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور جے یو آئی (ف) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن میں مشاورت ہوئی، مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں پارٹی کے قائد میاں نواز شریف نے بھی آن لائن شرکت کی اور اتحادیوں نے حکومت مخالف محاذ آرائی سے قانون کے مطابق نمٹنے، اسمبلی کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات سمیت کوئی بھی غیرآئینی مطالبہ قبول نہ کرنے اور معیشت کی بحالی کیلئے ناگزیر اقدامات عمل میں لانے کا فیصلہ کیا۔ اب وفاقی حکومت کو ایک طرف آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مرحلے کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی ہے اور دوسری طرف عین اسی روز تحریک انصاف کی جانب سے اعلان کردہ لانگ مارچ کو قانون کی حد میں رکھنے کا اہتمام کرنا ہے۔ اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس بدھ کو ہوگا جس میں آئی ایم ایف سے پیکیج ملنے یا نہ ملنے دونوں صورتوں میں متعلقہ ضروری فیصلے کیے جائیں گے۔ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے موجودہ حکومت کا حوصلے کے ساتھ اپنی ذمے داریاں انجام دینے کا فیصلہ موجودہ حالات میں ناگزیر تھا ۔ اس کے بعد اب ضرورت اس بات کی ہے ایک طرف حکومت اپنے فرائض قومی بقاو سلامتی کے تقاضوں کے مطابق انجام دے اوردوسری طرف ریاستی ادارے مشکل فیصلوں میں شریک ہوں اور حکومت کی بھرپور معاونت کریں، اسی صورت میں پاکستانی قوم موجودہ بحرانی کیفیت سے نجات پا سکتی ہے۔