پاکستان کا جاپانی دوست اینوکی، اب نہیں رہا

October 02, 2022

جاپان کے عالمی شہرت یافتہ ریسلر اینوکی کیا عظیم شخصیت کے مالک تھے ۔ایک ریسلر ہونے کے ناتے جتنے مضبوط جسم اور اعصاب کے مالک تھے حقیقی زندگی میں ا تنے ہی نرم دل ، خوش گفتار ، خوش لباس،خوش اخلاق اور محبت کرنے والی شخصیت تھے جوہر ایک کو متاثر کرلیتے تھے ،اینوکی جاپانی عوام میں بے انتہا مقبول تھے انھوں نے ستر کی دہائی میں پوری دنیا میں ریسلنگ کے شعبے میں جاپان کا نام روشن کیا وہ نہ صرف جاپان میں ہر آنکھ کا تارہ تھے بلکہ انہیںپوری دنیا میں بہت پسند کیا جاتا تھا۔ 1979ء میں اپنی مقبولیت کے عروج پر وہ پاکستان آئے اور پاکستان کے مشہور جھارا پہلوان کے ساتھ لاہور میں مقابلہ کیا ،ایک طویل اور تھکا دینے والا مقابلہ دونوں پہلوانوں کی طاقت کے سبب ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا لیکن بڑے دل کے مالک اینوکی نے آگے بڑھ کر جھارا پہلوان کا ہاتھ بلند کرکے ان کی جیت کا اعلان کرکے پاکستانی قوم کے دل جیت لیے آج اس مقابلے کو چالیس برس سے زائد گزر چکے ہیں لیکن آج بھی اینوکی پہلوان کی محبت پاکستانی عوام کے دلوں میں موجود ہے ، سنہ 80ء کی دہائی میں امریکہ عراق کی جنگ کا آغاز ہوا تو بڑی تعداد میں جاپانی شہری عراق میں محصور ہوکر رہ گئے تھے ایسے خطرناک وقت میں اینوکی پہلوان اپنے جاپانی شہریوں کی جان کو بچانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر عراق پہنچے اور صدا م حسین سے ملاقات کرکے جاپانی شہریوں کی رہائی کی درخواست کی ،صدام حسین کیونکہ اینوکی کے بڑے مداح تھے اس لئے ان کی درخواست پر کئی درجن جاپانی شہریوں کو رہا کرکے جاپان بھیج دیا گیا، صدام حسین کے ساتھ ہونے والی اسی ملاقات میں اینوکی صدام حسین کے حسن سلوک سے بہت متاثر ہوئے اور صدام حسین کی جانب سے دین اسلام کی دعوت پر انھوں نے اسلام قبول کیا اور ان کانام محمد حسین اینوکی رکھا گیا ۔اینوکی دوستی نبھانے والی شخصیت کے مالک تھے ۔پاکستان میں جھارا پہلوان سے ایسی دوستی ہوئی کہ ان کی وفات پر بہت رنجیدہ ہوئے اور اس دوستی کو برقرار رکھنے کے لیے لاہور سے جھارا پہلوان کے بھتیجے ہارون جھارا کو اپنے خرچ پر جاپان بلوایا اور اپنی نگرانی میں شاندار تربیت دلوائی اور آج جھارا پہلوان کا بھتیجا ایک بہترین پہلوان بن کر عالمی سطح کے مقابلوں میں حصہ لے رہا ہے ، جاپان میں میری کئی دفعہ اینوکی پہلوان سے ملاقاتیں ہوئیں وہ مجھ سے بہت شفقت کا سلوک کیا کرتے ، وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے خواہاں تھے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے رشتے کے آغاز سے خطے کے ڈیڑھ أرب سے زائد لوگوں کو ترقی کے مواقع میسر آئیں گے ، اینوکی کشمیر کا مسئلہ بھی پر امن اور پاک بھارت کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرانے کے خواہاں تھے یہی وجہ تھی کہ چند برس قبل وہ پاک بھارت امن کوششوں کے سلسلے میں واہگہ بارڈر پر امن واک کرنا چاہتے تھے ، راقم کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا بھر کے میڈیا کے ساتھ واہگہ بارڈر لاہور سے واہگہ بارڈر بھارت میں امن واک کرتے ہوئے داخل ہونا چاہتے ہیں تاکہ پوری دنیا میں پاک بھارت امن کی اہمیت اجاگرہوسکے ، وہ جیو نیوز کے ساتھ مل کر لاہور میں پاک بھارت امن ریسلنگ ٹورنامنٹ بھی کرانا چاہتے تھے جس میں دنیا بھر کے معروف ریسلرز کو شریک ہونا تھا لیکن شاید زندگی نے انھیں مہلت نہ دی اور وہ اپنے بہت سے خواب ادھورے چھوڑ کر گزشتہ روز یکم اکتوبر بروز ہفتہ 79برس کی عمر میں اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور دنیا بھر میں اپنے کروڑوں چاہنے والوں کو افسردہ چھوڑ گئے ،اینوکی نے جاپان کی سیاست میں بھی بھرپور حصہ لیا ، وہ 1989ء میں سیاست میں آئے اور ہائوس آف کونسلرز میں منتخب ہوئے ، وہ چار دفعہ رکن پارلیمنٹ رہے اور اپنی وفات تک وہ رکن پارلیمنٹ ہی تھے ،اینوکی پاکستان سے بہت محبت کرتے تھے وہ پاکستان کے ہر قومی دن کے موقع پر ہونے والی سفارتی تقریب میں وقت نکال کر ضرور تشریف لایا کرتے تھے ،ان کی وفات سے جاپانی ریسلنگ اور سیاست میں ایک نہ پر ہونے والا خلا پیدا ہوگیا ہے ، پاکستان اور جاپان کے تعلقات میں بھی اینوکی کی کمی کبھی پوری نہ ہوسکے گی ،جاپان میں پاکستانی کمیونٹی بھی افسردہ ہے دعا ہے کہ اینوکی کا اس دنیا کے بعد والا سفر بھی پرسکون اور آرام دہ ہو ،بے شک پاکستانی عوام جاپانی قوم کے اس غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)