سعودی عرب کا مالی تعاون

May 26, 2022

پاکستان کو اگلے ماہ کے اختتام تک تین ارب ڈالر کے غیرملکی قرضوں کی اقساط ادا کرنی ہیں جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر گر کر 10.5ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے چند روز قبل حکومت کو درآمدات پر حتیٰ الوسع پابندی لگانا پڑی۔ معیشت دانوں کے مطابق پاکستان کو جون کے مہینے تک 9سے 12ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنا منصب سنبھالنے کے بعد سعودی عرب سے 8ارب ڈالر کی امداد کا جو پیکیج لیکر آئے ہیں، اس میں تیل کی مالیاتی سہولت کو دوگنا کرنا، ڈپازٹس کے ذریعے اضافی فنڈنگ اور 4.2ارب ڈالر کے تعاون کی مدت میں توسیع شامل ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجد عان نے ایک اجلاس کے دوران پاکستان کو دی گئی تین ارب ڈالر کی سہولت میں توسیع دیے جانے کے حوالے سے جلد اچھی خبر ملنے کا عندیہ دیا ہے جس سے ملک کے قومی ذخائر کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو قرضوں میں مؤخر ادائیگی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جارہی، 1998میں جب ایٹمی دھماکے کرنے پر امریکہ نے اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں اور پاکستان شدید مالی بحران کا شکار ہوگیا تھا اس صورتحال میں سعودی عرب نے تین ارب ڈالر کا تیل ادھار دینا شروع کیا تھا۔ 2014میں غیرملکی ادائیگیوں کے توازن کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالر پاکستان کو نقد دیے تھے جنھیں زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے میں استعمال کیا گیا تھا نیز 2018کے اواخر میں تین سال تک مؤخر ادائیگیوں پر تقریباً 9ارب ڈالر مالیت کا تیل فراہم کرنے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ مشکل وقتوں ہی میں مخلص دوستوں کی پہچان ہوتی ہے اور پاک سعودی تعلقات کی پون صدی پر محیط تاریخ اس حقیقت کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ سعودی عرب پاکستان کے ایسے ہمدرد، معتبر اور قابل اعتماد دوستوں میں سرفہرست ہے۔