آئی ایم ایف سے معاہدہ

July 06, 2022

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے چند روز قبل یہ بیان دیا کہ آئی ایم ایف نے تگنی کا ناچ نچادیا ہے جس کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے تو یہ ادراک کرنا مشکل نہ رہا تھا کہ موجودہ اتحادی حکومت کے لیے بھی آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرنا آسان ثابت نہیں ہو رہا جنہیں ناچار تسلیم کیا گیامگر اس کے باوجود عالمی مالیاتی ادارے کی تسلی نہیں ہوئی جس کے بعد یہ افواہ اڑائی گئی کہ عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کے حصول کا معاہدہ ملتوی ہو گیا ہے تاہم، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ خیال رہے کہ عالمی ادارے ’’گلوبل ویلیج اسپیس‘‘ کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہےکہ انسدادِ بدعنوانی قوانین میں مبینہ تعطل کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام معطل ہو گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس رپورٹ کو حقائق کے منافی اور غلط قرار دیا ہے۔ پاکستان کی معاشی بقا کے لیے اس وقت آئی ایم ایف سے قرض کا حصول نہایت اہم ہے، جس نے جون 2019 میں قومی معاشی منصوبے کیلئے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی اور اس کا مقصد قومی معیشت کو پائیداربنیادوں پر استوار کرنا اور معیارِ زندگی بہتر بنانا تھا۔ خیال رہے کہ وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے قرض دینے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسیز (ایم ای ایف پی) موصول ہو گیا ہے۔ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے اپنے وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط شامل کی ہیں جن کے باعث ملک میں مہنگائی کی شرح غیرمعمولی طور پر بڑھی ہے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کا حصول ملک کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے اہم ہے مگر مہنگائی پر قابو پانا بھی اہم ہے جو عوام پر براہِ راست اثرانداز ہوتی ہے۔ امید ہے کہ حکومت قرض کے حصول کے بعد مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔