حج کے بہترین انتظامات

July 03, 2022

....اور پھر یوں ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم بھی عازمِ حج ہوگئے ، پچھلے پانچ برسوں سے حج کا ارادہ تھا لیکن کورونا سمیت کئی دیگر مسائل کے سبب بات صرف عمرے کی سعادت تک ہی محدود رہی ، اس بار بھی ایسا ہی محسوس ہورہا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود شایدحج کی سعادت ملنا ممکن نہ ہوسکے لیکن پھر ایک دن مولانا طارق جمیل کے قریبی ساتھی اجمل صاحب کی فون کال موصول ہوئی کہ ان کے گروپ میں دو افراد کی گنجائش بنی ہے لہٰذا اگر ارادہ ہے تو پاسپورٹ جمع کروادیں اور پھر اپنے ساتھ ایک اور عاشق رسولﷺ ملک یونس کا پاسپورٹ بھی جمع کروایا اور اگلے چند دنوں میں حج ویزہ سمیت تمام معاملات باآسانی مکمل ہوئے اور ہم کراچی سے جدہ کے لیے روانہ ہوگئے ، جہاز میں جب میقات کی حدود میں داخل ہونے کا اعلان ہوا تو تمام عازمین نے عمرے کی نیت کی اور کچھ ہی دیر بعد جہاز جدہ ائر پورٹ پر لینڈ کر گیا ، پاکستان میں یہی بتایا گیا تھا کہ عازمین حج کے لیے جدہ میں تمام مراحل طے کرنے میں کم ازکم پانچ سے چھ گھنٹے لگ سکتے ہیں ، لیکن ہمیشہ کی طرح یہاں سعودی حکام کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی جنہوں نے اس مقدس فریضے کی میزبانی کے لیے بہت ہی شاندار انتظامات کررکھے ہیں ، جہاز سے اترتے ہی مرد و خواتین گائیڈز نے انتہائی خوش اخلاقی سے مجھ سمیت تمام عازمین حج کا استقبال کیا ،حج کے لیے آنے والوں کے لیے خصوصی امیگریشن کائونٹر بھی موجود ہیں، جہاں رش نہ ہونے کے برابر تھا ، ایک خاتون ،جو سب کی ایک خالی امیگریشن کائونٹر کی جانب رہنمائی کررہی تھیں ، نے مجھے ایک خالی کائونٹر کی جانب روانہ کیا جہاں ایک بااخلاق سعودی خاتون امیگریشن افسر نے پاسپورٹ اور ویزہ چیک کرنے کے بعد انگلیوں کے نشانات حاصل کیے اور اگلے ہی منٹ میں پاسپورٹ اسٹیمپ کرکے حج کی پیشگی مبارکباد دی اور سعودی عرب میں خوش آمدید کہا ،امیگریشن سے فارغ ہوتے ہی سامان کے حصول کے لیے مطلوبہ بیلٹ تک پہنچنے کے لیے بھی ایک سعودی اہلکار نے رہنمائی فرمائی ، بیلٹ تک پہنچے ہی تھے کہ سامان آنا شروع ہوگیا اور اگلے پانچ منٹ میں اپنا سامان ٹرالی پر رکھا اور کسٹم حکام کے پاس سے ہوتے ہوئے باہر آگئے۔

اس پورے مرحلے میں مشکل سے دس سے پندرہ منٹ لگے ، جب کہ جو دوست ماضی میں حج کی سعادت حاصل کرچکے ہیں، کا کہنا ہے کہ ماضی میں ،اس پراسیس پر پانچ سے چھ گھنٹے باآسانی لگ جایا کرتے تھے ، بہرحال صرف یہی نہیں بلکہ حج کے لیے آنے والوں کو مکہ مکرمہ پہنچانے کے لیے خصوصی بسوں کا بھی بندوبست موجود تھا ،میرے ساتھ اس فلائٹ میں ہمارے گروپ کے صرف تیرہ افراد ہی موجود تھے جنہیں ایک خصوصی اور جدید بس کے ذریعے مکہ مکرمہ روانہ کردیا گیا جس کے اگلے ڈیڑھ سے دو گھنٹے میں ہم اپنے ہوٹل میں موجود تھے ،حقیقت تو یہ ہے کہ پچھلے چند برسوں میں سعودی عرب کے سرکاری اداروں خصوصاََ امیگریشن اور پولیس کے محکموں کی کارکردگی میں مثالی فرق آیا ہے ،جسے صرف میں نے ہی نہیں بلکہ سارے عازمین عمرہ و حج نے محسوس کیا ہے ، یہاں سعودی پولیس افسر کے اخلاق کا واقعہ بھی قارئین کی نذرنہ کرنا زیادتی ہوگا، گزشتہ روز نما ز مغرب کی ادائیگی کے بعد مسجد الحرام کے باہر ایک ساٹھ سالہ بزرگ اپنی اہلیہ پر شدید غصہ کرتے ہوئے نظر آئے ،وجہ یہ تھی کہ وہ خاتون نماز کے دوران رش میں بچھڑ گئی تھیں اور کئی گھنٹوں بعد واپس ملیں جس پر بزرگ بہت سخت ناراض تھے ،میں نے سوچا کہ ان بزرگ کو سمجھایا جائے کہ اس پاک جگہ پر اتنا غصہ ٹھیک نہیں ہے ،وہ بھی ایک مظلوم عورت پر جو کافی دیر سے سر جھکائے آنسو بہاتے ہوئے یہ ڈانٹ برداشت کررہی تھی ،اس سے قبل کہ میں بزرگ کو مخاطب کرتا میں نے دیکھا ایک پولیس اہلکار تیزی سے ان بزرگ کے قریب پہنچا اور بزرگ کو گلے لگایا ،ان کے ماتھے پر بوسا دیا ، ان کی تھوڑی پر ہاتھ رکھا اور انھیں اپنی اہلیہ کے ساتھ نرم مزاجی کے ساتھ پیش آنے کی درخواست کی ،جس قدر پیار اور اخلاق سے پولیس اہلکار ان بزرگ کو سمجھا رہا تھا، اسے دیکھ کر بزرگ شخص کا غصہ آنسوئوں میں تبدیل ہوگیااوروہ رونےلگا ، میں بھی اب ان کے قریب پہنچ چکا تھا انہیں حج کے دوران کا وقت صبر،پیار اور محبت سے گزارنے کی تلقین کی ، بزرگ خاتون کو بھی سمجھایا ،رش میں بچھڑنے کے بعد دوبارہ ملنے کے کچھ طریقے بھی سمجھائے اور ان کے لیے رات کے عشائیے کا بندوبست بھی کیا ۔ان شاء اللہ اس دفعہ حجِ اکبر نصیب ہوگا ، دعا کے لیے درخواست کرنے والوں کے لیے خصوصی دعائیں ہیں اور تمام قارئین سے درخواست ہے کہ وہ بھی راقم کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیں ۔